بنی گالا کے بھوت اگر باتوں سے نہیں
مانتے تو سختی سے نمٹنا ہوگا: مریم نواز
مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''بنی گالا کے بھوت اگر باتوں سے نہیں مانتے تو سختی سے نمٹنا ہوگا‘‘ اگرچہ اصل محاورہ تو یہ ہے کہ ایسے بھوتوں کو لاتوں سے منوایا جاتا ہے لیکن دیگر مصروفیات کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ لات ہمیں حاتم طائی کی قبر پر بھی مارنی ہوتی ہے، کسی کبڑے کا کُب نکالنے کے لیے بھی اسے آزمانا ہوتا ہے جبکہ دوسروں کے معاملات میں اڑانے کیلئے بھی اس کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ٹانگ پر ٹانگ دھرے بیٹھنا بھی ایک معمول کی مصروفیت ہے اس لیے ایسی کار آمد چیز کو بھوتوں پر ضائع نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہی تھیں۔
عمران خان کی کال پر انقلاب آ سکتا ہے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی کال پر انقلاب آ سکتا ہے‘‘ اگرچہ اس میں تاخیر ہو سکتی ہے کیونکہ اسے کافی دُور سے آنا پڑے گا جبکہ اس کی رفتار بھی اتنی تیز نہیں ہوتی، اس لیے قوم کو اس کا انتظار کرنا پڑے گا؛ اگرچہ انقلاب تو میرے کہنے پر بھی آ سکتا ہے کیونکہ ہم سب عمران خان کے سپاہی ہیں اور عمران خان سارے کام اپنے سپاہیوں کے ذریعے ہی کراتے ہیں اس لیے یہ میرے بھی بائیں ہاتھ کا کرتب ہے اور میں اپنی وزارت کے دوران ایسے کرتب دکھاتا بھی رہا ہوں جبکہ میرا بایاں ہاتھ اسی کام کے لیے مخصوص تھا اور عین ممکن ہے کہ اپنی بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے خان صاحب خود ہی مجھ سے فرمائش کر دیں کہ یہ اتنا سا کام تم کر دو۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
گلگت بلتستان سیاحت اور معدنی وسائل
کے حوالے سے مالا مال ہے: قمر زمان کائرہ
وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر‘ گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''گلگت بلتستان سیاحت اور معدنی وسائل کے حوالے سے مالا مال ہے‘‘ اور ایمانداری کی بات یہ ہے کہ مالا مال کے لفظ سے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے بلکہ یار لوگوں کی رالیں ٹپکنے لگتی ہیں؛ اگرچہ مالا مال ہونے کی ساری منزلیں پہلے ہی طے کی جا چکی ہیں لیکن اس مدتِ اقتدار سے‘ یہ جتنی بھی ہے‘ استفادہ نہ کرنا بھی کفرانِ نعمت سے کم نہیں، اس لیے اس موقع کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں ورنہ حکومت گرانے کیلئے بلاول ہاؤس میں اتنا لمبا چوڑا پلان بنانے کا فائدہ ہی کیا تھا۔ آپ اگلے روز چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے ملاقات کر رہے تھے۔
بلاول کا نام تاریخ میں شہباز شریف کے
وزیر خارجہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا: شاہ محمود
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''بلاول کا نام تاریخ میں شہباز شریف کے وزیر خارجہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا‘‘ اگرچہ فرزندِ زرداری ہونا ہی ان کے لئے کوئی کم اعزاز کی بات نہیں ہے لیکن آدمی کی عزت میں جتنا اضافہ ہو‘ اتناہی کم ہے؛ چنانچہ اب دُعا یہ کرنی چاہیے کہ شہباز شریف پرفردِ جرم عائد ہونے اور فیصلے میں حسبِ سابق تاخیر ہوتی جائے تاکہ یہ اعزاز کہیں بیچ میں ہی نہ رہ جائے کیونکہ یہ اعزاز زیادہ سے زیادہ جتنی دیر تک بھی قائم رہے‘ ایک اضافی شان و شوکت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
کہے بغیر
یہ اعجاز نعمانی کا مجموعۂ کلام ہے۔ انتساب ماں جی اور بابا جان کے نام ہے۔ دوسرا انتساب ساجدہ خواجہ، علیزہ اعجاز اور وجیہ احمد کے نام ہے۔ اندرونِ سرورق احمد حسین مجاہد اور یامین نے تحریر کیے ہیں۔ پسِ سرورق شاعر کی تصویر، مختصر تعارف اور شاعر کے تین شعر درج کیے گئے ہیں۔ یہ روٹین کی شاعری نہیں ہے جس میں لطفِ سخن کا بطورِ خاص اہتمام کیاگیا ہے۔ اشعار میں تازگی بھی ہے اور تاثیر بھی ۔ نمونۂ کلام:
توڑ ڈالا تھا کسی نے ہمیں لیکن خود کو
اپنے ملبے سے اُٹھایا ہے دوبارہ ہم نے
جس سے تیرے وصل کے امکان روشن ہو گئے
میں نے خود ہی اک لکیر ایسی بنائی ہاتھ میں
اور‘ اب آخر میں تازہ غزل:
ماتم تمام آہ و بکا کے بغیر ہے
جلتا نہیں دیا کہ ہوا کے بغیر ہے
کس طرح سے کٹے گا مسافر کا راستا
معذور ہے تو لغزشِ پا کے بغیر ہے
کیا کھولیے اسے کہیں کیا بند کیجیے
یعنی قبا ہی بندِ قبا کے بغیر ہے
پہلے سے بھی زیادہ ہے رعنائی آپ کی
حالانکہ صاف رنگِ وفا کے بغیر ہے
دروازہ بند کرنے کو دروازہ کھولنا
یہ لطف خاص میری صدا کے بغیر ہے
جیسے کہ اجنبی ہے کوئی‘ جانتے نہیں
صرفِ نظر بھی ناز و ادا کے بغیر ہے
خالی بھی آسمان بڑا دلکش ہے اور پھر
ماحول کے بغیر‘ فضا کے بغیر ہے
کیا سلسلے ہیں خود بھی وہاں جا کے دیکھئے
رونق جہاں ہما و شما کے بغیر ہے
سب کچھ کھلا کھلا ہے بظاہر تو اے ظفرؔ
مشکل وہاں پہ تنگیٔ جا کے بغیر ہے
آج کا مطلع
اسے منظور نہیں چھوڑ جھگڑتا کیا ہے
دل ہی کم مایہ ہے اپنا تو اکڑتا کیا ہے