"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں، متن، عطا الرحمن، خواجہ عسکری حسن اور ابرار احمد

کس نے کہا کہ وزیراعظم میں ہوں گا: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کس نے کہا کہ اگلا وزیراعظم میں ہوں‘‘ اور جس نے بھی کہا اس کے منہ میں گھی شکر، بلکہ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے سب سے پہلے یہ بات برخوردار بلاول بھٹو نے کہی تھی، اللہ ان کی عمر دراز کرے اور اب میں صرف اس سلسلے میں منظور وسان صاحب کی پیش گوئی کا انتظار کر رہا ہوں جبکہ عزیزہ مریم نواز کو بھی یہ بات اب اچھی طرح سے سمجھ لینی چاہیے کہ یہ بات زباں زدِ خلقِ عام بھی ہو رہی ہے اور اب اس سلسلے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے بشرطیکہ میں زرداری صاحب کی چال سے محفوظ رہا۔ آپ اگلے روز لاہور احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
زرداری مافیا کا وقت اب سندھ میں
بھی ختم ہونے جا رہا ہے: اسد عمر
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ''زرداری مافیا کا وقت اب سندھ میں بھی ختم ہونے جا رہا ہے‘‘ مگرہمارے ارگرد جو مافیا جمع ہے اس کا وقت ابھی ختم نہیں ہو رہا کیونکہ اگر وہ ختم ہوا تو ہم خود بھی ختم ہو جائیں گے اس لئے زرداری صاحب کو بھی چاہیے کہ اپنے مافیا کو قابومیں رکھیں ورنہ مافیاز کے خاتمے کی ریت پڑ جائے گی جو اصولی طور پر ختم نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ کی یہ ساری رونق انہی کے دم قدم سے ہے، وہ صوبوں میں ہو یا وفاق میں اور یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ جان بچانا فرض ہے اور ہم سب کو اپنے فرائض کی ادائی سے غفلت نہیں کرنی چاہیے آپ اگلے روز سندھ حقوق کے لیے پی ٹی آئی مارچ بارے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام پی ٹی آئی حکومت سے تنگ آ چکے
نجات چاہتے ہیں: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عوام پی ٹی آئی حکومت سے تنگ آ چکے، نجات چاہتے ہیں‘‘ اور میں نے عوام کے لیے جو صیغہ استعمال کیا ہے ا س کا صاف مطلب ہے کہ میں کس طبقے کو صحیح معنوں میں عوام سمجھتا ہوں اور وہی انقلاب برپا کر کے ملک کو بحرانوں سے نجات دلائیں گی کیونکہ دیگر طبقات بے حس اور قومی معاملات سے لاتعلق ہو چکے ہیں اس لئے اسی ایک پر نظر پڑتی ہے ، وہیں اُمید کی واحد کرن نظر آتی ہے اور اگر اس کرن کو بھی نظر انداز کر دیا گیا تو یہ ملکی مسائل سے سخت روگردانی کا باعث ہوگا۔ آپ اگلے روز منصورہ میں مرکزی مجلسِ شوریٰ سے خطاب کر رہے تھے۔
زرداری اپوزیشن رہنماؤں پر بھاری
ثابت ہوں گے: حافظ حسین احمد
جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹیرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ''زرداری اپوزیشن رہنماؤں پر بھاری ثابت ہوں گے‘‘ جبکہ اپوزیشن کی طرف سے انہیں بنیادی ذمہ داریاں سونپ کر اپنے لئے گڑھا کھودا گیا ہے کیونکہ ایک تو یہ کسے معلوم نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ ازلی اور ابدی حریف جماعتیں ہیں اور ہر الیکشن میں ایک دوسری کو نیچا دکھانے کے لیے دن اور رات ایک کر دیا کرتی ہیں اور دوسرے یہ کہ نواز لیگ نے اس بات سے چشم پوشی سے کام لیا ہے کہ زرداری کن کن ماہرانہ خوبیوں کے حامل ہیں اور وہ ایسا دھوبی پٹکالگائیں گے کہ اپوزیشن رہنما ہکے بکے ہو کر رہ جائیں گے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عطا الرحمن، خواجہ عسکری حسن اور بارش
ہمارے دوست ا ور سینئر صحافی عطاء الرحمن بھی خالقِ حقیقی سے جا ملے ؎
جوبادہ کش تھے پرانے وہ اُٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی
اللہ تعالیٰ انہیں غریقِ رحمت کرے اور ان کے درجات بلند کرے۔ ان کی مخلصانہ خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ کراچی سے ہمارے مہربان عزیز خاں نے یاد دلا کر ہمیں شرمندہ کیا تھا کہ ڈاکٹرمہدی حسن آپ کے دوست خواجہ عسکری حسن کے بڑے بھائی تھے۔ اُن کے ساتھ فون پر ہی اظہارِ تعزیت کر سکا تھا جو مرحوم کی رسمِ قل میں شرکت کے لیے لاہور آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ پھر جب بھی لاہور آیا تو ملنے کے لیے ضرور آؤں گا۔باقاعدہ شاعر نہیں ہیں لیکن انہوں نے اپنا یہ خوبصورت شعر بھی سنایا ؎
بتاؤ ان کو زبانیں جو بند کرتے ہیں
سرِ حسین کو نیزہ پہ گفتگو کرتے
بارش نے کوئی دو ہفتے وقفے کے بعد پھر پھیرا لگایا ہے جس سے سبزے کا رنگ مزید گہرا ہو گیا ہے اور پیڑوں کے پتے پھر سے چمک اٹھے ہیں، اسی لئے آج واک بھی نہیں ہو سکی۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ایک منظر
منڈیروں پر رات رینگ رہی ہے
اور کیاریوں میں
پانی کی مہک سوئی ہوئی ہے
سہمے دروازوں
اور خوابیدہ روشن دانوں کے سائے میں
چاندنی کا لحاف اوڑھے
کوئی گلی سے گزرتا ہے
نیند کے دالان میں
دودھ بھرے برتن کے
گرنے کی آواز آتی ہے
لمس اور تنفس کے نم سے
ہوا بوجھل ہے
کروٹیں سانس لیتی ہیں
اور کونے میں
ایک چارپائی پر
دو کھلی آنکھوں میں
موتیے کے پھول بھیگ رہے ہیں
اوس کے گرنے تک
یہ پھول اور بھیگ جائیں گے
آج کامطلع
کسی لرزتے ہوئے ستارے پہ جا رہا تھا
میں کوئی خس تھا مگر شرارے پہ جا رہا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں