عمران خان کے فضول لانگ مارچ
نے قوم کو تقسیم کر دیا: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے فضول لانگ مارچ نے قوم کو تقسیم کر دیا‘‘ جبکہ ہماری قیادت میں قوم متحد اور یکسو تھی اور اسے یقین تھا کہ ہم نے جو کچھ کیا ہے، جو کچھ کر رہے ہیں اور جو کچھ آئندہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ ایک آزمائش ہے اور اسے اپنی تقدیر سمجھ کر قوم نے تسلیم بھی کر لیا تھا اور راضی برضا بھی ہو گئی تھی لیکن اب اس لانگ مارچ کے بعد قوم کی آنکھیں کھلنا شروع ہوئی ہیں؛ چنانچہ سوئے ہوئے لوگ ایک طرف ہیں اور جاگے ہوئے دوسری طرف بلکہ اس لانگ مارچ کے بعد جو جاگے ہوئے تھے‘ انہوں نے سوئے ہوؤں کو بھی جگانا شروع کر دیا ہے اور اس تقسیم پر تاریخ عمران خان کوکبھی معاف نہیں کرے گی۔ آپ اگلے روز برطانوی وزیر دفاع کی سربراہی میں ایک غیر ملکی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
حقیقی آزادی مارچ‘ کوئی بھی گھر نہ بیٹھے: حماد اظہر
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''یہ حقیقی آزادی مارچ ہے‘ کوئی بھی گھر نہ بیٹھے‘‘ اول تو پولیس کے چھاپوں کی وجہ سے کوئی اپنے گھر پر پہلے ہی موجود نہیں تھا اور سب اپنی اپنی پناہ گاہوں میں چھپے ہوئے تھے جہاں سے وہ مارچ کی کامیابی کے لیے پرزور دعائیں مانگ رہے تھے اور یہی اُن کی مارچ میں شمولیت بھی تھی، نیز ان سے درخواست کی کہ جہاں وہ ہیں‘ وہیں دھرنا دے کر عمران خان کی تحریک میں شامل ہو جائیں، البتہ لوگ گھروں سے باہر نکلیں تو اپنے رسک پر ہی نکلیں اور اس کے لیے پارٹی ذمہ دار نہ ہوگی کیونکہ پارٹی ایک عرصے سے کسی بھی چیز کی ذمہ داری قبول کرنے سے معذور ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت عوام کے جان و مال کی محافظ : مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ ''حکومت عوام کے جان و مال کی محافظ ہے‘‘ اور اس کے ساتھ ہی اپنے جان و مال کی بھی محافظ ہے بلکہ شاید جان کی کم اور مال کی زیادہ، جو اس کے خون پسینے کی کمائی ہے اور جس پر مختلف عناصر نظریں جمائے بیٹھے جبکہ حکومت اوّل خویش بعد درویش کے سنہری اصول پر عمل پیرا ہے اور درویشوں کو اُن کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے جو اس مال و دولت سے پہلے ہی بے نیاز ہیں اور اس مصرع کی عملی تصویر ہیں کہ ؎
رہا کھٹکا نہ چوری کا‘ دعا دیتا ہوں رہزن کو
آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
آزاد پاکستان یا غلام پاکستان؟ آنے والی
نسلوں کے لیے باہر نکلو: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''آزاد پاکستان یا غلام پاکستان؟ آنے والی نسلوں کے لیے باہر نکلو‘‘ کیونکہ موجودہ نسل کو تو ہم نے پہلے ہی قدرت کے سپرد کر رکھا ہے؛ چنانچہ وہ اپنے نفع و نقصان کی خود ذمہ دار ہے جبکہ ہم نے آج کل ویسے بھی ہر قسم کی ذمہ داری لینے سے پرہیز کر رکھا ہے، اول تو ملک میں جس قسم کے حالات پیدا ہو رہے ہیں سارے معاملات ہی مشکوک ہو کر رہ گئے ہیں، اس لیے اس معاملے پر کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پریشان ہونے کے لیے اور بہت سے مسائل موجود ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بیان جاری کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
کچھ دیر نخلِ وقت پہ پھل آئے اور گئے
ملنے مجھے نویدؔ وہ کل آئے اور گئے
کر لیتا آگے بڑھ کے میں اس جمگھٹے سے بات
میں دیکھتا ہی رہ گیا پل آئے اور گئے
جی بھر کے ایک سانس لیا انہماک سے
اطراف سے زمانے نکل آئے اور گئے
لگتا ہے ہم نے ڈھنگ سے پاؤں دھرا نہیں
جتنے عمل کے ردعمل آئے اور گئے
ٹہنی کی آبیاری تو کیا ہم سے ہو سکی
اُلٹا گلاب کو ہی مسل آئے اور گئے
پھر بھی اُسے میں دُور سے ہی دیکھتا رہا
گو بار بار سر میں خلل آئے اور گئے
تُو جا رہا تھا‘ تیرے تحفظ کے واسطے
سائے ہزار مجھ سے نکل آئے اور گئے
تجھ سے بڑھی جنوں کی ہم آہنگی اور بھی
آنے کو تیرے کتنے بدل آئے اور گئے
پانی سا میں وہیں پہ کھڑا رہ گیا نویدؔ
لہروں پہ میری کتنے کنول آئے اور گئے
آج کا مطلع
ظفرؔ فسانوں کہ داستانوں میں رہ گئے ہیں
ہم اپنے گزرے ہوئے زمانوں میں رہ گئے ہیں