عوام کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی: وزیراعظم
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘ کیونکہ لوٹنے کی اجازت کوئی مانگتا ہے نہ دیتا ہے جبکہ ماضی میں بھی جو عوام کو بیدردی سے لوٹا گیا تھا‘ اس کی بھی اجازت نہ کسی نے مانگی تھی نہ کسی نے دی تھی اور اس کے لیے صرف ہاتھ کی صفائی درکار ہوتی ہے حتیٰ کہ خود عوام کو ایک طویل عرصے بعد پتا چلتا ہے کہ انہیں لوٹا گیا جبکہ وہ ہوتے بھی اسی لیے ہیں کیونکہ سڑکوں اور دیواروں کو تو نہیں لوٹا جا سکتا اور عوام روز افزوں اثاثے دیکھ دیکھ کر حیران ہوتے رہتے ہیں کہ یہ کہاں سے آ گئے ہیں اور بہت بعدمیں انہیں پتا چلتا ہے کہ یہ تو ہماری ہی جیبوں سے نکلا ہوا مال ہے جس کی گواہی اُن کی کٹی ہوئی جیبیں بھی دے رہی ہوتی ہیں۔ آپ اگلے روز برطانوی وزیراعظم سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔
مریم نواز کو عمران خان پر تنقید
کے علاوہ کچھ نہیں آتا: شہباز گل
تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کو عمران خان پر تنقید کے علاوہ کچھ نہیں آتا‘‘ حالانکہ آدمی کو ہرفن مولا ہونا چاہیے جبکہ ایک ہی کام کرتے کرتے تو آدمی ویسے بھی بور ہو جاتا ہے اور دوسروں کو بھی بور کرتا ہے ؛ اگرچہ ہم بھی یہی کام کرتے ہیں لیکن ہم اس میں کئی طرح کی ورائٹی کا بھی اہتمام کرتے ہیں، نہ خود بور ہوتے ہیں نہ دوسروں کو کرتے ہیں، اس لیے اگر آدمی کو خود کچھ نہ آتا ہو تو دوسروں سے سیکھ سکتا ہے کیونکہ وہ عمر بھر طالب علم رہتا ہے اور سیکھتا ہی رہتا ہے، اس لیے انہیں چاہئے کہ عمران خان کے علاوہ دوسروں پر بھی طبع آزمائی کر لیا کریں۔ آپ اگلے روز عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران کا اسرائیل سے خاندانی واسطہ ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا اسرائیل سے خاندان واسطہ ہے‘‘ اور ایک لحاظ سے اس کی داد دینی چاہئے کہ انسانی اخوت کا تقاضا بھی یہی ہے کیونکہ سب انسان حضرت آدم کی اولاد ہیں اور ایک دوسرے کے دور یا بہت دور کے رشتے دار بلکہ آپس میں کزنز ہیں۔ اس لیے تفریق اور نفرت پیدا کرنا کوئی اچھی بات نہیں ہے؛ اگرچہ عمران خان کو کسی ایسی بات سے منسلک کرنا بجائے خود بڑے حوصلے کی بات ہے جبکہ گفتگو میں انہیں انسانی اخوت کا خود بھی خیال رکھنا چاہئے کیونکہ ایک انسان کے بارے میں بدزبانی پوری انسانیت کے لیے بدزبانی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
صدرِ مملکت جلد حکومت کو اعتماد کا
ووٹ لینے کا کہیں گے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''صدرِ مملکت جلد حکومت کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے‘‘ اور میری طرف سے یہ اشارہ ہی کافی ہے کیونکہ وہ ہمارے اپنے ہی آدمی ہیں اور ہمارے جذبات کا انہیں خود ہی علم بھی ہو جاتا ہے اور اس پر وہ عمل بھی کرتے ہیں اور مختلف معاملات میں حکومت کو کافی پریشانی سے بھی دوچار کر چکے ہیں اور انہیں اسمبلی میں دو تہائی اکثریت ہی سے ہٹایا جا سکتا ہے جو حکومت کو حاصل نہیں بلکہ وہ تو خود ایک ووٹ کی اکثریت پر کھڑی ہے اور اس ایک ووٹ کا ضمیر کسی وقت بھی جاگ سکتا ہے جبکہ پچھلے دنوں کافی ضمیر جاگے ہیں اور یہ ضمیروں کے جاگنے کا موسم بھی ہے اس لیے حکومت کو ہم سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان بھاگ رہے‘ قوم کو
لندن میں ملیں گے: حسن مرتضیٰ
پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور سینئر صوبائی وزیر سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''عمران بھاگ رہے ہیں‘ قوم کو لندن میں ملیں گے‘‘ کیونکہ جو بھی یہاں سے بھاگتا ہے‘ لندن ہی جا کر رکتا ہے جس کی کئی روشن مثالیں موجود ہیں جبکہ لندن کے بعد دبئی ہے جہاں بھاگ کر جایا جا سکتا ہے‘ جہاں ہمارے قائد اینٹ سے اینٹ بجانے کا بیان دینے کے بعد گئے تھے جبکہ عمران خان کے لندن جانے کے امکانات زیادہ ہیں جہاں ان کے جگری دوست نواز شریف بھی موجود ہیں جن کو انہوں نے خود لندن جانے کی اجازت دی تھی۔ جبکہ لندن ہی ایسا صحت افزا مقام ہے جہاں پہنچتے ہی نواز شریف کی صحت بہتر ہو گئی تھی اور چونکہ عمران خان کو اپنی صحت بہت عزیز ہے اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ لندن ہی جائیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری:
کھینچ کر لے گئے اِس پار سے اُس پار ہماؔ
اُس کے غمخوار، عزادار، وفادار ہما
میرے آنگن میں ہواؤں کا سہارا لینے
لوگ بیٹھے ہیں گھنی چھاؤں میں اس بار ہما
اک منظر کہ جسے دیکھ رہے تھے دونوں
اُسی منظر میں تھے منظر کئی دشوار ہما
اُس کی نوخیز طبیعت میں روانی نہیں تھی
پھر بھی وہ بہتا تھا دریا میں لگاتار ہما
اُس کی ہر بات کو تسلیم کیا ہے میں نے
اس لیے سمجھا ہے اُس نے مجھے بے کار ہما
(سیدہ ہما شاہ)
یہ بھلا کیسی انکساری ہے
زندگی خاک میں گزاری ہے
اُس نے جھیلا ہے یہ پہاڑ سا دن
ہم نے آنکھوں میں شب گزاری ہے
رات کیسے مری بسر ہو گی
جب کہ یہ شام اتنی بھاری ہے
دل کے جنگل میں ہیں اکیلے ہم
اُس پہ یہ رات بھی شکاری ہے
جس کو دیکھوں اسے پکارتا ہوں
مجھ پہ اک اسم کی خماری ہے
تم جنہیں اشک کہہ رہے ہو عمرؔ
یہ محبت کی ریزگاری ہے
(عمر فرحت، راجوری، مقبوضہ جموں کشمیر)
آج کا مقطع
میرا نظر آنا ہے ظفرؔ بات ہی کچھ اور
جو دیکھ نہیں سکتا وہ اکثر مجھے دیکھے