عمران خان کو ہٹانا وائٹ ہاؤس نہیں
بلاول ہاؤس کی سازش تھی: بلاول بھٹو
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو ہٹانا وائٹ ہاؤس نہیں‘ بلاول ہاؤس کی سازش تھی‘‘ کیونکہ یہ وہ کام ہے جو دوسرے کئی کاموں کی طرح پوری مہارت سے کیا جا سکتا ہے۔ اُمید ہے کہ بزرگانہ سرپرستی میں میں بھی آہستہ آہستہ یہ کام سیکھ جاؤں گا جبکہ ویسے بھی آدمی عمر بھر طالب علم رہتا اور سیکھتا رہتا ہے اور والد صاحب بھی کئی مزید امور میں مہارت حاصل کر رہے ہیں کیونکہ وہ اپنے آپ کو لاثانی بنانا چاہتے ہیں بلکہ ہر جماعت کے ہر اس لیڈر کے لیے ان کا دروازہ کھلا ہے جو اس فن لطیف میں یدِطولیٰ حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ علم جیسی نعمت کو آگے پھیلانا بھی عین ثواب کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مہنگائی ختم کرنے کی تاریخ نہیں
دے سکتے: عائشہ غوث پاشا
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ ''مہنگائی ختم کرنے کی تاریخ نہیں دے سکتے‘‘ کیونکہ تاریخیں دینے کا ہمیں پہلے ہی کافی تلخ تجربہ ہے جسے دُہرانا سراسر نقصان دہ ہوگا کیونکہ موجودہ وزیراعظم اور ہمارے سابق وزیراعلیٰ‘ میاں شہباز شریف نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے اس چیلنج کے ساتھ تاریخیں دی تھیں کہ فلاں تاریخ تک لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو ان کا نام بدل دیا جائے‘ جس کے بعد کوئی پچاس مرتبہ انہیں اپنا نام تبدیل کرنا پڑا تھا حتیٰ کہ ان کا اصل نام لوگوں کو بھول ہی گیا تھا، اس لیے نہ میں تاریخ دے سکتی ہوں اور نہ ہی نام تبدیل کرنے کا چیلنج، کیونکہ مجھے اپنا نام بہت عزیز ہے اور میں اسے تبدیل کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ آپ اگلے روز سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے زیر صدارت ایک اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔
برسوں سے بیمار‘ نیب زدہ حکمران
گھنٹوں میں ٹھیک ہو گئے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''برسوں سے بیمار‘ نیب زدہ حکمران گھنٹوں میں ٹھیک ہو گئے‘‘ جبکہ اصل میں انہیں احتساب کی برکات کا اندازہ ہی نہیں تھا اور یہ خواہ مخواہ اسے ختم کرنے کے پیچھے لگے ہوئے ہیں جبکہ ایسی شفا بخش دوا تو ابھی ایجاد ہی نہیں ہوئی، اس لیے اگر اسے برقرار رکھا جائے تو یہ دوا اگلی بار بھی ان کے کام آ سکتی ہے بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے کام بھی آ سکتی ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ہتھیار اب ہم پر آزمایا جائے گا اور ہتھیاروں کی یہ اپنی ضرورت ہے کہ انہیں مسلسل استعمال میں رکھا جائے ورنہ یہ خراب اور بے کار ہو جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
علیم خان الیکشن میں مقابلہ کر لیں‘ ہار گیا
تو سیاست چھوڑ دوں گا: فیاض چوہان
سابق وزیر اطلاعات و جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''علیم خان الیکشن میں مقابلہ کر لیں‘ ہار گیا تو سیاست چھوڑ دوں گا‘‘ اور وہ تو ویسے بھی چھوٹ ہی جانی ہے کیونکہ آنے والے حالات خاصے مخدوش دکھائی دیتے ہیں اور اسلام آباد میں عمران خان کی کال کے دوران گڑبڑ بھی ہو سکتی ہے جس کے بارے شیخ رشید صاحب نے الگ سے متنبہ کر رکھا ہے اور اگر خدانخواستہ ایسا ہو گیا تو بہت سے فیصلے موقع پر ہی ہو جائیں گے؛ تاہم اگر میرا چیلنج قبول کر لیا تو میری شرط ہے کہ وہ پیسہ نہ چلائیں کیونکہ مقابلہ الیکشن کا ہوگا‘ پیسوں کا نہیں۔ ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سناٹے کی پرچھائیں
یہ بھارتی شاعر عادل رضا منصوری کا مجموعۂ کلام ہے جسے جے پور سے شائع کیا گیا ہے‘ جس میں غزلیں اور نظمیں‘ دونوں شامل ہیں اور جو ہمیں اپنے دوست اور شاعر سلیم شہزاد کی وساطت سے موصول ہوا ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے: جن سے میں نے سیکھا‘ اپنے والدین کے نام اور اپنی سب سے اچھی دوست ناظمہ کے نام۔ دیباچہ نگاروں میں شین کاف نظام، عتیق اللہ اور شافع قدوائی شامل ہیں۔ فی الحال اس مجموعے کی غزلیں ہی ہمارے مطالعے میں آئی ہیں۔ ان میں استعارہ سازی سے بڑھ چڑھ کر کام لیا گیا ہے، صرف انہیں لطفِ سخن کا تڑکا لگانے کی ضرورت ہے کہ جس کے بغیر شعر‘ شعر بنتا ہی نہیں ہے اور شاعر اس پر قادر بھی نظر آتا ہے۔
نمونۂ کلام کے طور پر اسی کتاب میں سے یہ غزل:
لفظ ایسے زبان سے نکلے
جس طرح کوئی دھیان سے نکلے
اب اُٹھو اور کھڑکیاں کھولو
درد کچھ تومکان سے نکلے
رات آتی ہے یاد یوںاُن کی
زخم جیسے نشان سے نکلے
آئینہ دیکھنے کی خواہش ہے
عکس تو در میان سے نکلے
اُس کے آنے سے ہم کو مطلب ہے
دن کسی آسمان سے نکلے
اشک آنکھوںسے‘ آہ سینے سے
اپنے اپنے مکان سے نکلے
وہم سے ہم نکل ہی جائیں گے
وہ تو اپنے گمان سے نکلے
فرض ہے یا وہ قرض ہے عادلؔ
لمحہ لمحہ جو جان سے نکلے
آج کا مقطع
وہ بام تماشا ہوا غائب تو ظفرؔ آج
لٹکا لیا خود کو کسی شہتیر سے ہم نے