"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن ، سالنامہ الحمراء اور نذیر قیصر

جلد پاکستان میں حقیقی جمہوریت
آئے گی: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''جلد ملک میں حقیقی جمہوریت آئے گی‘‘ کیونکہ ہم حقیقی جمہورت اسی کو سمجھتے ہیں جب حکمران مالا مال ہوں جبکہ سیاست بازی کا دوسرا مطلب یہی ہے کیونکہ سیاست ایک کاروبار ہے اور کاروبار منافع حاصل کرنے ہی کے لیے کیا جاتا ہے اور اگر حکمران امیر ہوں گے تو بعد میں عوام کے امیر ہونے کی بھی گنجائش نکل سکتی ہے؛ اگرچہ وہ نکلتی نہیں کیونکہ عوام عمومی طور پر حرمان نصیب واقع ہوئے ہیں اور شروع سے آخر تک ان کی قسمت یکساں رہتی ہے کیونکہ وہ بنیادی طورپر مستقل مزاج ہوتے ہیں اوریہ خوبی انہیں بطورِ خاص عطا کی گئی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حالات صحیح ہوں تو چوہے نکلتے ہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فوادچودھری نے کہا ہے کہ ''حالات صحیح ہوں تو چوہے نکلتے ہیں‘‘ جس سے طاعون پھیلنے کا بھی خدشہ ہوتا ہے؛ تاہم بلیاں بھی آ کر تاک میں بیٹھی ہوتی ہیں جوان کا قلع قمع کرنے کے لیے کافی ہوتی ہیں ورنہ وہ سب کچھ کتر کر رکھ دیتے ہیں؛ تاہم اگر بلیاں نوسو چوہے مکمل کر کے حج پر گئی ہوں تو چوہے کترا کتری لگائے رکھتے ہیں اور چوہے دان وغیرہ بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے؛ چنانچہ ان کے حالات رفتہ رفتہ ٹھیک ہوتے جاتے ہیں اور دوسروں کے تشویش ناک۔ اس لیے ان چوہوں کے نکلنے پر کسی کو خواہ مخواہ خوش ہونے اور بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں۔آپ اگلے روز پنڈدادن خان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
جیل کاٹنا پڑی تو ثواب سمجھ کر کاٹوں گا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''جیل کاٹنا پڑی تو ثواب سمجھ کر کاٹوں گا‘‘ کیونکہ ہمیں اس کی ضرورت بھی بہت ہے کہ اگر ایک بار حکومت کر لی جائے تو اس کا حصول مزید ضروری ہو جاتا ہے۔ اگر قسمت سے تین‘ تین بار حکومت کر چکے ہوںتو حالت اس قدر خراب ہو جاتی ہے کہ بیان کرنے کے قابل ہی نہیں رہتی؛تاہم اب ہم پھر اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس لیے اپنے آقائوں کو ساتھ ساتھ خبردار بھی کر رہے ہیں اور وہ انتہائی فکر مند بھی ہیں کیونکہ ایک بار پھر اقتدار میں آ گئے تو جتنا یہ حاصل کرنا ضروری ہو گا اس کا عشر عشیر بھی حاصل نہ کر سکیں گے۔ آپ اگلے روز شکر گڑھ میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ بس یہیں
تک رکھنا: عامر لیاقت حسین
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم صاحب نے کہا تھا کہ بس یہیں تک رکھنا‘‘ حالانکہ ایک بھی زیادہ ہوتی ہے اور اگر بیک وقت تین ہوں تو انہیں ساتھ رکھنا بڑا مشکل ہوتا ہے جبکہ آپ کے پاس تو تین ہیں اور اصلاً آپ کی حالت قابلِ رحم ہو چکی ہے جبکہ آپ چوتھی کے لیے بھی پرتول رہے ہیں بلکہ تیسری سے اس کے لیے اجازت بھی حاصل کر لی ہے اس لیے آپ کے حق میں دعائے خیر ہی کی جا سکتی ہے اور آپ کی صورتِ حال کو قابلِ رشک ہرگز نہیں کہا جا سکتا۔آپ اگلے روز وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی گفتگو پر بات کر رہے تھے۔
الحمراء سالانہ 2022ء
ممتاز ادبی ماہنامے الحمراء کا سالنامہ 2022ء شائع ہو گیا ہے جسے ملک کے نامور ادیبوں کی نگارشات سے مزین کیا گیا ہے،جن میں سعید احمد خان، پروفیسر فتح محمد ملک، ڈاکٹر خورشید رضوی، محمد اکرام چغتائی، مستنصر حسین تارڑ ، ڈاکٹر تحسین فراقی، ڈاکٹر زاہد منیر عامر، سید شہیر احمد گیلانی، محمد آصف بھلی، جمیل یوسف، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی، ڈاکٹر خالق تنویر، ڈاکٹر اشفاق احمد ورک، مسلم شمیم، پروفیسر غازی علم الدین، اختر شمار، پروفیسر حسن عسکری کاظمی، ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم، ڈاکٹر اسحاق وردگ، طالب انصاری، ستیہ پال آنند، ڈاکٹر محمد خان اشرف، قیصر نجفی، ڈاکٹر جواز جعفری، بشریٰ رحمن، نیلم احمد بشیر، مظفر بخاری، یہ خاکسار، غلام حسین ساجد، پروین سجل، حسن عباسی، اسلم کمال ، قرۃ العین طاہرہ، اے خیام، عباس رضوی، عذرا اصغر اور دیگر ان شامل ہیں۔ ڈاکٹر اے بی اشرف اور نذیر قیصر کے لیے گوشے مخصوص کیے گئے ہیں۔
اور‘ اب اسی شمارے میں سے نذیرقیصر کی یہ غزل:
باغ تھے عرشِ بریں پر میرے
پھول کھلتے ہیں زمیں پر میرے
جس طرف بہتی ہے خوشبو اس کی
پائوں پڑتے ہیں وہیں پر میرے
چاند اُگتا ہے میری مٹی سے
تارے اترتے ہیں زمیں پر میرے
روشنی آتی ہے آوازوں سے
حرف روشن ہیں کہیں پر میرے
میں اِسی گھر میں‘ اِسی شہر میں ہوں
دوست بھی ہوں گے یہیں پر میرے
خالی آنکھیں ہیں مرا رختِ سفر
گر پڑے خواب کہیں پر میرے
لہر اترے گی جہاں کونجوں کی
لوگ اتریں گے وہیں پر میرے
کسی تصویرِ گماں کے سائے
جھلملاتے ہیں یقین پر میرے
فتویٰٔ کفر لگا ہے قیصرؔ
کبھی دنیا‘ کبھی دیں پر میرے
آج کا مطلع
شبہ سا رہتا ہے یہ زندگی ہے بھی کہ نہیں
کوئی تھا بھی کہ نہیں تھا کوئی ہے بھی کہ نہیں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں