"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور بھارت سے صابر کی شاعری

صاف پانی ریفرنس میں سچائی کی جیت‘ انتقام
کی دھند چھٹ رہی ہے: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف، مسلم لیگ نواز کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''صاف پانی ریفرنس میں سچائی کی جیت سے انتقامی کارروائی کی دھند چھٹ رہی ہے‘‘ ؛تاہم باقی درجنوں مقدمات پر دھند کے بادل اسی طرح چھائے ہوئے ہیں اور کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ان کی دھند چھٹنے کے بعد صورتِ حال کیا ہو گی۔ اگرچہ اس کا ناگوار بلکہ خوفناک اندازہ تو لگایا جا سکتا ہے حتیٰ کہ اب تو تاریخیں ملنا بھی کافی مشکل ہو گئی ہیں جبکہ دھند کے چھٹنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اشاروں کا سلسلہ ایک دفعہ شروع ہو کر پھر بند ہو گیاہے؛ اگرچہ کوئی چھوٹا موٹا اشارہ ملے بھی تو لندن میں بیٹھے بھائی صاحب آنکھیں دکھانا شروع کر دیتے ہیں اور سارے کیے کرائے پر پانی پھرجاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹ پر اپنا بیان جاری کر رہے تھے۔
سندھ میں اندھیر نگری اور
چوپٹ راج ہے: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''سندھ میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے‘‘ اگرچہ چوپٹ راج تو دوسرے صوبوں میں بھی ہے لیکن وہاں اندھیر نگری نہیں ہے، اور عمالِ حکومت جو کارنامے سرانجام دے رہے ہیں وہ سب کو صاف نظر بھی آ رہے ہیں، اس لیے اسے اندھیر نگری نہیں کہا جا سکتا جبکہ سندھ میں اندھیر نگری کی وجہ سے چوپٹ راج کہیں نظر ہی نہیں آ رہا؛ تاہم وہ دیگر چوپٹ راج کا مقابلہ نہیں کر سکتا بلکہ بعض اوقات تو یہ راج اس قدرچوپٹ ہوتا ہے کہ ہر جگہ چوپٹ ہی چوپٹ دکھائی دیتا ہے‘ راج کہیں نظر ہی نہیں آتا حالانکہ بغور دیکھنے سے اس کے آثار کہیں نہ کہیں نظر بھی آ جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے اپنے ٹویٹر پر اپنا بیان جاری کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے خطرناک ہونے کی دھمکی
فوج اور عدلیہ کو دی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے خطرناک ہونے کی دھمکی فوج اور عدلیہ کو دی‘‘ بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ وہ دھمکی سراسر ہمارے لیے تھی حالانکہ ہماری تو اپنی حالت ناقابلِ بیان ہے اور ہمیں دھمکی دینا کسی طرح بھی ضروری نہیں تھا کیونکہ ہم تو ایک دوسرے کے ہی دشمن بننے والے ہیں کہ عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور ہم نے الیکشن بھی ایک دوسرے کے خلاف ہی لڑنا ہے اور اب کسی کا پیٹ پھاڑ کر پیسے نکلوانے والی بات ہو گی اور کسی کو چوراہے میں لٹکانے کی، اس لئے ہمیں دھمکی دینا تو چھاچھ کو پھونکیں مار مار کر پینے کے مترادف ہے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اپوزیشن لیڈر کس منہ سے ایمانداری
کا درس دے رہے ہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن لیڈر کس منہ سے ایمانداری کا درس دے رہے ہیں‘‘ اس لیے سب سے پہلے یہ معلوم کرنا ہو گا کہ ان کے منہ کتنے ہیں تاکہ پتا چل سکے کہ یہ کس منہ سے ایسا کررہے ہیں تاکہ ہمیں ان کا جواب دینے کی سہولت رہے، اول تو جہاں تک درس دینے کی بات ہے تو درس اسے دیا جاتا ہے جس پر درس کا کوئی اثر بھی ہو، یا کوئی سبق لینا بھی چاہے کیونکہ ہم نے توآج تک کوئی سبق نہیں سیکھا حالانکہ ہمیں سبق سکھانے کے دعوے تو بہت کیے جاتے رہے ہیں بڑھکوں کی صورت میں، لیکن ہم مستقل مزاج واقع ہوئے ہیں اور ایک فارسی محاورے کے مطابق ہم وہ گل محمد ہیں کہ زمین ہلے تو ہلے‘ ہم اپنی جگہ سے نہیں ہلتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ویکسی نیشن کے حوالے سے ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں بھارت سے صابرکی شاعری:
پہلی بار جو چل کر بچہ خوش ہوتا ہے
کھوٹا سکہ‘ ٹیڑھا رستا خوش ہوتاہے
اُس نے مجھ سے ساجھی کر لیں خوشیاں اور غم
وہ آدھا روتاہے آدھا خوش ہوتا ہے
ٹھنڈ بہت ہے، برف صفت کا قصہ چھیڑو
آتش دان میں اک انگارہ خوش ہوتا ہے
سیدھی سڑک سے بھی گھر واپس آ سکتا ہوں
کسی گلی میں ایک دریچہ خوش ہوتا ہے
دل بیچارہ ہار چکا ہے جیتی بازی
ذہن کمینہ سب سے زیادہ خوش ہوتا ہے
٭......٭......٭
ہاتھ میں ڈھال نہ شمشیر کہاں تک دیکھیں
جانے کس رُخ سے چلے تیر کہاں تک دیکھیں
ہم نے نادانی میں اک خواب ادھورا چھوڑا
اب یہ مشکل ہے کہ تعبیر کہاں تک دیکھیں
رنگ یادوں کے بھی دُھندلانے لگے وقت کے ساتھ
تھک گئی آنکھ بھی‘ تصویر کہاں تک دیکھیں
اب جہاں پہنچیں گے منزل وہی ہو گی اپنی
کھینچ لے جاتی ہے زنجیر‘ کہاں تک دیکھیں
آج کا مطلع
بہت خوشی نہ منائو جو جانے والا ہوں
کہ اپنے بعد بھی میں خود ہی آنے والا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں