قومی خزانہ جس حالت میں ملا وہ میر ی خواہش
پوری کرنے کے قابل نہیں: شہباز شریف
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قومی خزانہ جس حالت میں ملا وہ میر ی خواہش پوری کرنے کے قابل نہیں‘‘ کیونکہ گنجی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا، اس لیے یہ دونوں میں سے ایک ہی کام کر سکتی ہے کہ یا تو نہا لے یا صرف نچوڑنے پر اکتفا کر لے، کیونکہ بعد میں مجھے ایک دھیلے یا ایک پائی کی کرپشن کے الزامات پر صفائی بھی دینا پڑتی ہے اس لیے میں خزانے کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ ہی سکتا ہوں اور بالآخر یہی نتیجہ نکلے گا کہ آخر حکومت حاصل کرنے کا فائدہ کیا تھا، حالانکہ ہم نے کبھی گھاٹے کا سودا نہیں کیا۔ آپ اگلے روز کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ حاصل کر رہے تھے۔
تعلقات خراب نہ ہوتے تو حکومت میں ہوتے: فواد چودھری
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''اگر تعلقات خراب نہ ہوتے تو حکومت میں ہوتے‘‘‘ حالانکہ عمران خان نے دو چار بیانات ہی دیے تھے جبکہ پھوکے بیانات کسی کا کیا بگاڑ سکتے ہیں اور خان صاحب کا خیال بھی یہی تھا، تاہم اب انہیں ہر چیز کی سمجھ آ گئی ہے اور خود انہوں نے کہہ بھی دیا ہے کہ اُنہیں اکثر باتوں کی سمجھ آ گئی ہے؛ اگرچہ کافی دیرکے بعد آئی ہے اور اسے دیر آید درست آید بھی نہیں کہا جا سکتا تھا حالانکہ دیر میں ہی خیر ہوتی ہے اور امید ہے کہ اس خیر کا مظاہرہ آئندہ بھی ہوتا رہے گا۔ آپ اگلے روزکراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے باوجود
گورنر عہدے پر موجود ہیں: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''ڈی نوٹیفائی ہونے کے باوجود گورنر عہدے پر موجود ہیں‘‘ اور مجھ سے حلف نہیں لیا جا رہا حالانکہ میں دو بار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو چکا ہوں، ایک بار نجی ہوٹل میں اور ایک بار پنجاب اسمبلی میں‘ جبکہ تیسری بار بھی منتخب ہونے کو تیار ہوں لیکن مجھ سے حلف نہیں لیا جا رہا‘ بتایا جائے کہ اتنے بڑے حلف کو میں کہاں لے کر جاؤں یا کہاں رکھوں کیونکہ اپنے ساتھ ساتھ مجھے اس کا بوجھ بھی اٹھانا پڑ رہا ہے، اگرچہ میں حلف اٹھائے بغیر ہی سارے کام کرتا چلا جا رہا ہوں حالانکہ حلف کی بھاری گٹھڑی میرے سر پر موجود ہے اور کبھی اسے اُٹھا کر کمر پر رکھتا ہوں اور کبھی دونوں ہاتھوں میں سنبھالتا ہوں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
بزدار تاحال پنجاب کے آئینی وزیراعلیٰ ہیں: فیاض الحسن
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''بزدار تاحال پنجاب کے آئینی وزیراعلیٰ ہیں‘‘ اور کوئی عجب نہیں کہ وہ ہمیشہ پنجاب کے آئینی وزیراعلیٰ رہیں اور حمزہ شہباز وزارتِ علیہ کا حلف ہی نہ اٹھا سکیں کیونکہ بزدار صاحب کو جو سپورٹ حاصل ہے وہ آج تک کسی کو حاصل نہیں ہوئی جبکہ ان کی تعیناتی بھی اسی سپورٹ کا نتیجہ تھی اور عمران خان خود بھی اس سپورٹ کی وجہ سے وزیراعظم بنے تھے لیکن خواہ مخواہ اپنے پائوں پر کلہاڑی مار لی۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اب فیصلہ کرنا ہے کہ نیب چلائیں یا حکومت: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''اب فیصلہ کرنا ہے کہ نیب چلائیں یا حکومت‘‘ اور حکومت تو چل نہیں رہی اس لیے ظاہر ہے کہ نیب کو ہی چلانا پڑے گا کیونکہ اس کے پاس دائر کردہ یا زیر تکمیل مقدمات وہی ہیں جو ہم نے اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف قائم کیے تھے اور چونکہ عام انتخابات کی آمد آمد ہے جس کا قدرتی تقاضا یہ ہے کہ ان کی پھر ضرورت پڑے گی جبکہ حکومت بھی ایک آدھ ووٹ پر ہی کھڑی ہے جو کسی وقت بھی ''ضمیر‘‘ کی آواز پر اِدھر اُدھر ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخرمیں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل:
کثافت دُھل گئی تو آسماں نیلا نکل آیا
ستاروں کا جہاں کچھ اور چمکیلا نکل آیا
قرائن سے پتا چلتا ہے صحرا بھی سمندر تھا
اچانک ریت کا ذرّہ کوئی گیلا نکل آیا
مسرت، شادمانی پر خزاں کا رنگ غالب ہے
مرا چہرہ خوشی سے اور بھی پیلا نکل آیا
مری تقدیر نے تدبیر کو اُلٹا دیا پھر سے
تمہارے زہر سے تریاق زہریلا نکل آیا
بلندی سے بہت اوپر کسی پستی کا دروازہ
نشیبوں سے بہت نیچے کوئی ٹیلا نکل آیا
ہمارے سرد پڑنے کی یہی وجہ مصمم تھی
رگوں میں دوڑتا سیّال برفیلا نکل آیا
ہمارے دل کو عادت تھی ہمیشہ موم ہونے کی
تمہارے دل سے مل کر یہ بھی پتھریلا نکل آیا
یہ اسبابِ سفر پھر کس طرح سے باندھ کر رکھتے
ارادہ کَس کے باندھا بھی تووہ ڈھیلا نکل آیا
آج کا مقطع
یہ حرف و صوت کرشمے ہیں سب اسی کے ظفرؔ
لہو کے ساتھ رگوں میں جو ڈر رکا ہوا ہے