عدم اعتماد کا فیصلہ ہوا ہے، تاریخ کا نہیں: ایازصادق
سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد کا فیصلہ ہوا ہے‘ تاریخ کا نہیں‘‘ کیونکہ یہ مینڈکوں کو تولنے کے مترادف لگتا ہے کہ دو کو پلڑے میں ڈالیں تو چار پھدک کر باہر آ جاتے ہیں۔ ہم اگر چار ارکان کو گھیر گھار کر لاتے ہیں تو اس دوران چھ باہر نکل چکے ہوتے ہیں‘ اس لیے عدم اعتماد کی تاریخ کا تعین اب تک نہیں ہو سکا اور لگتا ہے کبھی نہیں ہو سکے گا۔ البتہ یہ جو مولانا صاحب کی 48 گھنٹوں کے اندر اندر تاریخ کی خوشخبری سنانے کی بات ہے تو یہ محض ان کی خوش خیالی ہو سکتی ہے جبکہ پی ڈی ایم کی اپنی حیثیت جو ہے‘ وہ بھی سب کو معلوم ہے حتیٰ کہ خود مولانا کو بھی اچھی طرح سے معلوم ہے اور یہ پی ڈی ایم کی صدارت ہے جو انہیں متحرک رکھتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اپوزیشن کے پاس تحریک عدم اعتماد
کے لیے نمبرز پورے نہیں: شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کے پاس عدم اعتماد کے لیے نمبرز پورے نہیں‘‘ اگرچہ نمبرز تو ہمارے پاس بھی پورے نہیں ہیں لیکن ہم مایوس نہیں کیونکہ آخر توکّل بھی کوئی چیز ہے جبکہ ہمارا تو سارا کام ہی توکل پر چل رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم صاحب نہ گھبرانے کا مشورہ بار بار دیتے ہیں کیونکہ ہمارے درمیان سب سے زیادہ متوکل وہی واقع ہوئے ہیں اور توکل پر جتنا یقین انہیں ہے کسی اور کو نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ آئے بھی توکل ہی کے سہارے تھے اور توکل کو بھی ان پر سرِ دست پورا پورا اعتماد ہے اس لیے ہم میں سے کسی کو بھی گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اُلٹی گنتی شروع، حکومت کرسی چھوڑ
کر لندن بھاگنے والی ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''اُلٹی گنتی شروع، حکومت کرسی چھوڑ کر لندن بھاگنے والی ہے‘‘ جبکہ ہماری منزلِ مقصود امریکا ہو گی کیونکہ لندن پہلے ہی بھاگنے والوں سے بھرا پڑا ہے اس لیے انہیں بھی ہمارا مشورہ ہے کہ لندن کے بجائے کسی اور طرف کو رُخ کریں اور ہماری دور اندیشی سے فائدہ اٹھائیں لیکن ساتھ ساتھ امریکا جانے سے پرہیز کریں اور اسے ہمارے لیے رہنے دیں کیونکہ وہاں ہم نے پہلے ہی کافی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور وہاںنہ جانے سے اس کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ آپ اگلے روز گھوٹکی پہنچنے پر مارچ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔
بلاول ابھی سیکھیں‘ ووٹوں کے فارمولے
سے وزیراعظم نہیں بن سکتے: شاہ محمود
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ''بلاول ابھی سیکھیں، ووٹوں کے فارمولے سے وزیراعظم نہیں بن سکتے‘‘ جبکہ سیکھنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہے اور ہم جب سے آئے ہیں، سیکھنے ہی کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک ہمارے پلّے کچھ بھی نہیں پڑا بلکہ زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جو سیکھتے ہیں وہ ساتھ ساتھ بھولتا بھی جاتا ہے اور دوبارہ سے شروع کرنا پڑتا ہے؛ چنانچہ اب سوچا ہے کہ کسی اچھے اور ماہر ٹیوٹر کی خدمات حاصل کی جائیں جبکہ سیکھنے ہی سیکھنے میں سارا وقت صرف ہو جاتا ہے اور ملکی مسائل کی طرف دھیان کے لیے وقت ہی نہیں بچتا اور اگر بچے بھی تو ملکی مسائل کے حوالے سے بھی اب تک کچھ سیکھنے ہی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اللہ ہماری مدد کرے، آمین! آپ اگلے روز سانگھڑ میں مارچ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔
مہنگائی 24ماہ کی بلند ترین سطح
پر پہنچ چکی ہے: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف، مسلم لیگ نواز کے صدراور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مہنگائی 24ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے‘‘ اور ہم اسی کو دُعائیں دے رہے ہیں جس سے ہمارا کام چل رہا ہے ورنہ دورانِ اقتدار ہمارے جو کارنامے رہے ہیں وہ بھی عوام کو اچھی طرح سے یاد ہیں لیکن خدا مہنگائی کا بھلا کرے جس نے ان کے ذہنوں سے سب کچھ محو کر دیا ہے اور ان کی نظروں میں ہم دودھ کے دُھلے ہیں اور یہ بھی کہ موجودہ حکومت کے ختم ہوتے ہی یہاں دودھ اور شہدکی نہریں بہنا شروع ہو جائیں گی اس لیے مہنگائی میں جتنا بھی اضافہ ہوگا ہمارے حق میں اتنا ہی اچھا ہے، بیشک وہ ا س سے بھی زیادہ بلندیوں کو چھو لے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں فیصل آباد سے شہزاد بیگ کی غزل:
شروع اک بار پھر گزری کہانی ہو رہی ہے
پگھلتا جا رہا ہوں‘ برف پانی ہو رہی ہے
تسلط کس کا ہے اِس خاک پر‘ یہ سوچنا ہے
یہاں ہم پر یہ کیسی حکمرانی ہو رہی ہے
زمیں سے رزق کی تقسیم اُٹھتی جا رہی ہے
پہنچ سے جیسے ہر شے آسمانی ہو رہی ہے
مجھے ٹکڑوں میں بانٹا جا رہا ہے شہر والو!
مری پہچان بھی تو بے معانی ہو رہی ہے
ہمارے نقش پا تک بھی مٹائے جا رہے ہیں
ہماری ہر قدم پر رائگانی ہو رہی ہے
ہمارے بیچ جب کوئی تنازع ہی نہیں ہے
ہمارے حال پر کیوں مہربانی ہو رہی ہے
مجھے تفریق کرنے میں مگن ہیں دوست میرے
مجھے کیوں رات دن یہ بدگمانی ہو رہی ہے
یہ کس موت کا گریہ ہے میرے دل میں شہزادؔ
مرے اندر یہ کیسی نوحہ خوانی ہو رہی ہے
آج کا مطلع
تنہائی آئے گی، شبِ رسوائی آئے گی
گھر ہے تو اس میں زینت و زیبائی آئے گی