جوبائیڈن کی کال آئی تو شکریہ‘ نہ آئی
تو بھی شکریہ: وزیراعظم شہبازشریف
وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہاہے کہ ''جوبائیڈن کی کال آئی تو شکریہ‘ نہ آئی تو بھی شکریہ‘‘ جبکہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ''بیگرز آر ناٹ دی چوزرز‘‘ یعنی سخی جو مرضی سے دے‘ وہ قبول کر لینا چاہئے‘ نیز جو کچھ اس نے اب تک دیا ہے‘ ہمارے لیے وہی کافی ہے ورنہ اس انقلاب کا تو ہم نے کبھی تصور تک نہیں کیا تھا اور ہم زیادہ کی طمع بھی نہیں رکھتے یعنی جو مل جائے اسی پہ قناعت کر لیتے ہیں اور یہ جو میں نے کپڑے بیچ کر آٹا فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے‘ اس سے بھی ہماری درویشی ظاہر ہوتی ہے چنانچہ جوبائیڈن صاحب اگر کال نہیں بھی کرتے تو بھی ہم درویشوں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا‘ وہ اپنے حال میں مست رہیں‘ ہم اپنے حال میں خوش ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نواز اور شہباز کی قسمت میں بڑی
جیل لکھی ہے: شیخ رشید احمد
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اور شہبازشریف کی قسمت میں بڑی جیل لکھی ہے‘‘ جبکہ ہمارے لیے تو چھوٹی ہی کافی ہے اور ہم اسی میں گزارہ کرلیں گے جبکہ وہ بڑے آدمی ہیں اور انہیں بڑی چیزیں ہی زیب دیتی ہیں اور ہم چھوٹی میں کچھ وقت گزار کر ہی بڑی کے قابل ہوسکیں گے۔ اگرچہ جس طرح خونیں مارچ کی باتیں آج کل کی جا رہی ہیں‘ حق تو یہ ہے کہ بڑے گھر کا درشن کرایا جائے کہ اس عزت افزائی کے مستحق بھی ہیں؛ تاہم میں تو پہلے بھی جیل کاٹ چکا ہوں اور میرے لیے یہ کوئی نیا تجربہ نہیں ہو گا۔ آپ اگلے روز ایبٹ آباد جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام نے ملک سنوارنے کیلئے نون لیگ
کا ساتھ دینے کا تہیہ کر رکھا ہے: امیر مقام
وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ ''قوم نے ملک سنوارنے کے لیے نون لیگ کا ساتھ دینے کا تہیہ کر رکھا ہے‘‘۔ اگرچہ ہمارے قائد قرض اتارو‘ ملک سنورو مہم کے دوران ہی ملک کافی حدتک سنوار چکے ہیں کیونکہ انہوں نے دیگر ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں کی بھیجی جانے والی رقوم کو ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اس طور استعمال کیا کہ ملک کا چہرہ چاند کی طرح نکھر آیا اور کبھی اس کا حساب بھی نہیں رکھا کیونکہ فلاحی کاموں میں حساب وغیرہ نہیں رکھا جاتاہے اور اگر کوئی کسر رہ گئی ہو تو اب نکالی جا سکتی ہے۔ ہمتِ مرداں مددِ خدا۔ آپ اگلے روز پشاور میں جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لے رہے تھے۔
اداروں کو سیاست میں بالکل نہیں
گھسیٹنا چاہئے: شاہ محمود قریشی
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''اداروں کو سیاست میں بالکل نہیں گھسیٹنا چاہئے‘‘ کیونکہ سیاست دانوں کے ہوتے ہوئے کسی اور کو سیاست میں لانے ضرورت ہی کیا ہے اور ویسے بھی جہاں سیاستدان آ جائیں‘ وہاں وہ کسی اور کی موجودگی پسند نہیں کرتے۔ اگرچہ اس طرح کی بیان بازی بھی سیاست میں ملوث کرنے کے مترادف ہے مگرمیرا ذاتی خیال یہ ہے کہ سب کو ان کے حال پر چھوڑا دینا چاہئے‘ اسی میں ملک و قوم کی بہتری ہے‘ اور درویش کی صدا کیا ہے؟ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
شہبازشریف کے کپڑوں سے ملک کیلئے
محنت کے پسینے کی خوشبو آرہی ہے: رانا ثناء
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کے کپڑوں سے ملک کے لیے محنت کے پسینے کی خوشبو آرہی ہے‘‘ اگرچہ پسینے سے ہمیشہ بدبو ہی آتی ہے اور اسی لیے ڈیوڈرینٹ وغیرہ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ آدمی جو کچھ کھاتا ہے‘ اس کے کپڑوں سے اسی کی خوشبو آتی ہے اور چونکہ وہ ہمیشہ سے خوشبودار چیزیں ہی کھا تے ہیں‘ اس لیے ان کے کپڑوں سے خوشبو ہی آئے گی اور ان فروخت شدہ کپڑوں کو خریدنے والوں کو بھی کسی خوشبو کے استعمال کی ضرورت نہیں رہے گی جنہیں بیچ کر انہوں نے کے پی کے عوام کے لیے سستا آٹا مہیا کرناہے اور چونکہ یہ پکی خوشبو ہے اس لیے یہ دھونے کے بعد بھی موجود رہے گی۔ آپ اگلے روز شیخ رشید کے ایبٹ آباد جلسے کے بیان میں اپنا رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کی نظمیں
تعزیت
دعوت نامے کی ضرورت نہیں
تقریب میں شامل لوگ
تقریب میں شامل ہوئے بغیر
سائلنٹ پر لگے ہوئے ہیں
آنکھ بچا کر گھورتے ہیں
اُسے ‘جو مسکرانے کی کوشش کرے
سنجیدگی کے مارے بچوں نے
چوسنے والی ٹافیاںنگل لی ہیں
آنگن خالی ریپروں سے بھر گیا ہے
چیونٹیاں جنہیں سونگھ کر آگے بڑھ جاتی ہیں
کون خطرے میں ہے اور کون نہیں
بجلی کے کھمبے سے
پائوں کے انگوٹھوں پرلٹکا کاریگر
ذرا بھی خطرے میں نہیں
بالکل خطرے میں ہے
بادشاہ ،قاضی، چور ، سپاہی
چوتھی‘ پانچویں‘ چھٹی منزل پر
سر کے بل اینٹیں گارا چڑھاتا مزدور
کسی خطرے میں نہیں
ہمیشہ خطرے میں ہے
ملک اور قوم اور دین اور سسٹم
آج کا مقطع
میں جان و جسم ہوں گھر ہو کہ وہ گلی ہو ظفرؔ
یہاں بھی ہوتا ہوں میں اور وہاں بھی ہوتا ہوں