عمران خان کو نہ روکا تو کچھ
باقی نہیں رہے گا: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ''عمران خان کو نہ روکا تو کچھ باقی نہیں رہے گا‘‘ کیونکہ یہ ہم جو بظاہر بچے ہوئے نظر آ رہے ہیں‘ وہ بھی نہ ہونے کے برابر ہیں اوریہ بہت زیادتی ہے کہ وہ خود تو بچے رہیں لیکن باقی سب کچھ نیست و نابود ہو جائے جبکہ اس کے بعد کرپشن کے خلاف تقریریں کرنا بھی ان کے لیے بے معنی ہو کر رہ جائے گا اور انہیں تقریروں کے لیے نئے موضوعات تلاش کرنا پڑیں گے اور یہ جو ہماری وجہ سے اتنی رونق لگی ہوئی ہے‘ وہ بھی قصۂ ماضی ہو کر رہ جائے گی کیونکہ ان کے پاس کوئی نئے موضوعات ہوتے تو وہ ان پر بھی طبع آزمائی کرتے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہاتھ ذرا ہولا رکھا جائے اور اپنے علاوہ بھی کچھ باقی رہنے دیا جائے۔ آپ اگلے روز پارٹی کے صوبائی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے: شفقت محمود
سابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے‘‘ جبکہ ہمارے دور میں یہ اتنا بے قابو نہیں تھا اور اسے خاص حد تک قابو میں کر لیا گیا تھا مگر اب یہ پوری شدت سے باہر آ چکا ہے۔ موجودہ حکومت سے تو مہنگائی کے جن کے علاوہ دیگر چڑیلیں اور بھوت بھوتنیاں بھی قابو میں نہیں آ رہے؛ البتہ جن نکالنے کا ایک نسخہ ابھی تک ہمارے پاس موجود ہے جس سے جن تو نکل جاتا ہے لیکن پیچھے اپنی کوئی ایسی نشانی ضرور چھوڑ جاتا ہے جو خود جن سے بھی زیادہ پریشان کن ہوتی ہے‘ اللہ معاف کرے۔ آپ اگلے روز حمزہ شہباز کی گفتگو پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
تحریک انصاف سے ادارے اور الیکشن کمیشن
سوال پوچھیں تو گالیاں دیتے ہیں: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف سے ادارے اور الیکشن کمیشن سوال پوچھیں تو گالیاں دینے لگ جاتے ہیں‘‘ حالانکہ سوالات کے دندان شکن جوابات اگر موجود ہوں تو گالیوں کی کیا ضرورت ہے؟ مثلاً کہا جا سکتا ہے کہ میرے بیٹوں سے پوچھیں یاوکیل سے پوچھ کر بتاؤں گا یایہ کہ مجھے کچھ پتا نہیں‘ وغیرہ وغیرہ۔ کیونکہ اگرسوال پوچھنے والوں کے دانت اس طرح کھٹے کیے جا سکتے ہیں تو زبان آلودہ کرنے کی کیا ضرورت ہے بلکہ اگر آمدن سے زیادہ اثاثوں کے بارے میں سوال کیا جائے تو ایک نپا تلا جواب یہ بھی ہے کہ اس سے کسی کو کیا، ہیں جی؟ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
امپورٹڈ حکومت سے معیشت
سنبھالی نہیں جا رہی: فرخ حبیب
سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''امپورٹڈ حکومت سے معیشت سنبھالی نہیں جا رہی‘‘ جو ہم سے بھی نہیں سنبھالی گئی تھی اور اس طرح حکومت کوئی نیا کام دکھانے کے بجائے ہماری ہی نقل اتارنے میں لگی ہوئی ہے اور اگر اس نے یہی کچھ کرنا ہے تو ہم سے جو بہت سے دیگر معاملات نہیں سنبھالے گئے تھے‘ ان کی بھی نقل اتارنا شروع کردے جن کی تفصیل وہ براہ راست ہم سے پوچھ سکتی ہے لیکن اتنا خیال رکھے کہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے‘ جو ہمارے پاس اتنی نہیں تھی کہ ہم سابق حکومت کی کوئی نقل اتار سکتے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
عمران خان آئین کی دھجیاں اُڑا کر
خانہ جنگی کو ہوا دے رہے ہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عمران خان آئین کی دھجیاں اُڑا کر خانہ جنگی کو ہوا دے رہے ہیں‘‘ حالانکہ یہ کام دھجیاں اُڑائے بغیر بھی نہایت کامیابی کے ساتھ سرانجام دیا جا سکتا ہے؛ اگرچہ یہ کچھ اتنا ضروری نہیں ہوتا بلکہ اس کے بجائے کان بھی مروڑے جا سکتے ہیں اور کسی کو اس کی کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی لیکن اس دوران یہ خیال بھی رکھنا چاہئے کہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
لے بیٹھا ترا نام سمندر کے کنارے
پھر ہونے لگی شام سمندر کے کنارے
برفیلی ہواؤں میں کمی آنے لگی تھی
پھر جمع تھے اصنام سمندر کے کنارے
تھا نیند کا غلبہ کہ مکیں نکلے ہوئے تھے
دھونے کفِ آلام سمندر کے کنارے
اک بات ہے جو شہر میں ہو سکتی نہیں ہے
چلتے ہیں کسی شام سمندر کے کنارے
دن رات کی آوازوں نے پیچھا نہیں چھوڑا
جا کر ہوا آرام سمندر کے کنارے
تھا پچھلے پہر غسل کا اعلان‘ سو پہنچا
میں باندھ کے احرام سمندر کے کنارے
گم تھا میں کسی اور سمندر کی جھلک میں
پی کر مئے گلفام سمندر کے کنارے
کشتی کوئی لے کر چلے جاتے ہیں‘ وہ بولی
ہاتھوں کو مرے تھام سمندر کے کنارے
اس روز مجھے آگے نکل جانا پڑا تھا
نکلا نہ مرا کام سمندر کے کنارے
بیٹھا ہوں بہت جا کے نویدؔ آئے نہ لیکن
گزرے مرے ایام سمندر کے کنارے
آج کا مطلع
رہ رہ کے زبانی کبھی تحریر سے ہم نے
قائل کیا اس کو اسی تدبیر سے ہم نے