"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور اسد اعوان

جلسہ کرنا حق مگر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے
کی اجازت نہیں دی جائے گی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''جلسہ کرنا حق مگر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائیگی‘‘ اگرچہ ایک ذمہ دار مسیحی نے یہ کہہ دیا ہے کہ وہ ہماری مذہبی جگہ نہیں ہے لیکن اس سے ہمارے جذبات کو ٹھیس ضرور پہنچی تھی‘ اس لیے بھی کہ انہوں نے دو گھنٹوں کے اندر اندر ہی نئی جگہ پر سٹیج سیٹ کر کے جلسہ کروا دیا اور اس طرح ہماری ساری محنت اکارت گئی اور ہماری اس کارروائی کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے بھی شروع ہو گئے اور ہمیں گرفتارافراد کو رہا بھی کرنا پڑا جبکہ ایسے سیاسی ہتھکنڈے ہمیں بالکل پسند نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اداروں کو کمزور اور بے خبر سمجھنے
والے عقل کے اندھے ہیں: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اداروں کو کمزور اور بے خبر سمجھنے والے عقل کے اندھے ہیں‘‘ لہٰذا انہیں اپنی عقل کی بینائی تیز کروانے کی ضرورت ہے جبکہ اندھا پن دور کرنے کے لیے آپریشن کروانا پڑتا ہے اور سابق مشیرِ صحت آج کل فارغ ہیں جن کی اس ضمن میں خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں اورہمارے بیانات کا تسلسل اسی طرح جاری رہتا ہے لیکن ہم عقل کے اندھے نہیں البتہ کانے ہو سکتے ہیں اور جس پر تنقید کرتے ہیں، جلدی ہی اس کے حق میں بیانات بھی دینا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام کو ہر صورت ریلیف دینا ہوگا: بلاول بھٹوزرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام کو ہر صورت ریلیف دینا ہوگا‘‘ اور امریکا کو چونکہ ہمارے عوام کا زیادہ خیال رہتا ہے‘ اس لیے دورئہ امریکا کا ایک مقصد وہاں سے عوام کے لیے ریلیف اکٹھا کرنا بھی ہے کیونکہ ہمارے وسائل اتنے کم ہیں کہ صرف اپنے لیے ہی ریلیف کا اہتمام کر سکتے ہیں جس کے ذریعے ایک طرح سے عوام کو بھی فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ ہم بنیادی طور پر عوامی پارٹی ہیں اور ہم سے زیادہ عوام اور کون ہو سکتا ہے، تاہم امریکا سے جو ریلیف ملے گا اس کا فائدہ ہمارے علاوہ عوام کو بھی پہنچے گا جس پر ان کے اندر ابھی سے خوشی کی ایک لہر دوڑنا شروع ہو گئی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بڑے ڈاکو مسلط کر دیے گئے، یہ پاکستان کو
سری لنکا بنا کر چھوڑیں گے: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''بڑے ڈاکو مسلط کر دیے گئے، یہ پاکستان کو سری لنکا بنا کر چھوڑیں گے‘‘ اور اس طرح لوگ ایک ملک میں رہتے ہوئے دو ملکوں کا مزہ لے رہے ہوں گے اور انہیں ایک مفت کی ورائٹی سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملے گا؛ اگرچہ یہ ہماری ہی نقل کی ایک کوشش ہوگی کہ ہم نے پرانے پاکستان کو نیا پاکستان بنا کر ایک انقلاب برپا کر دیا تھا اور جسے اب پھر پرانا پاکستان بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ نقل کے لیے عقل کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو یہ لوگ ہم سے لے کر اپنا کام چلا سکتے ہیں کہ ہمارے پاس یہ فالتو بھی بہت ساری ہے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مشکل فیصلے! مسلم لیگ (ن)
تنہا بوجھ نہیں اُٹھائے گی: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''مشکل فیصلے! مسلم لیگ ن تنہا بوجھ نہیں اُٹھائے گی‘‘ کیونکہ یہ تو بمشکل اپنا بوجھ ہی اُٹھا سکتی ہے، اس لیے باقی سارا بوجھ اتحادی اٹھائیں گے کہ وہ کس مرض کی دوا ہیں اور انہیں وزارتوں کی جو عیش کرائی جا رہی ہے، وہ کس لیے ہے کیونکہ وہ تو اس کا تصور تک نہیں کر سکتے تھے اور پوری کوشش کی جائے گی کہ ہمارا اپنا بوجھ بھی وہی اٹھائیں کیونکہ ہم اس سوچ بچار میں مصروف ہیں کہ زیادہ سے زیادہ خدمت کس طرح کی جا سکتی ہے کیونکہ ملکی حالات اس کی اجازت ہی نہیں دے رہے لیکن امید ہے کہ اپنے سابقہ تجربے کی بنیاد پر ہم کوئی راستہ نکالنے میں کامیاب ہو ہی جائیں گے۔ آپ اگلے روزایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اسد اعوان کی غزل:
چشمِ حیرت میں تری تصویر تھی اب ہے نہیں
یہ میری سب سے بڑی تقصیر تھی اب ہے نہیں
اپنے لوگوں سے کبھی مانوس تھے ہم لوگ بھی
اپنی مٹی بھی بہت اکسیر تھی اب ہے نہیں
یہ تخیر‘ یہ تغیر‘ یہ تجسس‘ یہ ملال
یہ جوانی میں مری جاگیر تھی اب ہے نہیں
خواب بھی اب کھو چکے ہیں میری نیندوں سے کہیں
میری آنکھوں میں کوئی تعبیر تھی اب ہے نہیں
منہدم بستی ہوئی ہے وقت کے بھونچال سے
میرے اندر خواہشِ تعمیر تھی اب ہے نہیں
تجھ سے ملتے تو ہمیں راحت بھی ملتی تھی بہت
تیری قربت میں کبھی تاثیر تھی اب ہے نہیں
میں محبت میں روایت کا بھی قیدی تھا‘ اسدؔ
پاؤں میں میرے بھی یہ زنجیر تھی اب ہے نہیں
آج کا مطلع
بکھر بکھر گئے الفاظ سے ادا نہ ہوئے
یہ زمزمے جو کسی درد کی دوا نہ ہوئے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں