"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور محمد عثمان ناظر

ممکن ہے کہ اگلے الیکشن کے بعد قومی
حکومت بنانا پڑے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''ممکن ہے کہ اگلے الیکشن کے بعد قومی حکومت بنانا پڑے‘‘ بلکہ اگلے انتخابات کا انتظار کرنے کی بھی کیا ضرورت ہے‘ قومی حکومت فوری طور پر بھی بنائی جا سکتی ہے جس کے وزیراعظم کے لیے دُور جانے کی ضرورت بھی نہیں اور خاکسار یہ خدمت سرانجام دینے کے لیے حاضر ہے کیونکہ اس عاجز کو اس کام کا پورا پورا تجربہ حاصل ہے؛ اگرچہ تجربہ تو اور بھی کئی کاموں کا ہے جنہیں حسبِ ضرورت بروئے کار لایا جا سکتا ہے؛ نیز اگر ہم واقعی ایک قوم ہیں تو ہمارے لیے قومی حکومت بھی از بس ضروری ہے جس کے بعد ساری 'انتقامی‘ کارروائیاں بھی اپنے غیر منطقی انجام کو پہنچ جائیں گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
دنیا میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو ملک سے بھاگے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''دنیا میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو ملک سے بھاگے‘‘ جبکہ دنیا میں کوئی ایسی حکومت بھی نہیں ہو گی جو کسی لیڈر کو خود بھاگنے کی اجازت دے اور یہ بھی اس کے فائدے ہی کے لیے ہے کیونکہ بھاگنا صحت کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے اور اس کے حصول کے لیے کافی بھاگ دوڑ بھی کرنا پڑتی ہے، حتیٰ کہ اب انہیں واپس لانے کے لیے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں جو اکثر ناکام ہی رہتی ہیں کیونکہ بعد میں احساس ہوا ہے کہ بھگا کر کتنی بڑی غلطی کی گئی لیکن انسان اپنی غلطیوں ہی سے سیکھتا ہے اور یہ پہلی غلطی ہے جس سے کچھ سیکھا گیا ہے؛ اگرچہ روایت یہاں یہی رہی ہے کہ کسی غلطی سے کچھ نہ سیکھا جائے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام ملکی خود داری کا سودا کرنے
والوں کو آئینہ دکھائیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام ملکی خود داری کا سودا کرنے والوں کو آئینہ دکھائیں‘‘ جس کے لیے 22کروڑ عوام کو بائیس کروڑ آئینے بھی درکار ہوں گے اور کچھ آئینے انہیں ہم بھی مہیا کر سکتے ہیں کیونکہ ہم بھی انہیں آئینہ ہی دکھاتے رہے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہمارے آئینے میں اُن کو اپنی شکل نظر نہیں آتی کیونکہ ہمارا آئینہ شاید کچھ صیقل کرنے والا ہے، اس لیے عوام کچھ عرصہ انتظار کریں تا کہ ہم انہیں صیقل شدہ آئینے مہیا کر سکیں؛ تاہم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ملکی خود داری کا سودا کرنے والوں کی اپنی کوئی شکل ہی نہ ہو۔ آپ اگلے روز پشاور میں یوم یکجہتیٔ کشمیر ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
ہماری حکومت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں‘‘ شاید اس لیے کہ ہم نے کپڑے ہی ایسے پہنے ہوئے ہیں جن کا رنگ بالکل داغوں جیسا ہے اور ان پر لگا ہوا کوئی داغ نظر ہی نہیں آتا جبکہ کپڑوں پر کوئی داغ لگائے بغیر بھی یہ کام کیا جا سکتا ہے، صرف تھوڑی سی عقل کی ضرورت ہوتی ہے اور جس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آپ کرپشن کے کسی الزام کو تسلیم ہی نہ کریں جس سے الزام لگانے والے شرمندہ ہو کر خود ہی خاموش ہو جائیں گے جبکہ ہمارے ہاں تو شرمندہ ہونے کا کوئی رواج ہی نہیں کیونکہ اگر شرمندہ ہونا شروع کر دیں تو حکومتی کاروبار چلانے کے لیے تو کوئی وقت ہی نہیں بچے گا۔ آپ اگلے روز سرکٹ ہاؤس میں کھلی کچہری لگانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہم شاہ محمود کو پیر نہیں مانتے: پلوشہ خان
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سینیٹر پلوشہ خان نے کہا ہے کہ ''ہم شاہ محمود کو پیر نہیں مانتے‘‘ کیونکہ جب ہمارے ہاں بہت بلند مرتبت پیرانِ کرامات موجود ہیں تو ہمیں کسی اور کو پیر ماننے کی کیا ضرورت ہے اور ہمارے پیر ایک سے ایک بڑھ کر ہیں جو جنات تک کواسیر کر سکتے ہیں جبکہ ان حضرات میں خود کئی جن بھی ہیں‘ جو گاہے گاہے عوام کو چمٹتے بھی رہے ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے بڑے جن کام آتے ہیں، نیز ان کی مکمل طور پر درجہ بندی بھی ہو چکی ہے جن میں متعدد بھوت ہیں اور کئی چڑیلیں بھی ہیں؛ چنانچہ یہ جن اپنی طبع سے مجبور ہو کر ہر وقت آدم بو‘ آدم بو کرتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز پارٹی کے چیف کوآرڈی نیٹر نذیر ڈھوکی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں محمد عثمان ناظر کی غزل:
خواب کو نیند کے گلدان میں رکھا ہوا ہے
ہجر کو وصل کے امکان میں رکھا ہوا ہے
تیری یادوں کی مہک دل میں بسا رکھی ہے
پھول ٹوٹے ہوئے گلدان میں رکھا ہوا ہے
میں نے بھی ڈائری میں پھول سجا رکھے ہیں
مور پنکھ اُس نے بھی قرآن میں رکھا ہوا ہے
میں کسی کو بھی گرانے کا نہیں ہوں قائل
حرفِ علّت کو بھی اوزان میں رکھا ہوا ہے
منکشف مجھ پہ کوئی آیتِ دل کیسے ہو
یہ صحیفہ ابھی جزدان میں رکھا ہوا ہے
تیرے مجبور سمجھتے ہیں کہ مولا تو نے
درد کو زیست کے عنوان میں رکھا ہوا ہے
آج کا مطلع
دروازہ بھی کھولے گا پذیرائی بھی ہو گی
لازم نہیں یہ بات کہ شنوائی بھی ہو گی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں