ہمیں عوام نے سگنل دینا ہے: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف‘ مسلم لیگ نواز کے صدر اورسابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہمیں عوام نے سگنل دینا ہے‘‘ کیونکہ اگر کسی اور نے سگنل دینا ہوتا تو اب تک دے چکا ہوتا، اس لیے اب سگنل کے لیے عوام سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں جو ساڑھے تین سال سے ہماری آنیاں جانیاں ہی دیکھ رہے ہیں اور اگر انہیں کبھی اس کا خیال آتا بھی ہے تو ہمارا دور یاد کر کر کے کانوں کو ہاتھ لگانے لگتے ہیں؛ تاہم اب ہمارے لیے امید کی آخری کرن یہ ہے کہ سب کچھ کے باوجود عوام کا دماغ اس حد تک پھر جائے کہ ہمیں گرین سگنل دے دیں ورنہ دیگر نے تو ہمیں کب کا سگنل دے رکھا ہے۔ آپ اگلے روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل سے ملاقات کر رہے تھے۔
اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پر پہلے اپنے
نمبر پورے کرے: علی محمد خان
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن عدم اعتماد پر پہلے اپنے نمبر پورے کرے‘‘ اور جو اُن کے اپنے ارکانِ اسمبلی اندر خانہ ہم سے ملے ہوئے ہیں‘ انہیں راہِ راست پر لانے کی کوشش کرے جیسا کہ ہم اپنے ان ارکان کو سمجھانے کی کوشش کر رہے جو چوری چھپے اپوزیشن کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور یہ تھوڑا سا سمجھ کا پھیر ہے جبکہ یہ ارکان سمجھ بوجھ کے حوالے سے سخت پسماندگی کا شکار ہیں اور اگر صورت حال اسی طرح رہتی ہے تو عدم اعتماد کا کوئی مزہ نہیں آئے گا جبکہ ہم اپنے ارکان کو وزارتوں کی پیشکش کر رہے ہیں تو اپوزیشن چونکہ جمہوری گاڑی کے دوسرا پہیہ ہے‘ اس لیے دونوں کو اپنے اپنے زور پر چلتے رہنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
حکمران اب ایک بڑھک کی مار ہیں: پرویز اشرف
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''حکمران اب ایک بڑھک کی مار ہیں‘‘ اگرچہ بڑھکیں تو ہم شروع ہی سے لگا رہے ہیں لیکن وہ اصلی بڑھکیں نہیں تھیں کیونکہ ہم سمجھے تھے کہ حکومت کو ختم کرنے کے لئے جعلی بڑھکیں ہی کافی ہوں گی، حتیٰ کہ ہم جعلی بڑھکیں لگاتے لگاتے اصلی بڑھک لگانا ہی بھول گئے جو صحیح معنوں میں ایک گیدڑ بھبکی ہوتی ہے جسے سیکھنے کے لئے کسی گیدڑ کی خدمات حاصل کرنا پڑیں گی؛ چنانچہ کسی مناسب گیدڑ کی تلاش کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس میں جونہی کامیاب ہوتے ہیں‘ یہ کمی بھی پوری کر لی جائے گی بلکہ اس سے گیدڑ سنگھی حاصل کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔ آپ اگلے روز شاہ عالم چوک لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
نمبرز گیم میں حکومت کو سبقت
گھبرانے والے نہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''نمبرز گیم میں حکومت کو سبقت ہے‘ گھبرانے والے نہیں‘‘ اور یہ ایسی ہی سبقت ہے جیسی اپوزیشن والوں کو ہے کیونکہ ایک دوسرے کو مرعوب کرنے کا اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں، اس لیے ہم اپنے حصے کے مطابق مرعوب تو ہیں لیکن گھبرانے والے نہیں کیونکہ گھبراتے صرف اس وقت ہیں جب وزیراعظم صاحب اس کی اجازت دیتے ہیں جبکہ صورت حال یہ ہے کہ ان کی ہدایت کے منتظر ہیں البتہ اندر سے پہلے ہی کافی گھبرائے ہوئے ہیں اور اس کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیا خبر اجازت دینے والے خود بھی اندر سے گھبرائے ہوئے ہوں۔ آپ اگلے روز وائس چیئرمین اوورسیز کمیشن سے ملاقات کر رہے تھے۔
پندھ ہرن دی چوکڑی
ہمارے دوست عامر سہیل نے اُردو میں جھنڈے گاڑنے کے بعد اب پنجابی شاعری کے پانیوں کو زیر و زبر کرنے کی ٹھان لی ہے، ''پندھ ہرن دی چوکڑی‘‘ ان کا اس سلسلے میں پہلا مجموعۂ کلام ہے۔ ٹائٹل پر تحریر کے مطابق یہ کتاب صغیر تبسم کے لیے ہے؛ البتہ انتساب شفقت اللہ مشتاق (سیکرٹری ٹیکسز ریونیو) ڈاکٹر ہارون اشرف، پروفیسر افضل اعوان (ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز) اور پروفیسر سید اسد عباس زیدی کے نام ہے۔ اس کا دیباچہ صغیر تبسم نے لکھا ہے۔ پسِ سرورق تحریر عطا الحق قاسمی اور اندرونِ سرورق لکھت امرت پال سنگھ شیدا (پنجاب، بھارت) کے قلم سے ہے۔ ٹائٹل اور تزئین و آرائش نسیم گلفام کی ہے۔
نمونۂ کلام اس طرح سے ہے:
آ اتوار تلی تے دھریے
ناف نوں چوگا پائیے
کیہ امبراں دا ٹھور ٹھکانہ
کنج مغرب نوں جائیے
مکہ ماس چہ بالی رکھیے
رُوح وچہ نجف پائیے
رب دی حمد مدینہ عامرؔ
عرب فقیر کہوائیے
٭......٭......٭
پریت نی کڑیے
فجراں وانگوں نیت نی کڑیے
پریت نی کڑیے
سینہ سُوہا
مائے اج تے کھول دے بُوا
سینہ سُوہا
ٹردیاں اکھاں
ساہ لے لے کے بھڑدیاں اکھاں
ٹردیاں اکھاں
ہرے جزیرے
اَکھاں پٹ پٹ تکن ہیرے
ہرے جزیرے
آج کا مقطع
گزر گئی تھی مجھے کچل کر ظفرؔ کوئی شے
وگرنہ میں تو کہیں کنارے پہ جا رہا تھا