"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور افضال نوید

عدم اعتماد میں پیسے کا عمل دخل ہو ا
تومیں مجرم: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ‘نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد میں پیسے کا عمل دخل ہوا تو میں مجرم ہوں‘‘ اگرچہ میں مجرم نہ سہی ملزم تو پہلے ہی ہوں جس پر کسی نے میرا کیا بگاڑ لیا ہے نیز کسی حاجت مندکی ضرورت پوری کرنا تو کارِ ثواب ہے اسے کیسے جرم قرار دیا جا سکتا ہے، جو انسانی ہمدردی کے اصولوں کے عین مطابق ہے ، ایسا کارنامہ سرانجام دینے والوں کو تو داد دینی چاہیے، لیکن افسوس کہ ہمارے ہاں نیکی کا تصور ہی ختم ہوتا جا رہا ہے یاد رہے بے رحم اور سخت دل قومیں تاریخ میں زندہ نہیں رہتیں اور میں نے اس صورت حال پر پریشانی ہونا شروع کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
حکومت چھوڑی نہ حزب اختلاف کے
ساتھ کھڑے ہیں: پرویز الٰہی
حکومت کے اتحادی اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ '' حکومت چھوڑی ہے نہ حزب اختلاف کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘ کیونکہ یہ فیصلہ کرنے کے لیے ابھی کافی دن پڑے ہیں جبکہ ہم اپنا فیصلہ وقت پر ہی کیا کرتے ہیں اگرچہ اپوزیشن نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیش کش کر دی ہے اور جس سے میں نے انکار بھی نہیں کیا ہے لیکن پورے اقرار کی نوبت بھی ابھی نہیں آئی اور ہر کام اپنے وقت پر ہی اچھا لگتا ہے ، اس ضمن میں جتنا کام بھی میں نے کیا ہے اس میں وقت کا خیال خصوصی طور پر رکھا ہے اور آخری دھماکا کرنے کے لیے بھی صحیح وقت ہی کا انتظار کررہے ہیں۔ آپ اگلے روز دنیا نیوزکو انٹرویو دے رہے تھے۔
ایسی تبدیلی آئے گی جو دنیا 20 دن سے
دیکھ رہی ہے: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ '' ایسی تبدیلی آئے گی جو دنیا 20 دن سے دیکھ رہی ہے‘‘ یعنی ملاقاتیں ہورہی ہیں، دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور کارکنوں کو منانے کی کوششیں ہورہی ہیں اور یہی کچھ آئندہ بھی ہوتارہے گا اور تحریک عدم اعتماد پر فیصلے کی نوبت ہی نہیں آئے گی کیونکہ ہر کوئی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہوا نہیں ہے ، موجودہ حالات میں تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ ہونا ملکی مفاد میں ہرگز نہیں ہے اوریہی ریکارڈ ہے کہ ہم نے ملکی مفاد کے خلاف کبھی کوئی فیصلہ نہیں ہونے دیا، البتہ اگر ایسا کوئی فیصلہ سرزد ہو گیا تو کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔آپ اگلے روز پی ٹی آئی کور کمیٹی اور ورکر کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔
کسی کے سر پر بندوق رکھ کر ووٹ
نہیں لیں گے: مصطفی نواز کھوکھر
پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ''ہم کسی کے سر پر بندوق رکھ کر ووٹ نہیں لیں گے‘‘ جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بندوق تانی جاتی ہے سر پر نہیں رکھی جاتی اور دوسرے اگر سارا کام سر پر دستِ شفقت رکھنے ہی سے انجام پا جاتا ہوتا تو بندوق کی کیا ضرورت تھی جبکہ بندوق سر پر رکھنے سے خود بندوق کی بھی توہین ہوتی ہے اور جہاں تک دستِ شفقت کا تعلق ہے تو زرداری صاحب کا دستِ شفقت خاص طور پراس قدروسیع و عریض ہے کہ اس کے جواب میں کسی کو دم مارنے کی جرأت نہیں ہوتی اس لئے سارا کام نہایت مشفقانہ اندازمیں سرانجام پا رہا ہے اور کسی کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ آپ ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ہر جماعت اپنا فیصلہ خود کرے گی،
ہمارا بھی انفرادی ہو گا: زبیدہ جلال
حکومتی اتحادی جماعت کی رہنما زبیدہ جلال نے کہا ہے کہ''ہر جماعت اپنا فیصلہ خود کرے گی، ہمارا بھی انفرادی ہو گا‘‘ کیونکہ ہر کوئی ہوا کا رخ دیکھ کر ہی کچھ کرتا ہے حتیٰ کہ پتنگ اڑانے سے پہلے بھی ہوا کا رخ دیکھا جاتا ہے، جس میں معافی تلافی کی بھی پوری پوری گنجائش ہوتی ہے اور میں منت سماجت بھی شامل ہوتی ہے اس لئے ہمارے فیصلے کے بارے میں بھی ابھی انتظار کیا جائے اور ہو سکتا ہے کہ اس دوران ہمارے ساتھی مفاہمت کی ضرورت بھی محسوس کر لیں کیونکہ سارے اچھے فیصلے مل بیٹھ کر ہی ہوتے ہیں جبکہ وزیراعظم کے ساتھ مل کر بیٹھنا کوئی معمولی بات نہیں ہوگی، بصورت دیگر ہم ہوائوں کا رخ اپنے یعنی حکومت کے خلاف ہی سمجھیں گے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگوکررہی تھیں۔
اور اب آخرمیں افضال نوید کی غزل:
تم آ گئے ہو وہاں پر کوئی بھٹکتا ہے
پتا کرو کبھی جا کر کوئی بھٹکتا ہے
وہ کھڑکیاں وہ دریچے صدائیں دیتے ہیں
اور ان مکانوں کے اندر کوئی بھٹکتا ہے
مرے وجود کی حد پا رہی نہیں ہوتی
مرے وجود کے باہر کوئی بھٹکتا ہے
پرانے باغ کا برگد، جہاں کنواں بھی تھا
خزاں زدہ وہاں اکثرکوئی بھٹکتاہے
قدم کے ساتھ نئی منزلوں کی آہٹ ہے
قدم کے ساتھ برابر کوئی بھٹکتا ہے
میں نیند میں چلا جاتا ہوں اورساری رات
حدِ وجود و عدم پر کوئی بھٹکتا ہے
ہمارے ساتھ کس روز آ ہی جائو تم
تمہیں پتہ چلے کیونکر کوئی بھٹکتا ہے
نوید ہاتھ چھُٹے تھے جہاں سے ہاتھوں سے
وہاں سفرسے پلٹ کر کوئی بھٹکتا ہے
آج کا مقطع
گلی گلی مرے ذرے بکھر گئے تھے ظفرؔ
خبر نہ تھی کہ وہ کس راستے سے گزرے گا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں