تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو گلی کوچوں
میں جائیں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو گلی کوچوں میں جائیں گے‘‘ کیونکہ سڑکیں تو ناپ ناپ کر ہم نے ختم کر دی ہیں، اب صرف گلی کوچے ہی رہ گئے ہیں جن کے ساکنوں کو ہم قبل از وقت خبردار کر رہے ہیں، نہ صرف یہ بلکہ ان کے دروازے بھی کھٹکھٹائیں گے کہ باہر نکل کر ہماری حالت دیکھو اور سبق حاصل کرو جبکہ تحریک عدم اعتماد کے ناکام ہونے کا تو ہمیں پہلے ہی معلوم ہے کیونکہ ہمیں اس حوالے سے کوئی اشارہ نہیں ملا، اور ہمارے پاس کرنے کا کوئی اور کام بھی نہیں جبکہ بیکار رہنا ہم ویسے ہی باعثِ عار سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں دیگر لیڈروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
زرداری اور نواز شریف مولانا
کو استعمال کر رہے ہیں: شیخ رشید احمد
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''زرداری اور نواز شریف مولانا کو استعمال کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ وہ محض اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں جو انہیں کسی اچھے کام کے لیے وقف کرنا چاہیے‘ خاص طور پر وہ کام جو اُنہیں خوب آتا بھی ہے کیونکہ اسمبلی سیٹ ہارنے کے بعد سے مولانا اور نااہل ہونے کے بعد سے نواز شریف کو تو اب اپنے بھی زیادہ اہمیت نہیں دیتے جبکہ دوسری طرف سب کو اچھی طرح سے معلوم ہو چکا ہے کہ کوئی طاقت اُن کا ساتھ نہیں دے گی اور اب تک وہ غلط اشاروں پر ہی گزر اوقات کرتے رہے ہیں کیونکہ غیب کا اشارہ مستقل ہوتا ہے اور کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم کی گفتگو ان کے
ہارنے کا ثبوت ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی گفتگو ان کے ہارنے کا ثبوت ہے‘‘ جبکہ ہماری طرف سے جو گفتگو کی گئی وہ ہمارے ہارنے کا ثبوت ہے جبکہ عدم اعتماد کے حوالے سے شکست نوشتۂ دیوار ہے، اسے کسی ثبوت کی ضرورت ہی نہیں اور ہم تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پہلے بھی کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں تھے اور اس کے بارے میں بتا بھی چکے ہیں جبکہ یہ ڈول بھی صرف عوام کو دکھانے کے لیے ڈالا گیا ہے کہ ہم میدان میں ہیں اور حکومت کے خلاف بھی؛ اگرچہ عوام اب خاصے ہوشیار ہو گئے ہیں اور پہلے کی طرح اتنے سادہ نہیں رہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کے ذریعے بیان جاری کر رہے تھے۔
عدم اعتماد سے پہلے تمام اتحادی وزیراعظم
پر اعتماد کا اظہار کریں گے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد سے پہلے تمام اتحادی وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کریں گے‘‘ اور اندر جا کر وہ کیا کرتے ہیں، اس کا علم صرف خدا تعالیٰ کو ہی ہے اور ویسے بھی ہم کوئی نجومی نہیں ہیں اور اگر کسی حد تک ہوں بھی تو کافی عرصے سے ہمارے نجوم نے کام کرنا چھوڑ رکھا ہے اور ہماری کوئی بھی پیشگوئی پوری نہیں ہو رہی حتیٰ کہ لوگوں نے ہمارا نام منظور وسان رکھ دیا ہے، البتہ علیم خان اور جہانگیر ترین ہمارے اتحادی ہیں بھی اور نہیں بھی جبکہ وزیراعظم نے انہیں منانے کی کوشش تو خوب کی ہے دیکھیں اُن کا کوئی اثر ہوتا ہے یا نہیں، اس بارے بھی کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ آپ اگلے روز چودھری برادران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا لہجہ خانہ
جنگی کا سبب بن سکتا ہے: رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے اہم رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا لہجہ خانہ جنگی کا سبب بن سکتا ہے‘‘ جبکہ اب یہی ہمارے لیے اُمید کی آخری کرن کے طور پر رہ گئی ہے کہ شاید یہی حکومت کے خاتمے کا سبب بن جائے ورنہ تو ہم نے سارے تیر چلا کردیکھ لیے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا تیر بھی اُلٹا ہماری ہی طرف آئے گا کیونکہ حکومت ہمارے لوگوں کو بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ ملا رہی ہے اور حکومت اس دیدہ دلیری کااعتراف بھی کر رہی ہے جبکہ پارٹی میں بھی کسی کا منہ ایک طرف ہے تو کسی دوسرے کا دوسری طرف۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
موت دل سے لپٹ گئی اس شب
ایک خواب ہزیمت دنیا
ایک آہٹ دوام خواہش کی
ایک جوڑی قدیم ہاتھوں کی
اور آنکھوں کے بند فرغل میں
ایک خواہش ہمیشہ رہنے کی
ایک بستر پرانی یادوں کا
اور سویا ہوا دل وحشی
آہنی انگلیوں کے پنجے میں
اک گھنی تیرگی کے رستے میں
ذائقہ بھولی بسری بارش کا
ایک سایہ جھکا ہوا دل پر
دیر تک آسماں سے گرتی ہوئی
ایک مدھم صدا دریچوں میں
ایک پُر شور سیل کی آواز
سانس کی سلوٹیں ڈبوتی ہوئی
کون تھا اس سمے کے آنگن میں
جاگتی رات کو تھپکتا ہوا
کون تھا رات دن کے پھیرے میں
گئی دنیاؤں سے ابھرتا ہوا
رو رہا تھا دیارِ غربت میں
اور معدوم کے علاقے میں
اپنی آنکھوں میں ڈال کر مٹی
خواب تکتا ہوا میں بچپن کے
ایک ہنستے ہوئے گزشتہ میں
آج کا مقطع
کہیں تو ہیں جو مرے خواب دیکھتے ہیں ظفرؔ
کوئی تو ہیں جنہیں پیارے نہیں سمجھتا ہوں