"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

عوام اپوزیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں
عدم اعتماد کا رسک لینا چاہیے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عوام اپوزیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں، عدم اعتماد کا رسک لینا چاہیے‘‘ اور یہ رسک اس لیے ہے کہ اگر یہ تحریک کامیاب نہ ہو سکی‘ جس کے امکانات سو فیصد سے بھی زیادہ ہیں‘ تواپوزیشن کے پلّے کیا رہ جائے گا ماسوائے اس لانگ مارچ کے‘ جو پتا نہیں ہوتا بھی ہے یا نہیں‘ جبکہ سینیٹ میں بھی اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود ناکامی نے عوام کی آنکھیں کھول دی ہیں؛ تاہم شکست کا یقین ہونے کے باوجود اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد ضرور لانی چاہیے کیونکہ اتنے شور و غوغا کے بعد تحریک نہ لانا بجائے خود بے حد افسوسناک ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
منفی سرگرمیوں سے اپوزیشن کی
سیاست سکڑ رہی ہے: ہمایوں اختر
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا ہے کہ ''منفی سرگرمیوں سے اپوزیشن کی سیاست سکڑ رہی ہے‘‘ حالانکہ اس کی سیاست کو مزید پھیلنا چاہیے کیونکہ اس وقت سیاست اگر کر رہی ہے تو اپوزیشن ہی کر رہی ہے جبکہ حکومت تو صرف حکومت کر رہی ہے کیونکہ اس کے حصے کی سیاست کوئی اور کر رہا ہے اور ملکِ عزیز میں ہمیشہ سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے جبکہ حکومت اور سیاست ویسے بھی دو الگ الگ شعبے ہیں‘ نیز جو حکومت میں آ جاتا ہے اسے سیاست کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی اور نہ ہی حکومت اسے اپنا دردِ سر سمجھتی ہے کہ یہ دردِ سر بھی کچھ اور ہی لوگوں کا ہو کر رہ گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
تحریک عدم اعتماد پر قاف لیگ سے
ابھی بھی امید ہے: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''تحریک عدم اعتماد پر قاف لیگ سے ابھی بھی اُمید ہے‘‘ اور زیادہ سے زیادہ اتنی ہی اُمید ہے جتنی اسے پیپلز پارٹی سے ہے کیونکہ کچھ معزز رہنماؤں کے علیل ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے اور ان کی عیادت کے لیے ووٹنگ والے دن ہی جانا پڑے گا‘ اسی لیے ہماری طرف سے پیشگی معذرت قبول کر لینی چاہیے تاکہ بعد میں کوئی بدمزگی پیدا ہونے کا احتمال باقی نہ رہے۔ آپ اگلے روز اوکاڑہ میں ایک مقامی اخبار سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپوزیشن پٹرول مہنگا کرنے پر تنقید
کے بجائے متبادل بتائے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن پٹرول مہنگا کرنے پر تنقید کے بجائے متبادل بتائے‘‘ اگرچہ پٹرول کے بجائے پانی سے گاڑی چلانے کا تجربہ بھی ناکام ہو چکاہے لیکن اگر اپوزیشن چاہے تو یہی تجربہ دوبارہ بھی کرنے کو تیار ہیں جبکہ حکومت ویسے بھی تجربات ہی کے مراحل سے گزر رہی ہے اور پانی سے گاڑی چلانے کی طرح یہ تجربہ بھی کوئی خاص کامیاب نہیں ہو رہا؛ تاہم ''ٹرائی ٹرائی اَگین‘‘ کی طرح تجربہ بھی بار بار کرتے رہنا چاہیے کہ شاید تجربے کو خود ہی شرم آ جائے اور وہ کامیاب ہو جائے۔ اگرچہ ملک عزیز میں اس کا فقدان اس قدر ہے کہ یہ کسی کو بھی نہیں آتی۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
رواں ماہ حکومت کے لیے اہم‘ وزیراعظم
کے رہنے کے امکانات کم ہیں: منظور وسان
سابق صوبائی وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ ''رواں ماہ حکومت کے لیے اہم ہے، وزیراعظم کے رہنے کے امکانات کم ہیں‘‘ اگرچہ کافی عرصے سے میری پیشگوئیاں غلط ثابت ہو رہی ہیں لیکن بقول شاعر ؎
یہ تو چلتی ہے مجھے اُونچا اُڑانے کے لیے
جبکہ اب تو میں نے پیش گوئی بھی خاصے محتاط انداز میں کی ہے اور وزیراعظم کے باقی رہنے کے امکان کو بھی موجود رکھا ہے۔ میری پیشگوئیاں کافی عرصے سے اسی طرح کی ہوتی ہیں جن کے بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی جاتی بلکہ بصورتِ دیگر بھی پوری پوری گنجائش رکھ لی جاتی ہے۔ آپ اگلے روز خیرپور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
دل محبت سے شاداب ہے، اور کیا چاہیے
زندگی خواب ہی خواب ہے، اور کیا چاہیے
آنسوؤں کی جھڑی جو لگی رہتی ہے رات دن
کھیت آنکھوں کا سیراب ہے، اور کیا چاہیے
جو نہیں چاہیے اس کی افراط ہے چار سُو
اورجو چاہیے سخت نایاب ہے، اور کیا چاہیے
دشمنی کی ہوا جو چلی ہے مرے ہر طرف
یہ سبھی کچھ بھی مرہونِ احباب ہے، اور کیا چاہیے
لہو جو کبھی چل رہا تھا رگوں میں ندی کی طرح
دل اُسی کے تصور سے خوناب ہے، اور کیا چاہیے
چاندنی اپنے اندر بھی اب تو نہیں مل رہی
بادلوں میں چھپا ایک مہتاب ہے، اور کیا چاہیے
جس کو بھولے بھلائے ہوئے اک زمانہ ہوا
دل اُسی کے لیے آج بیتاب ہے، اور کیا چاہیے
پیاس ہے اور زباں سُوکھتی ہے برابر وہی
اور، ندی کوئی یادوں کی بے آب ہے، اور کیا چاہیے
عمر جس میں رہا آنا جانا، ظفرؔ، آج تک
بند ہوتا ہوا باب ہے، اور کیا چاہیے
آج کا مقطع
اُسی زرد پھول کی بددعا ہے ظفرؔ یہ دل کی فسردگی
مرا منتظر رہا مدتوں جو پسِ نقاب کھلا ہوا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں