عوام کو نااہل حکمرانوں سے نجات دلائیں گے: نواز شریف
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام کو نااہل حکمرانوں سے نجات دلائیں گے‘‘ اور بعض اطلاعات کے مطابق یہ کام ہو بھی چکا تھا لیکن پھر بڑی بڑی خبریں آنے لگ گئیں کہ ناراض ارکان واپس آ رہے ہیں جبکہ میں نے تو اپنا بوریا بستر بھی باندھ رکھا تھا جسے اب کبھی کھولتا ہوں اور کبھی بند کرتا ہوں، جہانگیر ترین صاحب ایک نہایت ذمہ دار آدمی ہیں اس لئے انہیں تو کم از کم اپنی بات پر قائم رہنا چاہیے تھا لیکن وہ کبھی دھڑادھڑ افسروں کے تبادلے کروا رہے ہیں جس سے مجھے دال میں کالا نظر آ رہا ہے بلکہ ا یسا لگتا ہے کہ ساری دال ہی کالی ہو چکی ہے جبکہ انہیں مستقل مزاجی کا ثبوت دینا چاہیے تھا کہ میں نے تو کبھی واپسی کا نام تک نہیں لیا۔ آپ اگلے روز لندن میںگلوکار وارث بیگ سے ملاقات کر رہے تھے۔
سیاست حد سے بڑھ جائے تو
ملک دشمنی بن جاتی ہے: حسان خاور
وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے اطلاعات اور حکومت پنجاب کے ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ ''سیاست حد سے بڑھ جائے تو ملک دشمنی بن جاتی ہے‘‘ اسی لئے ہم نے سیاست کو کبھی بڑھنے نہیں دیا اور سارا کام دھمکیوں اور سب و شتم سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سچی بات تو یہ ہے کہ سیاست ہمیں آتی بھی نہیں ہے جسے سیکھنے کی لگاتار کوشش کر رہے ہیں ؛چنانچہ ناراض ارکان کی طبیعت درست کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کر رہے ہیں جن میں سے کچھ واپس بھی آ رہے ہیں کیونکہ انہیں بھی ہم نے کہا ہے کہ زیادہ سیاست سے کام نہ لیں جو کہ سراسر ملک دشمنی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان اسی ماہ سابق وزیراعظم ہو جائینگے: سعید غنی
سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ ''عمران خان اسی ماہ سابق وزیراعظم ہو جائیں گے‘‘ بشرطیکہ ان کے ناراض ارکان واپس نہ آئے اور ہمارے ارکان نے غداری کا مظاہرہ نہ کیا جو کہ غیر حاضر رہ کر کوئی نہ کوئی عذر پیش کر دیا کرتے ہیں، اور ہمیں ان کا عذر ماننا بھی پڑتا ہے کیونکہ کسی بیمار کی عیادت کے لیے جانا یا کسی مرحوم کی رسم قل وغیرہ میں شرکت جیسے بیحد ضروری کاموں سے انکار نہیں کیا جا سکتا بلکہ ہم تو انہیں کافی پہلے ہی سابق وزیراعظم سمجھ رہے تھے اوراخلاقی طورپر انہیں اب تک سابق وزیراعظم ہو جانا چاہیے تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہم رفتہ رفتہ اپنی امیدوں سے دو رہو رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف جعلی مقدمات بنا
کر انہیں ہراساں کرنا بند کیا جائے: خرم شیر زمان
پی ٹی آئی سندھ اسمبلی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف جعلی مقدمات بنا کر انہیں ہراساں کرنا بند کیا جائے‘‘ جبکہ ہراساں کرنے کے لیے جعلی مقدمات کے علاوہ کئی شریفانہ طریقے اور بھی ہیں جن میں سے کچھ ہم اپنے ناراض ارکان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور وہ ہراساں ہوئے بغیر بھی واپس آ رہے ہیں حالانکہ جو کچھ ہم ان کے خلاف کر رہے تھے یا کرنے کی دھمکیاں دے رہے تھے، انہیں کسی حد تک ہراساں ہونابھی چاہیے تھا اور شاید وہ ہراساں ہوئے بھی ہوں کیونکہ ہر شریف آدمی ایسے حالات میں ہراساں ہو جاتا ہے حالانکہ پارٹی سے علیحدگی کوئی شریفانہ طرز عمل نہیں تھا۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
نواز شریف نے آپ کو گھر میں گھس کر مارا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے عمران خاں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ''نواز شریف نے آپ کو گھر میں گھس کر مارا‘‘ اگرچہ بغیر اجازت کے کسی کے گھر میں گھسنا کوئی مناسب بات نہیں ہے جبکہ میں نے بھی یہ بات رسماً ہی کہی ہے کیونکہ وہ تو لندن میں اپنی بیماری کا علاج کروا رہے ہیں، وہ کسی کے گھر میں کیا گھسیں گے جبکہ حکومتی سازشوں کی وجہ سے ناراض ارکان بھی واپس آ رہے ہیں اورکچھ واپسی کے لیے پَر تول رہے ہیں اس لئے عمران خاں تو اب جاتا نظر نہیں آتا؛ چنانچہ والد صاحب سے درخواست ہے کہ حسبِ سابق آرام سے رہیں اور دس بارہ سال مزید انتظار کی زحمت اٹھائیں۔ آپ اگلے روز ا سلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں امجد بابر کی نظم:
بے ثمر موسموں کی آگ
ہوا تیز ہے، بے حسی کانوں اور آنکھوں کے ٹکڑے
جنگل میں گدِھوں کے پاس پھینک آئی ہے
میں بھی اپنے لوگوں کے درد
خود سے باندھ کر پھرتا ہوں
نکل جاتا ہوں سمندر سے آگے
بادلوں سے ڈھکے آسمان کی جانب خدا کی طرف
جو کبھی شک اور یقین کے درمیان
مجھے وسوسوں کے حصار میں رکھتا ہے
اور کبھی میری ناتواں حیثیت پہ طنز کرتا ہے
زمین پر مجھے دیکھنے آتے ہیں
پرندے خواب اور پھول
روشن چہروں کے ہجوم
زر کی گھنٹیوں سے بندھے نجوم
اور ایک نحیف آواز
جو مجھے اکثر سنائی نہیں دیتی
نجانے کتنے عشروں میں
تعاقب کی بے رحم لہریں
کھوج کے بے نام سفر پر رسوا ہو رہی ہیں
دنیا کے پری زادوں سے
میری بے خوابی کی تفتیش مکمل نہ ہو سکی
مجھے مصنوعی جبر کے
خود ساختہ ترازو میں کھیلنے دو
میں کسی بھی شطرنج کا مُہرا نہیں
مجھے بازاری قیمت کی آگ میں
جلنے دو
آج کامقطع
جہاں جہاں مرے عیبوں کی آندھیاں ہیں ، ظفر
وہیں میں لے کے چراغِ ہنر بھی آتا ہوں