"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور تازہ غزل

چندہفتوں بعد عمران خان دوبارہ
وزیراعظم کا حلف اٹھائیں گے: فیصل جاوید
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید نے کہا ہے کہ ''چند ہفتوں بعد عمران خان دوبارہ وزیراعظم کا حلف اٹھائیں گے‘‘ کیونکہ اگر حمزہ شہباز ایک ہوٹل میں وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا سکتے ہیں تو کسی اچھے اور بہترین ہوٹل میں عمران خان وزیراعظم کا حلف کیوں نہیں اٹھا سکتے؟ اس کے لیے کسی شایانِ شان ہوٹل میں بکنگ کا انتظار ہے کیونکہ بڑے ہوٹل میں آج کل رش زیادہ ہے اور بکنگ آسانی سے نہیں ہو سکتی اور ہماری مالی حالت کے پیش نظر اگر کوئی ہوٹل فیاضی سے کام لیتے ہوئے یہ کام کردے تو اس کے لیے بھی بہتر ہوگا؛ البتہ حلف برداری کے لیے سابق گورنر پنجاب کی خدمات حاصل کرنا پڑیں گی جنہیں ایسے حلف کا تجربہ بھی ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ایک بیان جاری کررہے تھے۔
ملک میں جلد تبدیلی آجائے گی: کیپٹن (ر) صفدر
مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن(ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''پورے ملک میں جلد تبدیلی آجائے گی‘‘۔ کیونکہ میاں شہبازشریف کے وزیراعظم بننے سے جو تبدیلی آئی ہے‘ اسے ہم کوئی تبدیلی نہیں سمجھتے کیونکہ اور بھی بہت سے لوگ اس لائن میں موجود تھے؛ تاہم اس تبدیلی کو ہمارے قائدِ محترم نے فی الحال قبول کر لیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان واپس آتے ہی وہ اپنی غلطی کی تلافی کردیں گے اور وہی اصل تبدیلی ہوگی جسے دنیا دیکھے گی اور اس ظلم کا ازالہ ہوسکے گا جو برپا کیا گیا جبکہ چچا جان کو کہیں اور بھی فٹ کیا جاسکتا ہے‘ مثلاً انہیں میٹروبس کا وزیر مقرر کیا جاسکتا ہے جو کہ ان کا بے حد پسندیدہ شعبہ بھی ہے جس میں اورنج ٹرین کا محکمہ بھی آسانی سے شامل کیا جاسکتا ہے ۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بلاول کو اگلا وزیراعظم بننا چاہئے:عامر لیاقت
رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ ''بلاول کو اگلا وزیراعظم بننا چاہئے‘‘ جبکہ میں نے عمران خان کے لیے بھی ایسی ہی خواہش کا اظہار کیا تھا اور جو پوری بھی ہوگئی جس کے بعد میں نے ایک بیان ان کے حق میں دیا تھا اور ایک ان کے خلاف جبکہ بلاول کے لیے بھی میں نے اس طرح کے بیانات تیار کر رکھے ہیں، جوان کے وزیراعظم بننے کے بعد ہی وقتاً فوقتاً جاری کیا کروں گا جس سے میری قسمت پر مثبت اثرات بھی پڑیں گے اور خود بلاول کی قسمت کے لیے بھی وہ نہایت مفید ثابت ہوں گے جبکہ انسان کو اپنی قسمت کے بارے میں خود بھی فکر مند رہنا چاہئے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ جاری کر رہے تھے۔
عمران خان نے اپنی حکومت بچانے کیلئے
ہر حربہ استعمال کیا: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے اپنی حکومت کو بچانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا‘‘ کیونکہ حربے ہوتے ہی استعمال کرنے کے لیے ہیں اور اگر انہیں استعمال نہ کیا جائے تو وہ پڑے پڑے زنگ زدہ اور بیکار ہو جاتے ہیں، اول تو یہ بھی انہوں نے تکلف ہی کیا کیونکہ حکومت تو آنی جانی چیز ہے‘ جو آتی ہے تو آکر چلی جاتی ہے اور پھر واپس بھی آجاتی ہے جبکہ ہماری حکومت ختم ہوئی تھی تو ہم نے اسے بچانے کے لیے کوئی حربہ استعمال نہیں کیا تھا اور بار بار یہی پوچھتے رہے کہ مجھے کیوں نکالا‘ جس کا آج تک کسی نے جواب نہیں دیا اور نہ ہی کوئی وجہ بتائی کہ کیوں نکالا گیا تھا، حالانکہ سوال کا جواب دینا اخلاقی فریضہ بھی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل :
نہ تو اپنایا کسی نے نہ ہی ٹھکرایا تھا
راستا اور ہی کوئی مجھے دکھلایا تھا
زندگی ابر کے ٹکڑوں میں بٹی ہو جیسے
میری دنیا میں کہیں دھوپ کہیں سایا تھا
ہم ترے کچھ بھی نہ لگتے تھے‘ اور اندر اندر
کوئی رشتہ سا تیرے ساتھ نکل آیا تھا
جس کی خوشبو میں رہے مست کئی دن‘اس نے
باغ وہ جانیے کس کے لیے مہکایا تھا
یہ دکھانا تھا کہ ہم بھی ہیں یہاں پر موجود
اپنا ہی آپ ہوائوں میں جو لہرایا تھا
نہ اندھیرا نہ اجالا تھا کوئی اُس کے طفیل
دل کی راتوں میں وہ ایک چاند جب گہنایا تھا
اب تو کچھ اپنا بھی حق بنتا ہے اس پر شاید
خود بھی کہہ ڈالا تھا اوروں سے بھی کہلایا تھا
آخرِ کار دھواں کر کے نکالا ہے اسے
دل کو سگریٹ کی طرح میں نے جو سلگایا تھا
یہی کافی تھا کہ رخصت ہوئے چپ چاپ ظفرؔ
میرے مرنے پر نہ رویا نہ کوئی گایا تھا
آج کا مطلع
کچھ اس نے سوچا تو تھا مگر کام کر دیا تھا
جو میرے خوابوں کو اتنے رنگوں سے بھر دیا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں