خون پسینہ بہا کر ملک کو خوشحال بنائیں
گے: وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''خون پسینہ بہا کر ملک خوشحال بنائیں گے‘‘ لیکن اس کا ہماری خون پسینے کی کمائی سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ اگرچہ اس کے لیے پہلے ہی اتنا خون پسینہ بہایا جا چکا ہے کہ ملک کو خوشحال بنانے کے لیے کچھ بچا ہی نہیں اور اس وقت چونکہ سخت گرمی کا موسم ہے اورپسینے کی بھی بھرپور طریقے سے آمد آمد ہے‘ اس لیے ملک کی خاطر پسینہ ہی بہایا جا سکتا ہے اور پیشتر اس کے کہ سردیوں کا موسم شروع ہو جائے اور پسینہ آنا ہی بند ہو جائے‘ ہمیں اپنا کام شروع کر دینا چاہیے جبکہ ملک کی خوشحالی کے لیے وہی چیز بہائی جا سکتی ہے جو آسانی سے دستیاب ہو ۔آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر سے ایک بیان ٹویٹ کر رہے تھے۔
پاکستان کی سیاست عمران خان
کے گرد گھومتی ہے، ہمایوں اختر
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اورسابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر نے کہا ہے کہ ''پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے‘‘ اور اب تو گھوم گھوم کر اسے باقاعدہ چکر آنا شروع ہو گئے ہیں اس لیے میری رائے میں اب اسے گھومنا بند کر کے تھوڑا آرام بھی کرنا چاہیے، پیشتر اس کے گھومتے گھومتے چکر کھا کر اوندھے منہ گر پڑے اور سب کیے کرائے پر پانی پھر جائے؛ اگرچہ وافر پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ نیز جب اچھی طرح سستا لے تو بیشک دوبارہ گھومنا شروع کر دے کیونکہ خان صاحب کو اس کی عادت بھی پڑ چکی ہے کہ کوئی نہ کوئی شے ہر وقت ان کے گرد گھومتی رہے۔ آپ اگلے روز آزادی مارچ کے دوران پارٹی کارکنوں کی گرفتاریوں پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اسرائیلی ریاست کوتسلیم کرنے کا
کوئی منصوبہ نہیں: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور مسلم لیگ کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں‘‘ اگرچہ بہت سے کاموں کے لیے کوئی منصوبہ بنانے کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ ویسے ہی کر دیے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں ایک اشارہ بھی نتیجہ خیز ہو سکتا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہر کام پچھلی حکومت سے ہٹ کر کریں اور عمران خان کے ایبسولوٹلی ناٹ کے مقابلہ میں ہمارا موقف مختلف بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ہم وہ کام ہرگز نہیں کریں گے جو کرنے پر پچھلی حکومت تیار تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں عمران خان کے الزام کا جواب دے رہے تھے۔
عمران خان جون میں ہی آئے گا‘ سیاسی
حل نہ نکلا تو کوئی اور نکلے گا: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان جون میں ہی آئے گا اور سیاسی حل نہ نکلا تو کوئی اور نکلے گا‘‘ کیونکہ جب بھی سیاسی حل نہیں نکلتا، کوئی اور نکل آتا ہے کیونکہ ہر مسئلے کا حل موجود ہوتا ہے اور وہ تاک لگا کر تیار ہی بیٹھا ہوتا ہے جبکہ سیاسی صورت حال اس قدر پیچیدہ ہو چکی ہے کہ سیاسی حل نکلنے کے امکانات دور دورتک نظر نہیں آتے؛ تاہم ہر کوئی اپنا اپنا اندازہ ہی لگا رہا ہے کہ وہ غیرسیاسی حل کیا ہو گا؛ البتہ غیرسیاسی حل کے پیچھے بھی کوئی نہ کوئی سیاست ضرور ہوتی ہے اس لیے اسے مکمل طور پر غیر سیاسی بھی نہیں کہا جا سکتا؛ چنانچہ ایسا لگتا ہے کہ یہ کوئی ملا جلا ہی کام ہو گا اور اسے دونوں نام دیے جا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روزاسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
پونے چار سال سے ترقی کا رکا ہوا سفر
پھرشروع ہو گیا: مریم اورنگزیب
وفاقی ویر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''پونے چار سال سے ترقی کا رکا ہواسفر پھر شروع ہو گیا ہے‘‘ اور چونکہ ترقی کا بنیادی تعلق خدمت کے ساتھ ہے اس لیے اس کی رفتار بھی انتہائی سست ہو گی کیونکہ خزانہ تقریباً خالی ہے اور خدمت کا زیادہ امکان نہیں جبکہ ہمارے قائد کے بقول تیز رفتارترقی کے لوازمات بھی موجود نہیں ہیں جبکہ حکومتی اراکین کی ترقی بھی‘ اگر ہوئی تو برائے نام ہی ہو گی؛ تاہم اس کا انحصار بھی ذاتی تگ و دو ہی پر ہو گا کہ کون کتنی خدمت کر سکتا ہے اور موجودہ مشکل حالات کے باوجود ہنرمند افراد اس کا کوئی آسان حل نکال ہی لیں گے کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔ آپ اگلے روز موبائل جرنلزم کے تربیتی کیمپ سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘اب اوسلو ناروے سے فیصل ہاشمی کی یہ نظم:
دور صدیوں پرے
دور...
صدیوں پرے
ایک خریدے ہوئے
کرب میں مبتلا
جسم کے اس طرف
روح کی دھند میں
اپنے کاندھے پر خود کو
اٹھائے ہوئے
چیختا ہی رہا
''میں یہاں ہوںیہاں‘‘
''میں یہاں ہوں یہاں‘‘
کوئی سنتا نہ تھا!
کتنا تنہا تھا میں، کتنا مجبور تھا
اور دعا کے اثر سے بہت دور تھا
مردہ خانے کی وحشت میں
روز اول ہی سے محصور تھا!!
آج کا مطلع
بینائی سے باہر کبھی اندر مجھے دیکھے
ممکن ہی نہیں ہے وہ برابر مجھے دیکھے