"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور نعیم ضرار کی شاعری

عدم اعتماد کی تاریخ طے ہو گئی تو شاید لانگ
مارچ نہ کرنا پڑے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد کی تاریخ طے ہو گئی تو شاید لانگ مارچ نہ کرنا پڑے‘‘ کیونکہ عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بجائے اس کی تاریخ طے کر دینا ہی اصل کامیابی ہے کیونکہ ہم اسی سے حکومت کے دانت کھٹے کر دیں گے جس کے بعد حکومت سے نہ کچھ چبایا جا سکے گا نہ ہی کھایا ‘جبکہ حکومت کو ہمارا چیلنج بھی یہی تھا کہ ہم عدم اعتماد کی تاریخ طے کر کے دکھا ئیں گے جس کے بعد لانگ مارچ کی ضرورت ہی نہ رہے گی‘ کیونکہ مذکورہ تاریخ طے ہوتے ہی حکومت گھر چلی جائے گی ا ور ہم نمبرز پورے کرنے کے دردِ سر سے بھی بچ جائیں گے اور ہر جگہ اپنی فتح کے جھنڈے گاڑ کر اس کا جشن منانا شروع کر دیں گے۔ آپ اگلے روز رحیم یار خان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سینے میں کئی راز دفن ہیں: فردوس عاشق اعوان
وزیراعظم عمران خان کی سابق معاونِ خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''سینے میں کئی راز دفن ہیں‘‘ بلکہ سینہ رازوں کا باقاعدہ قبرستان بن چکا ہے جن میں سے کئی تو ایسے ہیں کہ جن پر مقبرہ تعمیرکرنے کی ضرورت ہے جبکہ انہیں سینے سے باہر نکالنا گڑے مردے اکھاڑنے کے مترادف ہے، نیز ان کی رُوحوں کو اس طرح تکلیف پہنچانا بھی نہایت نامناسب ہو گا البتہ بعض کے زندہ ہو جانے کا احتمال بھی اپنی جگہ پر باقی ہے ‘جو قبر پھاڑ کر خود ہی باہر نکل آئیں گے اور قبر کشائی کی نوبت ہی نہیں آئے گی جبکہ سینے میں دفن یہ مُردے مجھے بھی پریشان رکھتے ہیں؛ تاہم میں حسبِ توفیق ان پر مٹی ڈالتی رہتی ہوں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
سندھ میں مفت علاج گھروں کی
دہلیزوں تک پہنچائیں گے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سندھ میں مفت علاج گھروں کی دہلیزوں تک پہنچائیں گے‘‘ اور چونکہ زیادہ تر عوام کے گھر ہی نہیں ہیں‘ جن کا ہم نے روٹی اور کپڑے کے ساتھ وعدہ کیا تھا‘ اس لئے سردست ہم عوام کے لیے دہلیزیں تعمیر کریں گے جس میں ایک دو سال ضرور لگ جائیں گے کیونکہ یہ بار بار بنانا پڑیں گی کیونکہ صرف دہلیز اتنی پائیدار نہیں ہوتی‘ اس لیے ہم عوام کو ان دہلیزوں کا قبضہ بھی دیں گے تاکہ وہ ان سے چمٹے رہیں اور اس پر کوئی اور قابض نہ ہو جائے‘ جبکہ کئی دہلیزوں پر پہلے ہی قبضے ہو چکے ہیں، نیز یہ دہلیزیں نہایت معمولی معاوضے پر تیار کر کے دی جائیں گی جبکہ ساتھ ساتھ ناجائز قبضے چھڑانے کا کام بھی جاری رہے گا۔ آپ اگلے روز جناح ہسپتال کراچی میں سرجیکل وارڈ کا افتتاح کر رہے تھے۔
اپوزیشن کے پاس نمبرز ہیں‘ نہ انہیں
گیم کا کچھ پتا ہے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کے پاس نمبرز ہیں نہ انہیں گیم کا کچھ پتا ہے‘‘ اگرچہ نمبرز تو ہمارے بھی خاصے مشکوک ہیں لیکن ہمیں گیم کا بہرحال پتا ہے کہ یہ کیسے پورے کرنا ہیں کیونکہ جن کی یہ گیم ہے‘ وہ نمبرز بھی خود ہی پورے کر دیں گے اور ہمیں پتا ہی نہ چلے گا اس لیے اس کی اصل فکر گیم والوں کو ہے‘ ہمیں نہیں کہ آخر غیبی مدد بھی کوئی چیز ہوتی ہے ‘یہ سب کو اچھی طرح سے معلوم ہے اور جنہیں معلوم نہیں ہے وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے بلکہ انہیں نظر بھی نہ آئے گا اور سارا کام ہو چکا ہوگا کہ آخر غیبی طاقت کوئی معمولی چیز نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز پیپلز پارٹی کے ایم پی اے رئیس نبیل احمد سے ملاقات کر رہے تھے۔
ق لیگ سے ملاقات ایک
بریک تھرو تھا: رانا تنویر حسین
رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''ق لیگ سے ملاقات ایک بریک تھرو تھا‘‘ اگرچہ انہوں تعاون کرنے سے معذرت کر دی ہے؛ تاہم بریک تھرو بہرحال بریک تھرو ہوتا ہے اور اُمید ہے کہ حکومت کے دیگر اتحادیوں سے بھی ایساہی بریک تھرو ملے گا کیونکہ نمبرز پورے ہونے کے بجائے رفتہ رفتہ کم ہو رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن کو صرف بریک تھروز پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا‘ بہرحال ہم اس ملاقات کو بارش کا پہلا قطرہ سمجھتے ہیں جو ایسا بابرکت ثابت ہوگا کہ قطرہ قطرہ جمع ہو کر ایک دریا کی شکل اختیار کر لے گا ا ور پھر اس دریا میں جی بھر کے نہانے کے علاوہ مچھلیاں بھی پکڑی جا سکیں گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں نعیم ضرار کی شاعری:
نطقِ جاں میں قرار اُترا ہے
دل پہ مضمونِ یار اُترا ہے
اور ڈھلے شام دل کے آنگن میں
پھر ترا انتظار اُترا ہے
جانے کیا ڈھونڈتا ہے یہ سُورج
آج پھر بے قرار اُترا ہے
میری آنکھوں سے ٹوٹ کر تارا
جانے کس کے دیار اترا ہے
٭......٭......٭
میں عشقِ زلیخا ہوں مثالوں میں رہوں گا
ہر دور کے شاعر کے حوالوں میں رہوں گا
لے آؤں گا ہر شام تری یاد کے جگنو
شب بھر ترے خوش رنگ اُجالوں میں رہوں گا
دے جاؤں گا لوگوں کو نئی سوچ کا رستا
میں اگلے زمانے کے سوالوں میں رہوں گا
٭......٭......٭
ظرف پیرایۂ اظہار سے آگے نہ گیا
شوق میرا ترے دیدار سے آگے نہ گیا
جل بجھی آتشِ اظہار مرے اندر ہی
کوئی شعلہ مری دیوار سے آگے نہ گیا
دل کو بکنا تھا بہرحال کسی قیمت پر
اس لیے پہلے خریدار سے آگے نہ گیا
وہ بھی اُس پار کھڑا رہ گیا خودداری میں
میرا پندار بھی اُس پار سے آگے نہ گیا
دل کا بت خانہ لیے لوٹ گیا باہر سے
حوصلہ میرا درِ یار سے آگے نہ گیا
آج کامطلع
یہ شہر وہ ہے جس میں کوئی گھر بھی خوش نہیں
دادِ ستم نہ دے کہ ستم گر بھی خوش نہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں