"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور افضال نوید

مارچ ا سلام آباد پہنچنے سے قبل حکومت
ختم ہو جائے گی: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''مارچ اسلام آباد پہنچنے سے قبل حکومت ختم ہو جائے گی‘‘جبکہ اصولی طور پر تو اسے مارچ شروع ہوتے ہی ختم ہو جانا چاہیے تاکہ ہمیں تکلیف ہی نہ کرنی پڑے لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت ہمیں تکلیف میں ڈالنے کا پورا پورا ارادہ رکھتی ہے۔ اول تو مارچ کی دہشت ہی اتنی ہو گی کہ جس سے ہماری اپنی صفوں میں بھی ماتمی صورتحال پیدا ہو جائے گی اور اس میں حکومت کے خاتمے کیلئے دعائیں بھی مانگی جائیں گی جو ہو سکتا ہے قبول بھی ہوجائیں کہ ہماری ساری جماعت ہی جتی ستی لوگوں پر مشتمل ہے نیز زرداری صاحب بذات خود ایک کراماتی شخصیت ہیں۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن کو بندے
ہمیں دینا پڑیں گے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ'' ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن کو بندے ہمیں دینا پڑیں گے‘‘ بلکہ وہ خود ہی چلے جائیں گے کیونکہ ہماری پارٹی کا تو وجود ہی دوسری پارٹیوں کے لوگوں کے بندوں سے ہے اس لیے کوئی عجب نہیں کہ یہ لوگ اپنی اپنی سابق پارٹیوں میں واپس چلے جائیں یعنی ہماری جماعت ن سے پاک ہو جائے ویسے ہماری جماعت کو پاک ہونے کی ضرورت بھی ہے اگر چہ بعض کرداروں کی برکت سے پارٹی میں پاک صاف ہونے کی علامات پائی جاتی ہیں اس لئے ہم نے نئی پارٹی بنانے کیلئے ابھی سے کوششیں شروع کر دی ہیں کیونکہ وہ باہر سے آئے ہوئے نہیں بلکہ ہمارے اپنے لوگ ہوں گے جن کا پارٹی چھوڑنے کا کوئی خدشہ نہ ہو گا ۔ آپ اگلے روز پنڈ دادن خاں میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
تحریک عدم اعتماد دو سو فیصد کامیاب ہو گی: رانا تنویر حسین
نواز لیگ کے سینئر رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''تحریک عدم اعتماد دو سو فیصد کامیاب ہو گی‘‘ اگرچہ اس بات کی وضاحت نہیں کی جا سکتی کہ دو سوفیصد کامیابی کیسے ہو گی جس طرح اس بات کی وضاحت نہیں کی جا سکتی کہ ہم ایک منتخب حکومت کے پیچھے کیوںپڑے ہوئے ہیں اور ماسوائے ناکامی کے اس سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ہماری تحریک چونکہ سوفیصد کی بجائے دوسو فیصد کامیاب ہو گی، اس سے بدہضمی کا شکار ہونے کا خدشہ بھی ہے اگرچہ ہمارے منصوبے کافی مضبوط اور ارادے بلند ہیں، جو کچھ اب تک ہضم کر چکے ہیں اس سے اس مضبوطی کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے، آپ اگلے روز مریدکے کیمپ آفس میں دیگر پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اپوزیشن کی پٹاری بالکل خالی ہے
صرف تماشا لگا رکھا ہے: ہمایوں اختر
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما ہمایوں اختر نے کہا ہے کہ'' اپوزیشن کی پٹاری بالکل خالی ہے صرف تماشا لگا رکھا ہے‘‘ کیونکہ پٹاری کے اندر کچھ ہوتا تو وہ اب تک نکال چکے ہوتے جبکہ خالی بین بجانے سے تماشائی مطمئن نہیں ہوتے حالانکہ بازار سے ربڑ کے سانپ بھی مل جاتے ہیں وہ انہی سے کام نکال سکتی تھی نیز بین چونکہ بھینسوں کے آگے بجائی جاتی ہے،اس لیے لگتا ہے کہ ان کے تماشائی بھی بھینسیں ہیں جو دودھ دینے کے بجائے انہیں صرف سینگوں پر اٹھا سکتی ہیں اس لئے اگر اپوزیشن تماشا لگانا ہی چاہتی ہے تو ایک آدھ سانپ ہم سے لے کر اپنی پٹاری کو آباد کر سکتی ہے کیونکہ یہاں آستین کے سانپوں کی کوئی کمی نہیں، آپ اگلے روز پارٹی کے مرکزی دفتر میں دیگررہنمائوں اور اکابرین سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکمرانوں کو ایک دن بھی نہیں
دیکھ سکتے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم حکمرانوں کو ایک دن بھی نہیں دیکھ سکتے‘‘ کیونکہ ہمارے لیے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ سارے کام چھوڑ کر دن بھر حکمرانوں کو دیکھتے رہیں، نہ ہی یہ اتنے خوش نما لوگ ہیں کہ لگاتار ان کو دیکھتے رہیں،اگر ہم نے دیکھنا ہو تو اپنی پارٹی کے روشن چہرے کیوں نہیں دیکھا کریں جنہیں دیکھنے سے رشک بھی آتا ہے اگرچہ اپنے نیک کاموں کی وجہ سے ہم اپنی عاقبت کی طرف سے کافی مطمئن ہیں اس لیے اگر اپنے آپ کو بھی دیکھیں تو یہ بھی برا نہ ہو گا ،آپ اگلے روز کراچی سے لانگ مارچ کی روانگی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
سب نے جب اپنا اپنا سمندر بنا لیا
ہم نے بھی اپنے قطرے کو گوہر بنا لیا
سیارگاں کے سامنے رکھا زمین کو
محور کبھی بنے کبھی محور بنا لیا
باہر سے اپنا پیچھا چھڑانا محال تھا
اندر کو اس خیال سے باہر بنا لیا
صدیاں سمیٹ لیں کبھی صدیاں بکھیر دیں
یکسر مٹا لیا کبھی یکسر بنا لیا
اپنے نشان پہ حرف نہ آنے دیا کبھی
دھندلا پڑا تو سارا مٹا کر بنا لیا
پابندِ گردوپیش رکھا دل کو دہر میں
آواز جب پڑی تو قلندر بنا لیا
رکنے لگے تو تان لیا میرا سائبان
چلنے لگے تو پائوں کی ٹھوکر بنا لیا
بستی بنا دیا اسی گہرائی کو نوید
جس بام و در کو اپنے سے اوپر بنا لیا
آج کا مقطع
جلوس تھا ظفر کوئی اندر اندر مرے لہو میں
میںسب سے آگے بس ایک نعرے پہ جا رہا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں