آئندہ اکٹھے مل کر چلیں گے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''آئندہ اکٹھے مل کر چلیں گے‘‘ ماسوائے الیکشن کے‘ کیونکہ اس وقت پرانے درد جاگ اٹھتے ہیں اور ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت نکالنے کی دھمکی ہوتی ہے یا مخالف کو چوراہوں میں گھسیٹنے کی بات بلکہ شاید اس بار کوئی نئی دھمکیاں بھی متعارف ہو جائیں؛ تاہم اصل مسئلہ والد صاحب کو صدرِ مملکت لگانے کا ہے جس پر ہم نے تو کھل کر بات کی ہے لیکن میاں صاحب نے حسبِ عادت کھل کر جواب نہیں دیا جس کے لیے گفتگو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد اُن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ریلوے کی ترقی کا سفر وہیں سے
شروع کریں گے‘ جہاں رُکا تھا: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ریلوے کی ترقی کا سفر وہیں سے شروع کریں گے جہاں رُکا تھا‘‘ اور سب جانتے ہیں کہ ریلوے کی ترقی کا سفر چین سے ناقص ریلوے انجنوں کی خریداری سے شروع ہوا تھا اور اگر ناقص انجن ہم نہیں خریدیں گے تو اور کون خریدے گا جبکہ ہمیں بھی اس کا فائدہ ہوا ہے کیونکہ جہاں ناقص انجن رک جاتا تھا‘ وہاں فارغ پڑا دوسرا انجن کام آ جاتا تھا‘ اس طرح ہم بھی اپنی ناقص مصنوعات کی ایک فہرست تیار کر رہے ہیں جو جلد چین کو بھیجی جائے گی تاکہ تعلقات مزید مضبوط ہوں۔ آپ اگلے روز وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد افسران سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کا بال بھی بیکا ہوا تو سول وار ہوگی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا بال بھی بیکا ہوا تو سول وار ہوگی‘‘ اس لئے ہم ان کے بالوں پر کڑی نظر رکھیں گے اور انہیں بھی تاکید کریں گے کہ انہیں ہر وقت سیدھا رکھیں اور کنگھی یا برش‘ جو بھی استعمال کرتے ہوں‘ مسلسل زیر استعمال رکھیں تاکہ اپنا کوئی بال بیکا ہونے کی خبر انہیں بھی ہو سکے بلکہ ہم وقتاً فوقتاً اُن کے بالوں کی کھال اُتار کر بھی دیکھیں گے کیونکہ بال اندر سے بھی بیکا کیا جا سکتا ہے؛ اگرچہ ان باتوں سے بال برابر بھی فرق نہیں پڑتا؛ تاہم احتیاط ضروری ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مینارِ پاکستان پر جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
بطورِ ٹیم کام کر کے ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں: خورشید شاہ
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''بطور ٹیم کام کر کے ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں‘‘ جبکہ ماضی میں ہم نے ٹیم کے بجائے انفرادی سطح پر ہی کام کیا تھا جس سے انفرادی طور پر متعدد خواتین و حضرات کی تقدیر بدلی اس لیے اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بطورِ ٹیم کام کر کے بھی دیکھ لیا جائے لیکن خدشہ یہی ہے کہ اس طرح بھی ٹیم کے ارکان ہی کی تقدیر بدلے گی؛ تاہم اگر انفرادی طور پر بھی بعض لوگوں کی تقدیر بدلتی ہے تو وہ بھی اس ملک کے باشندے ہیں اور اسے ملک کی تقدیر بدلنے سے کیوں تعبیر نہیں کیا جا سکتا ‘ ملک آخر اس کے باشندوں سے ہی تو بنتا ہے۔ آپ اگلے روز اپنے سیکرٹری سے بریفنگ لے رہے تھے۔
پوری حکومت ہیلی کاپٹر فوبیا کی مریض ہے: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''پوری حکومت ہیلی کاپٹر فوبیا کی مریض ہے‘‘ حالانکہ یہ ایک مثبت طرزِ عمل تھا کیونکہ مشینری کو اگر استعمال نہ کیا جائے تو یہ پڑے پڑے خراب اور ناکارہ ہو جاتی ہے اس لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال محض اسے بیکار اور خراب ہونے سے بچانے ہی کے لیے کیا گیا تھا اور اسی کے نتیجے میں وہ اب ٹھیک ٹھاک اور چالو حالت میں ہے لیکن بجائے اس کے کہ اس کی تعریف کی جاتی‘ اُلٹا اس میں کیڑے نکالے جا رہے ہیں جبکہ کیڑے مار دواؤں کی ملک میں پہلے ہی کمی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
زخمِ جگر تو خیر جگر کے بغیر تھا
سودا بھی کوئی تھا تو وہ سر کے بغیر تھا
پھر کیا عجب ہے کوئی جو پہنچا نہیں کہیں
سارا سفر ہی راہ گزر کے بغیر تھا
کرتے بھی کیا دکانِ محبت کا ہم حساب
یہ کاروبار نفع و ضرر کے بغیر تھا
چھونا تھا آسماں کہ زمیں سے ہی اُٹھ نہ پائے
پرواز کا خمار بھی پر کے بغیر تھا
اُس پر ہی اعتبار کیا اہلِ شہر نے
جس کا بیاں خیال و خبر کے بغیر تھا
تازہ ہوا کہاں سے گزرتی‘ کوئی بتائے
گھر ہی اگر دریچہ و در کے بغیر تھا
اُس پر بھی رکھ سکے نہ قدم‘ اور کیا کہیں
وہ راستا جو خوف و خطر کے بغیر تھا
اُس دشت میں بھی چھاؤں کی ہم کو رہی تلاش
وہ دُور دُور تک جو شجر کے بغیر تھا
مدت سے ہو چکا تھا جو یوں لاپتا ظفرؔ
پایا گیا اُدھر ہی جدھر کے بغیر تھا
آج کا مطلع
ہوائے وادیٔ دشوار سے نہیں رکتا
مسافر اب ترے انکار سے نہیں رکتا