"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن، شہر میں گاؤں کے پرندے اور اسحق وردگ

تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو اگلا
وزیر اعظم نون لیگ کا ہونا چاہیے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو اگلا وزیراعظم مسلم لیگ نون کا ہونا چاہیے‘‘ اور اسی سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ تحریک کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی اور اگر اس بات سے نون لیگ والے تسلی میں رہیں تو ہمارا کیا نقصان ہے؟ اور ان کے اس خوش فہمی میں مبتلا رہنے ہی میں ہمارا فائدہ ہے کیونکہ سب کو صاف نظر آ رہا ہے کہ ہم حکومت گرانے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ ا س کا فائدہ صرف اور صرف نون لیگ کو ہوگا اور اگر تحریک پر ووٹنگ والے دن ہمارے بعض ارکان کو کوئی ضروری کام پڑ گیا تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ اس لیے مسلم لیگ نون والے خاطر جمع رکھیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایمل ولی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن کے نمبرز پورے ہوں
گے نہ ہی خواب: حسان خاور
وزیراعلیٰ پنجاب کے معاونِ خصوصی و ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کے نمبرز پورے ہوں گے نہ خواب‘‘ خواب بے شک پورے ہو جائیں لیکن اگر ان کی تعبیر ہی اُلٹی نکلنی ہے تو خواب دیکھنے کا بھی کیا فائدہ؟ البتہ جہاں تک نمبرز پورے نہ ہونے کا سوال ہے تو جو نمبرز پورے کرنے والی مشین ہے اس پر ان کی دسترس ہی نہیں ہے؛ اگرچہ ہم بھی اس مشین کی اچھی کتابوں میں شامل نہیں لیکن اتنی بڑی مشین ہے اور اپنی وضعداری کے ہاتھوں مجبور بھی‘ اس لیے ہمیں کوئی فکرمندی اور پریشانی لاحق نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سینٹرل بزنس ڈائریکٹو کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکمران چاہتے ہیں کہ عوام بھیڑ بکریاں
بن کر رہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمران چاہتے ہیں کہ عوام بھیڑ بکریاں بن کر رہیں‘‘ تاکہ انہیں اُون حاصل کرنے میں سہولت حاصل رہے اور قربانی کے موقع پر بھی وہ ان سے استفادہ کر سکیں۔ اس کے علاوہ انہیں بھیڑ چال کے اسرار و رموز سے بھی اچھی طرح واقفیت حاصل ہو سکے اور یہ بھی معلوم ہو سکے کہ بکرے کی ماں کب تک خیر منا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً بھی وہ انہیں قربانی کا بکرا بنا سکیں اور اگر ضرورت پڑے تو انہیں کُند چھری سے ذبح بھی کر سکیں، اس لیے حکمرانوں کی جانب سے عوام کو بھیڑ بکریاں بنا کر رکھنے کی بات سمجھ میں آتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور منصورہ میں جماعت کے مرکزی قائدین سے گفتگو کر رہے تھے۔
اتحادیوں پر بھروسہ ہے‘ حکومت
کو کوئی خطرہ نہیں: شفقت محمود
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ''اتحادیوں پر بھروسہ ہے، حکومت کو کوئی خطرہ نہیں‘‘ تاہم اتحادیوں کو ہم پر اتنا بھروسہ نہیں ہے اس لیے گڑبڑ کا اندیشہ بہرحال موجود ہے لیکن غیبی ہاتھوں سے کون انکار کر سکتا ہے جو دیتے ہیں تو چھپڑ پھاڑ کر ہی دیتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ ان کے پاس نئے چھپر بھی لاتعداد موجود ہیں اور وہ جب چاہیں کسی بھی نئے چھپر سے کام لے سکتے ہیں، اس لیے فکرمندی صرف اپوزیشن والوں کو ہے، حکومت کو نہیں کیونکہ اپنی حکومت کا خیال رکھنا ان کے اپنے لیے بھی ضروری ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔
شہر میں گاؤں کے پرندے
یہ پشاورسے جدّت کے علم بردار شاعر ڈاکٹر محمد اسحق وردگ کی غزلوں کا مجموعہ ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے: فکرِ انسانی کے اس بے بہا تخلیقی وفور کے نام جس کے طلسم نے تشبیہ کو غزل کی صورت دے کر تخلیقی امکانات کے نامختنم شہرِ سخن کی بنیاد رکھی، جبکہ نیچے خاکسار کا یہ شعر درج ہے ؎
اچھے لگتے ہیں مجھے اپنے غروب اور طلوع
چھپنے والا ہوں کہ ہونا ہے عیاں از سرِ نو
پسِ سرورق تحریر شاعر کی تصویر کے ساتھ خاکسار کے قلم سے ہے جبکہ دیباچہ نگاروں میںمغنی غیور (انڈیا)، ڈاکٹر طارق ہاشمی اور پرویز ساحر شامل ہیں۔ اندرونِ سرورق تحسینی رائے دینے والوں میں خاطر غزنوی، ڈاکٹر روبینہ شاہین، ڈاکٹر رئیس احمد مغل، ڈاکٹر اظہاراللہ اظہارؔ، پروفیسر گوہر رحمن نوید اور ڈاکٹر سعد خلیل شامل ہیں۔
نمونۂ کلام کے طور پر اسی کتاب میں سے یہ غزل:
دل لگایا نہیں زمانے میں
یہ روایت نہیں گھرانے میں
بام و در دشمنوں کے ساتھی ہیں
مجھ کو دیوار سے لگانے میں
عشق میں تھوڑی سی سہولت تھی
حضرتِ قیس کے زمانے میں
دین و دُنیا سے جانا پڑتا ہے
دل کو دیوانگی بنانے میں
وقت ہی ہر طرف رکاوٹ ہے
لامکاں سے مکاں بنانے میں
مکتبِ عشق سے سبق لینے
لوگ آئیں گے ہر زمانے میں
کاش ماضی دوبارہ بن جائے
زندگی! تیرے کارخانے میں
آج کامقطع
فاصلوں ہی فاصلوں میں جان سے ہارا ظفرؔ
عشق تھا لاہوریے کو ایک ملتانی کے ساتھ

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں