انتخابات ہماری مرضی سے ہوں گے: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''انتخابات ہماری مرضی سے ہوں گے‘‘ کیونکہ عمران خان کے اطوار بتا رہے ہیں کہ وہ اگلی بار بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے، اس لئے ہم اتنے بیوقوف بھی نہیں کہ انہیں یہ اکثریت دلانے کیلئے جلد انتخابات کرا دیں جبکہ ہم تو موجودہ مسائل کے بوجھ سے ہی باہر نہیں نکل سکیں گے اور اگر اُن کی معمولی اکثریت کے باوجود ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ہمیں اتنے پاپڑ بیلنے پڑے ہیں تو بھاری اکثریت حاصل کرنے کے بعد وہ کہاں ہمارے قابو میں آئیں گے اس لئے اگلے انتخابات کو فی الحال بھول ہی جائیں تو بہترہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
ہمارے پاس وقت کم اور چیلنجززیادہ ہیں: مریم اورنگزیب
ترجمان نواز لیگ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ہمارے پاس وقت کم اور چیلنجززیادہ ہیں‘‘ اس لئے اگر سارے چیلنجز کا مقابلہ کروانا ہے تو ہمارے وقت میں توسیع کی جائے اور اگر پہلے ہماری حکومت ملا جلا کر 30سال پر محیط ہو سکتی ہے تو اب کیوں نہیں ، پہلے تو ہمیں چیلنجزکی تعداد کا اندازہ ہی نہیں تھا، جو اب حکومت میں آ کر ہوا ہے جبکہ تنخواہوں اور پنشنوں میں جو دس فیصد اضافہ کیا ہے تو اب سوچ یہ رہے ہیں کہ یہ پیسہ آئے گا کہاں سے، عمران خان تو مانگ تانگ کر گزارا کر لیا کرتے تھے، ہم کیا کریں گے ،آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
امپورٹڈ حکومت قائم رہ گئی تو میرا نام
شہباز شریف رکھ دینا: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اگر امپورٹڈ حکومت قائم رہ گئی تو میرا نام شہباز شریف رکھ دینا‘‘ اگرچہ اس کا ایک نقصان یہ بھی ہوگا کہ شہباز شریف کے خلاف جو مقدمات ہیں وہ مجھے بھگتنا پڑیں گے اور ان میں فرد جرم بھی مجھ پر لگیں گی،لیکن اول تو ان کی باری ہی نہیں آئے گی کیونکہ فرد ِجرم لگتے لگتے دو سال پہلے ہی گزر گئے ہیں، تاہم اگر وہ مرحلہ آیا بھی تو مجھے ہر سوال کا جواب پہلے ہی معلوم ہے کہ میرے بچوں سے پوچھو، یا وکیل سے پوچھ کر بتاؤں گا یا کوئی غیر متعلقہ گفتگو شروع کر دوں گا اور اس طرح بالآخر باعزت بری ہو جاؤں گا ۔ آپ اگلے روز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے۔
فتنہ پھیلانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں
سے نمٹا جائے گا: مریم نواز
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''فتنہ پھیلانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا‘‘ اور یہ ہاتھ ہم نے سٹیل مل سے پہلے ہی بنوا کر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ ہمارا واسطہ حکومت حاصل کرنے کے بعد فتنہ پھیلانے والوں سے پڑے گا جس سے ہماری دور اندیشی کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے اس لئے فتنہ پھیلانے والے اپنے ہاتھوں کو ذرا اپنے کنٹرول ہی میں رکھیں جبکہ ہر اپوزیشن لازمی طور پر فتنہ انگیز ہوتی ہے اور اس کا بندوبست پہلے سے ہی کر رکھنا چاہیے ورنہ اگر چڑیاں کھیت چُگ گئیں تو پھر پچھتانے سے کیا حاصل ہوگا۔ اس لئے چڑیاں خبردار رہیں۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
قوم کو عمران خان جیسے ایماندار
سیاستدان کی ضرورت ہے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''قوم کو عمران خان جیسے ایماندار سیاستدان کی ضرورت ہے‘‘ اور عمران خان کو اپنے جیسے ایماندار ساتھیوں کی ضرورت ہے جو ویسے تو دستیاب نہیں تاہم ان کیلئے اشتہار دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے کہ اگر ملکِ عزیز میں کوئی ایسا ایماندار شخص موجود ہو اور جو عمران خان کا ایمانداری سے ساتھ بھی دے سکے، وہ اپنے آپ کو پیش کر سکتا ہے تاکہ ٹھوک بجا کر اس بات کی تسلی کی جا سکے کہ وہ ان شرائط پر پورا اتر سکتا ہے یا نہیں، خاص طور پر جو عمران خان کے ٹکٹ پر کامیاب ہو کر ووٹ بھی دے سکے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
ساغر ہو یا قلم ہو لہو مانگتا ہے یار
لاؤں میں کس جگر سے جو تُو مانگتا ہے یار
جھگڑا مدام رکھتا ہے مابعدِ وصل و ہجر
جو ہے نہیں وہ عربدہ جُو مانگتا ہے یار
یعنی بنے بنائے پہ کیا استوار ہو
ہونا نہ ہونے کی کوئی خُو مانگتا ہے یار
ندّی کوئی گزرتی نہیں گرد و پیش سے
اور اہتمامِ سجدہ وضو مانگتا ہے یار
جو کھال کھنچ گئی ہے سو جاں کھینچی ہے اب
جو حال ہو گیا ہے رفُو مانگتا ہے یار
ہے موج ِرفتگاں کہاں رفت اپنے آپ سے
اسبابِ بیخودی کوئی کُو مانگتا ہے یار
آساں نہیں نویدؔ ہزیمت کا سامنا
کیاکیا خراج دستِ عدو مانگتا ہے یار
آج کا مقطع
وہی علاجِ شبِ سختی خزاں تھا ظفرؔ
جو ایک پھول کسی نوبہار نے نہ دیا