عبدالعلیم خان اگر ملنا چاہیں تو ہمیں
کوئی اعتراض نہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''عبدالعلیم خان اگر ملنا چاہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیںہوگا‘‘ اگرچہ ہم تو ترس گئے ہیں کہ وہ ملاقات کا کوئی موقع ہمیں بھی دیں مگر کوئی لفٹ نہیں کرائی جا رہی؛ چنانچہ وہ اسی اشارے کو کافی سمجھیں اور ہمیں ملاقات کی سعادت بخشیں۔ اگرچہ ہم انہیں وزیراعلیٰ پنجاب لگانے کا وعدہ تو نہیں کر سکتے جو ہم چودھری صاحب کے ساتھ کر چکے ہیں؛ تاہم ان کے لیے ہم ان کے شایانِ شان جگہ بنانے کا وعدہ ضرور کرتے ہیں کیونکہ یہ عہدہ تو وہ ادھر سے بھی حاصل نہیں کر سکتے۔ امید ہے کہ وہ تھوڑے کہے کو زیادہ سمجھیں گے۔ آپ اگلے روز سابق صدر رفیق تارڑ کی تعزیت کے موقع پر عطا اللہ تارڑ سے گفتگو کر رہے تھے۔
چودھری تنویر کی گرفتاری شرمناک ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اورمسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''چودھری تنویر کی گرفتاری شرمناک ہے‘‘ اور کسی کو ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہیے جس سے بعد میں شرمندہ ہونا پڑا کیونکہ جو غلطیاں سرزد ہوں‘ ان پر شرمسار ہونا ہی پڑتا ہے، اوپر سے جانتے بوجھتے ہوئے وہی کام کیا گیا جو پہلے ہی ا تنی تعداد میں ہو چکا تھا کہ اس میں مزید کی گنجائش ہی نہیں تھی جبکہ انہوں نے کئی یادیں بھی تازہ کر دیں جن کی ہرگز ضرورت نہیں تھی اور پیسہ پیچھے رہ ہی کتنا گیا تھا کہ منی لانڈرنگ کرنا ضروری ہوتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
مقتدرہ کے غیرجانبدار رہنے
کا یقین ہے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مقتدرہ کے غیرجانبدار رہنے کا یقین ہے‘‘ اگرچہ سیاسی لحاظ سے یہ بیان درست نہیں کیونکہ ہارنے کی صورت میں‘ جو واضح ہوتی جا رہی ہے‘ ہم یہ بھی نہیں کہہ سکیں گے کہ ہمیں پوشیدہ طاقت نے ہروا دیا، اس لیے یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ اگر کسی اور پر یہ الزام لگ سکتا ہے تو وہ کون ہو سکتا ہے جبکہ پیپلز پارٹی والے تو شروع سے ہی مشکوک چلے آ رہے ہیں جو سینیٹ کے چیئرمین کے الیکشن میں بھی سارا کام خراب کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
وزیراعظم عمران خان گھبرائے ہوئے
نہیں لگ رہے: فروغ نسیم
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم عمران خان گھبرائے ہوئے نہیں لگ رہے‘‘ اور اندر خانے صورتِ حال کیا ہے اس کے بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ سیاستدان اندرسے کچھ ہوتا ہے اور باہر سے کچھ‘ اور کئی دن گزر گئے ہیں کہ انہوں نے نہ گھبرانے کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا اور اس سے دال میں کچھ کالا کالا نظر آ رہا ہے ورنہ جو حالات ہیں‘ یہ تلقین ازحد ضروری ہو گئی تھی اور جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم میں سے کچھ حضرات واقعی گھبرائے ہوئے ہیں اور اب اگر وزیراعظم نہ گھبرانے کی تلقین کریں بھی تو اس کا کوئی فائدہ نظر نہیں آ رہا کیونکہ پُلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سدرہ صدف عمران کی شاعری:
کھول دے پاؤں سے زندان کی زنجیر کوئی
میری آنکھوں سے اُٹھا لے تری تصویر کوئی
اُس نے جبراً مجھے خوابوں سے الگ ایسے کیا
جیسے بلوے میں چلی جاتی ہے جاگیر کوئی
آج موسم سے اُداسی کی مہک آئی ہے
جیسے روئی ہے پہاڑوں میں کہیں ہیرکوئی
٭......٭......٭
جب ترا غم مری آنکھوں سے لپٹ جاتا ہے
ایک دریا مرے صحرا میں سمٹ جاتا ہے
میری ہر رات اُجاڑی ہے ترے خوابوں نے
میری ہر صبح ترا ہجر الٹ جاتا ہے
دل وہ پتھر کہ سرکتا نہیں پہلو سے، مگر
تجھ سا شیشہ جو مقابل ہو توہٹ جاتا ہے
کیا وہ جانیں گے کسی گھر کا سکوں کیا شے ہے
راستا جن کا مسافت ہی میں کٹ جاتا ہے
آج کا مطلع
نہیں کہ تیرے اشارے نہیں سمجھتا ہوں
سمجھ تو لیتا ہوں سارے نہیں سمجھتا ہوں