ادارے عمران کے بجائے اپوزیشن
سے ڈیل کریں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ادارے عمران خان کے بجائے اپوزیشن سے ڈیل کریں‘‘ اگرچہ ہم شروع سے ہی ان کی کسی سیاسی جماعت سے ڈیل کے سخت خلاف چلے آ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے اگر ڈیل کرنی ہی ہے تو عمران خان کے بجائے اپوزیشن یعنی ہم سے کریں کیونکہ مبینہ طور پر وہ تو اس ڈیل کے مزے پہلے اُٹھا چکے ہیں‘ اب ہماری باری ہے کیونکہ ہماری حالت ویسے ہی پتلی ہے اور ماہِ رمضان کا بھی تقاضا ہے کہ ایسے لوگوں پر زیادہ عنایت کی جائے اور اگر فیصلہ ہماری مرضی کے مطابق نہیں آتا تو یہ ہمارے لیے ویسے ہی خاتمے کا اعلان ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان کا حساب برابر کر کے چھوڑوں گا: علیم خان
پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا حساب برابر کر کے چھوڑوں گا‘‘ اگرچہ انہوں نے میرا حساب برابر نہیں کیا اور پارٹی کے لیے میری بے پناہ امداد کے باوجود مجھے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کرنا بھی گوارا نہیں کیا اور مجھے کئی بار قید بھی کیا گیا، بیشک احتساب کا عمل ایک الگ معاملہ ہے اور وہ وزیراعظم کے ماتحت نہیں لیکن اُنہیں یہ تو معلوم تھا کہ پارٹی کے لیے میری قربانیاں سب سے زیادہ ہیں‘ اگر اور کچھ نہیں تو وہ پرویز الٰہی کے بجائے اس عہدے کے لیے مجھے نہ سہی کسی اور کو نامزد کر دیتے تو کوئی بات بھی تھی، اس لیے مجھ پر اب لازم ہو گیا ہے کہ میں سارا حساب برابر کر دوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں آڈیو کال کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہارکر رہے تھے۔
ملک اس موڑ پر آ گیا ہے کہ اسے
بچا لو یا خدا حافظ کہہ دو: قمر زمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''ملک اس موڑ پر آ گیا ہے کہ اسے بچا لو یا خدا حافظ کہہ دو‘‘ اگرچہ خدا حافظ کہنا بڑے دل گردے کا کام ہے لیکن ہماری ایک دلیرانہ پالیسی یہ بھی ہے کہ اگر خدا حافظ کہنا پڑا تو ببانگِ دہل کہہ بھی دیں گے کیونکہ مغرب میں بھی تومسلمان رہ ہی رہے ہیں اور کافی خوش باش زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ویسے بھی بقول اقبال '' ہر ملک ملکِ ما ست؍ کہ ملکِ خدای ماست‘‘۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پنجاب میں سب ٹھیک ہوگا تو ووٹنگ ہوگی: شہباز گل
پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ ''پنجاب اسمبلی میں سب ٹھیک ہوگا تو ووٹنگ ہوگی‘‘ اور اگر ہمارے پاس اکثریت نہ ہوئی تو پھر کیسے ووٹنگ ہو سکتی ہے ورنہ قومی اسمبلی ہی میں ووٹنگ ہو جاتی، اس لیے زیادہ امکان اسی کا ہے کہ ہمیں وہاں بھی کوئی سرپرائز دینا پڑے گا کیونکہ ویسے بھی سرپرائز دیے ہمیں کافی دن ہو گئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ایک اور سرپرائز ہمیں شدت سے آیا ہوا ہے جبکہ پچھلی دفعہ تو میز کرسیاں ٹوٹنے کی بنا پر ووٹنگ نہیں ہو سکی تھی، اس دفعہ دیکھیں گے کہ کوئی اور ٹوٹ پھوٹ کیسے اور کس کس چیز کی ہو سکتی ہے ورنہ سرپرائز تو ہے ہی‘ قوم کی خدمت میں وہی پیش کر دیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی آج بھی روٹی‘ کپڑا اور مکان پر کھڑی : حسن مرتضیٰ
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''ہمیشہ آمریت کے خلاف لڑنے والی پیپلز پارٹی آج بھی روٹی‘ کپڑا اور مکان پر کھڑی ہے‘‘ کیونکہ ہمارے رہنما روٹی‘ کپڑا اور مکان کی فکروں میں غلطاں ہو گئے تھے کہ یہاں سے فارغ ہو کر عوام کے روٹی‘ کپڑا اور مکان کیلئے کچھ کریں لیکن اس سنہری اصول پر عمل کرتے ہوئے کہ 'اوّل خویش بعد درویش‘ عوامی درویشوں کی باری ہی نہ آئی کیونکہ ان محترمین نے اپنی آئندہ نسلوں کیلئے بھی کچھ سوچنا تھا جبکہ اس دوران درویش عوام اپنی درویشی ہی میں مست رہنے لگے اورا نہیں ان چیزوں کی کوئی خاص ضرورت بھی نہ رہی۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں پی ایس ایف کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ضمیر طالب کی غزل:
دل دوبارہ رکھ لیا ہے
پھر خسارہ رکھ لیا ہے
اَن گنت آوازوں میں سے
اک پکارا رکھ لیا ہے
کر دیا ہے عشق بھی کم
بس گزارہ رکھ لیا ہے
دے دیا ہے سب کا واپس
بس تمہارا رکھ لیا ہے
جو نہیں تھا آنکھوں میں بھی
وہ نظارا رکھ لیا ہے
اتنے سارے دشمنوں میں
ایک پیارا رکھ لیا ہے
دے دیا ہے مجھ کو دریا
خود کنارا رکھ لیا ہے
خود کو اُس نے آدھا سونپا
مجھ کو سارا رکھ لیا ہے
اک ضمیرؔ اور اتنے پنگے
کیا سہارا رکھ لیا ہے
آج کا مقطع
آبا تو ظفرؔ نہیں تھے ایسے
پھر شعر شعار کیوں ہوا ہے