نواز شریف کا صحت یابی تک واپس آنا مشکل : اسحق ڈار
سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا مکمل صحت یابی تک واپس آنا مشکل ہے‘‘ جبکہ ان کی مکمل صحت یابی ملکی صورت حال پر منحصر ہے کیونکہ جب تک ایسے حالات نہیں ہو جاتے کہ ان کی واپسی پر سزا پوری کرنے کے لیے جیل بھیجنے کے بجائے ان کی سزائیں معاف اور مقدمات ختم نہیں کیے جاتے‘ وہ کیسے واپس آ سکتے ہیں اور ان کی مکمل صحت یابی کیونکر ممکن ہے اور نہیں تو کم از کم صدر ہی اُن کی مرضی کا لگ جائے جو بہت کچھ معاف کر سکتا ہے، اسی طرح میری واپسی اور صحت یابی بھی ان کی واپسی ہی سے مشروط ہے کیونکہ میں بھی یہاں لندن میں ان کے ہمراہ قومی خدمات ہی سرانجام دے رہا ہوں۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے خیالات ظاہر کر رہے تھے۔
سابق حکومت کا دباؤ قبول نہ کرنے پر الیکشن
کمیشن تعریف کا مستحق ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سابق حکومت کا دباؤ قبول نہ کرنے پر الیکشن کمیشن تعریف کا مستحق ہے‘‘ لیکن میرا دباؤ قبول نہ کرنے پر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف تعریف کے مستحق ہرگز نہیں ہیں کیونکہ وہ نہ ہمیں دس سیٹیں دینے پر رضامند ہوئے نہ والد صاحب کو صدر بنانے پر‘ جبکہ میں نے ان کی طرف سے جمہوریت کی خدمات کا خاص طور پر ذکر کیا تھا حالانکہ اس حوالے سے ان کی خدمات سے کون واقف نہیں بلکہ میں تو لندن فرار کے باوجود ان کی قانون پسندی کی بھی تعریف کرنا چاہتا تھا لیکن اچھا ہوا کہ نہیںکی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے بیان جاری کر رہے تھے۔
نون لیگ نے ہمارے خاندان
کے خلاف بھی سازش کی: مونس الٰہی
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ قاف کے رہنما مونس الٰہی نے کہا ہے کہ ''نون لیگ نے ہمارے خاندان کے خلاف بھی سازش کی‘‘ ہمارے بزرگ رہنما اور پارٹی کے سربراہ چودھری شجاعت کو ورغلا کر اپنے ساتھ شامل کرلیا جبکہ ان کے صاحبزادے پہلے ہی اُن کا ساتھ دینے پر تیار ہو چکے تھے حالانکہ چودھری صاحب کو اب سیاسی جھگڑوں میں پڑنے کے بجائے آرام کرنا چاہیے اور یہ ایک بہت بڑی سازش تھی کیونکہ بڑی سازش کے بغیر اتنا بڑا کام ہو بھی نہیں سکتا تھا اور شکر ہے کہ میں نون لیگ والوں کے ہتھے نہیں چڑھا ورنہ وہ مجھے بھی گمراہ کر لیتے کیونکہ یہی کام انہیں آتا ہے۔ آپ اگلے روز گجرات میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
گورنر آئین شکن کے طور پر یاد رکھے جائینگے: عطا تارڑ
لیگی رہنما عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ''گورنر آئین شکن کے طور پر یاد رکھے جائیں گے‘‘ جبکہ تاریخ میں یاد رکھا جانا ہی اصل کامیابی ہے‘ اس بات سے قطع نظر کہ یاد رکھے جانے والے کارناموں کی نوعیت کیا ہے جیسا کہ ہمارے کارنامے بھی تاریخ کے سنہری حروف میں لکھے جائیں گے اور انہیں فراموش نہیں کیا جا سکے گا‘ اس لیے گورنر پنجاب کا یہ ایک مثبت اقدام ہے جس پر انہیں بجا طور پر فخر کرنا چاہیے کیونکہ آدمی اسی لیے زندگی بھر جدوجہد کرتا ہے کہ تاریخ میں اس کا نام یاد رہ جائے اور امید ہے کہ اس سے دوسرے لوگوں میں بھی تاریخ میں زندہ رہنے کا شوق پیدا ہوگا۔ آپ اگلے روز ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خاندان کی لڑکیوں کو میڈیا پر تصاویر لگانے
تک کی اجازت نہیں: نیلم منیر
ممتاز اداکارہ نیلم منیر نے کہا ہے کہ ''خاندان کی لڑکیوں کو سوشل میڈیا پر تصاویر لگانے تک کی اجازت نہیں‘‘ اور ان کی اچھی بھلی تصاویر سوشل میڈیا پر لگنے کے انتظار میں گل سڑ رہی ہیں اور اگر میری تصاویر میڈیا پر لگ سکتی ہیں تو خاندان کی دوسری لڑکیوں کو اس نعمت سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے کیونکہ اس سے ان کے نفسیاتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ رشتے آنے بھی بند ہو گئے ہیں کیونکہ اگر تصویر ہی سامنے نہیں آئے گی تو رشتہ کہاں سے آئے گا۔ اس سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نشریاتی ادارے کو انٹرویو دے رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
میں نہ چاہوں بھی تو اعلانِ عدم رہتا ہے
تیرے کوچے میں مرا نقشِ قدم رہتا ہے
یوں بدلتا ہے مری ریت پر کروٹ پانی
ایک خم جاتا ہے اور دوسرا خم رہتا ہے
ذرّے میں ایسے اُترتی ہے نگاہِ باریک
ذرّہ رہتا ہے نہ ذرّے کا بھرم رہتا ہے
نشۂ خاک اُترتا ہی نہیں آنکھوں کا
ٹوٹتے پتوں میں جو خمیازۂ نم رہتا ہے
مری مٹی کو اُڑاتی ہے ہوا دُور تلک
تم چلتے جاتے ہو اور شورِ عدم رہتا ہے
ایک مکتوب کہ منت کش تحریر نہیں
نقش پائے رہِ غربت پہ رقم رہتا ہے
اور کیا رہ گیا سر میں کہ قسم دوں اس کی
دھیان تیرا ہی ترے سر کی قسم رہتا ہے
وہ کوئی کارِ زمانہ ہو کہ کارِ افلاک
مرے آگے ترا ہونا ہی اہم رہتا ہے
آ کے برابر پلٹ جاتا ہوں خالی ہی نویدؔ
یہ سمجھ کر کہ ابھی ایک جنم رہتا ہے
آج کا مقطع
وہی علاج شب سختی خزاں تھا ظفرؔ
جو ایک پھول کسی نو بہار نے نہ دیا