"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

تحریک عدم اعتماد عوام کے لیے اصل
ریلیف ثابت ہو گی: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف‘ مسلم لیگ نواز کے صدراور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''تحریک عدم اعتماد عوام کے لیے اصل ریلیف ثابت ہو گی‘‘ اگرچہ اصل ریلیف عوام کو ہماری عدم اعتماد کی تاریخ دینے کی غلطی کی صورت میں ہی مل چکا ہے اور مزید اس کے ناکام ہونے کی صورت میں حاصل ہو گا اور یہ بات یقین سے اس لیے کہی جا سکتی ہے کہ ہمارے نمبرز ابھی تک پورے نہیں ہوئے اور نہ ہی کوئی اُمید نظر آ رہی ہے کیونکہ عوام کو اپوزیشن کا تعارف پہلے ہی اچھی طرح سے ہو چکا ہے اور ارکانِ اسمبلی کو تو یہ حفظ ہو گا جبکہ ملکِ عزیز کو ہر برائی سے بچانے کے لیے خدا تعالیٰ کی رحمت ہر وقت شاملِ حال ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اس سال برآمدات میں تاریخی اضافہ ہوگا: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''اس سال برآمدات میں تاریخی اضافہ ہوگا‘‘ اور اسے تاریخی اس لیے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے ان برآمدات میں ہم بھی شامل ہوں کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہے کہ اس میں کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے؛ اگر ہماری درآمد ہو سکتی ہے تو برآمد بھی ہو سکتی ہے اور اس میں کسی کے حیران یا پریشان ہونے والی کوئی بات نہیں ہے لیکن یہ برآمدات ایسی ہوں گی کہ ان میں فائدہ بھی ہو سکتاہے اور نقصان بھی جبکہ ہمارا فائدہ تو یہ ہو گا کہ ہمارے سر سے فالتو بوجھ اُتر جائے گا‘ ہمارے لیے اپنا آپ ہی کافی ہے اسی پر اکتفا کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
قاف لیگ مفت میں ساتھ نہیں
دے گی‘ اچھی آفر کرنا ہوگی: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''قاف لیگ مفت میں ساتھ نہیں دے گی‘ اچھی آفر کرنا ہوگی‘‘ کیونکہ اچھی آفر کے بغیر کہیں بھی کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی جبکہ مارچ میں بھی ہم اچھی آفر کے بعد ہی لوگوں کو گھروں سے نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں اورتعاون حاصل کرنے کا یہی سنہری اصول ہے جبکہ ہم جن اصولوں پر عمل کرتے ہیں وہ سارے کے سارے ہی سنہری ہیں؛ چنانچہ ہم ہمیشہ اچھی آفر کرتے ہیں اور قبول بھی اچھی بلکہ بہت اچھی آفر ہی کرتے ہیں؛ چنانچہ حکومت کو بھی قاف لیگ کو وزارتِ عظمیٰ کی آفر کرنی چاہیے جس سے ان کا پتا بھی صاف ہو جائے گا جو بہت امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں کیونکہ ہمارے اصل حریف وہی ہیں اور الیکشن کا اعلان ہوتے ہی وہی پرانے‘ پیسے وصول کرنے اور سڑکوں پر گھسیٹنے کے اعلانات شروع ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
چوروں کا ہر صورت‘ ہر میدان میں
مقابلہ کیا جائے گا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے کہا ہے کہ ''چوروں کا ہر صورت‘ ہر میدان میں مقابلہ کیا جائے گا‘‘ کیونکہ نتیجہ خیز بھی یہ تبھی ہو گا اگر ان کا ہر شعبے میں مقابلہ کیا جائے اور کسی بھی میدان میں انہیں کھل کھیلنے کا موقع نہ دیا جائے جبکہ مقابلے کا اصول بھی یہی ہے اور ہم اصولوں کے بہت پکے ہیں اور بہت جلد یہ ثابت بھی کر دیں گے کہ ہم ان سے کسی میدان میں پیچھے نہیں ہیں بلکہ ان سے آگے نکلنے کی کوشش کریں گے تو ہی اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے جبکہ یہ ہمارے لیے ایک چیلنج ہے جس پر پورا اترنے کے لیے ہم ایڑی چوٹی کا زور لگا دیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹ پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
وزیراعظم کا ہر اعلان اقتدار بچانے
کے لیے ہے: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کا ہر اعلان اقتدار بچانے کے لیے ہے‘‘ اور یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے کیونکہ اقتدار تو آنی جانی چیز ہے، آنے کے وقت آتا ہے اور جانے کے وقت چلا جاتا ہے اس لیے اسے بچانے کی کوشش وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے اور ہماری رائے میں حکومت کو اِدھر اُدھر بھاگنے اور اقتدار بچانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اُن کا کِلّہ قائم ہے اور جو تحریک عدم اعتماد کے حالات ہیں‘ لگتا ہے کہ یہ آئندہ بھی قائم رہے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹ پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
میرا نہیں کیا کہ تمہارا نہیں کیا
دل نے کوئی بھی کام ہمارا نہیں کیا
میں نے کہ اپنے آپ سے تھا کام کچھ مجھے
کچھ اس لیے بھی خود سے کنارہ نہیں کیا
بس ایک بار ہی جو تسلی ہوئی بہت
پھر چاہتے ہوئے بھی دوبارہ نہیں کیا
تم نے بھی کرنا تھا نظر انداز ہی اسے
کچھ اس لیے بھی میں نے اشارہ نہیں کیا
حق تو یہ ہے کہ دونوں ہی کچھ کچھ تھے ذمہ دار
اب کیا کہیں کہ کس نے گزارہ نہیں کیا
کچھ دیکھتے کہ نفع و ضرر کیا ہے عشق میں
تم نے تو سوچنا بھی گوارا نہیں کیا
ہوتی سفر میں کوئی سہولت بھی کس طرح
جو تھا سمندر اُس کو ستارہ نہیں کیا
تھوڑا سا کرنا چاہتے تھے دیکھ بھال کر
پھر یوں ہوا کہ سارے کا سارا نہیں کیا
اب کہیے اس کو شامتِ اعمال ہی ظفرؔ
آنکھیں کھلی تھیں پھر بھی نظارا نہیں کیا
آج کا مطلع
ذرا بھی فرق نہیں ہوبہو دھڑکتا ہے
یہ دل نہیں مرے سینے میں تُو دھڑکتا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں