"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور افضال نوید

مسلم لیگ سے اختیارات نہیں‘ عوامی
خدمت پر جنگ ہو گی: حسن مرتضیٰ
سینئر صوبائی وزیر پنجاب اور پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ نواز سے اختیارات نہیں‘ عوامی خدمت پر جنگ ہو گی‘‘ کیونکہ اصل جھگڑا ہی عوامی خدمت کا ہے جبکہ ہمارا ارادہ مسلم لیگ سے بڑھ کر عوامی خدمت کا ہے اور اسی لیے ہم نے فوری الیکشن کا مطالبہ مسترد کر کے حکومتی مدت پوری کرنے پر زور دیا تھا کیونکہ ہماری سیاست کا مقصد عوامی خدمت کے علاوہ اور کچھ نہیں جبکہ نواز لیگ حسبِ معمول یہ کام ہم سے زیادہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں اسے یقینا ناکامی ہوگی جبکہ کچھ عرصہ پہلے ہمیں بوجوہ عوامی خدمت میں کمی کرنا پڑی تھی لہٰذا یہ کمی ہم پہلی فرصت میں دُور کرنا چاہتے ہیں تاکہ عوامی خدمت کے نقصان کی تلافی ہو سکے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
حکومت غیر ملکی دوروں کے
علاوہ کچھ نہیں کر رہی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''حکومت غیر ملکی دوروں کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی‘‘ حالانکہ اس کے پاس کرنے کو اور بھی بہت سے کام ہیں؛ مثلاً جو دوسرا لانگ مارچ ہونے والا ہے‘ اس کے تدارک کے لیے اسے جو کچھ کرنا چاہئے‘ وہ نہیں کر رہی اور جس کے لیے محض آنسو گیس کے شیل خریدنا کافی نہیں ہے‘ پچھلی بار کی طرح پکڑ دھکڑ پر بھی اسے توجہ دینا چاہئے؛ البتہ خاکسار کو گرفتار کرنا کچھ ایسا ضروری نہیں جبکہ آنسو گیس بھی چند آنسو نکالنے کے بعد بیکار ہو کر رہ جاتی ہے اور ربڑ کی گولیاں‘ جو تھوک کے حساب سے خریدی جا رہی ہیں‘ شرکا پر ان کا بھی کچھ زیادہ اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اس بار ان کے پاس اپنی ڈھالیں موجود ہوں گی۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سود پر مبنی بجٹ پیش کیا گیا تو مسترد
کر دیں گے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''سود پر مبنی بجٹ پیش کیا گیا تو مسترد کر دیں گے‘‘ جس کے بعد یہ بجٹ ناکارہ ہو کر رہ جائے گا اور اگر حکومت اسی پر مصر رہی تو اُسے معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری بددُعا ضرور لگتی ہے، اس لیے اُسے ابھی سے اپنا نفع و نقصان سوچ لینا چاہئے کیونکہ اگر ایک بار یہ ہو گیا تو اس کا اثر ہم بھی زائل نہیں کر سکیں گے؛ چنانچہ ڈریں اس وقت سے جب یہ آخری حربہ بھی استعمال کر لیا گیا ؎
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
آپ اگلے روز جماعت اسلامی لوئر دیر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
لانگ مارچ کے ذریعے انتشار
پھیلانے کی کوشش کی گئی: عطاء تارڑ
مسلم لیگ کے رہنما اور ترجمان پنجاب حکومت عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ ''لانگ مارچ کے ذریعے انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی‘‘ انتشار تک تو بات طوعاً و کرہاً قابلِ قبول ہے کہ اس میں پہلے ہی خود کفیل تھے؛ البتہ اسے پھیلانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی کیونکہ وہ تو چپ چاپ اپنا کام کر رہا ہے۔ لہٰذا اس میں اضافے یا اسے پھیلانے کی کوئی کوشش ہم برداشت نہیں کریں گے‘ اس لیے یہ جہاں اور جس طرح موجود ہے‘ اسے پھیلانے کے بجائے اسی پہ قناعت کرنے بلکہ اسے کم کرنے کی ضرورت ہے اور جو چیز جہاں موجود ہے‘ اس کے معاملے میں دخل اندازی نہ کی جائے کیونکہ چیزوں کو اپنی جگہ سے ہلانا جلانا نہایت نامناسب ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان ڈی چوک سے
بھاگ گئے ہیں: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان ڈی چوک سے بھاگ گئے ہیں‘‘ جبکہ وہ ملک سے بھاگنے والوں کی رِیس یا مقابلہ نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس نہ تو بھاگنے کے لیے کسی معقول بیماری کا بہانہ بنانے کی استطاعت ہے اور نہ ہی انہیں سزا کاٹنے کا دھڑکا ہے، اس کے علاوہ اگر وہ بھاگ کر لندن جانے کی کوشش کریں گے تو وہاں بھی رہنے کے لیے ان کا کوئی فلیٹ ہے نہ رہائش کا کوئی اور معقول انتظام۔ اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ ڈی چوک ہی سے بھاگ سکتے ہیں کیونکہ آدمی اپنی چادر سے باہر پاؤں پھیلانے کی کوشش نہیں کرتا۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
دشت تاریک تھا اور خواب تھا کالا میرا
روشنی دیتا رہا کان کا بالا میرا
کاٹنا تھا مجھے کوہِ شب غربت لیکن
ٹوٹ کر گرتا رہا راہ میں بھالا میرا
تجھ کو معلوم نہ تھی چاک گریبانی مری
تُو نے اس دشت میں کیوں نام نکالا میرا
آتشیں رکھتی ہے یاں گرمیٔ رفتار مجھے
ہوں مہ خاک نشیں‘ گرد ہے ہالا میرا
لا مکاں نے مجھے پھینکا ہے مکاں کی حد میں
کس سے پڑتا ہے یہاں دیکھیے پالا میرا
دشتِ شفاف پہ لکھتا ہے مرا نام کوئی
شاخِ سرسبز پہ کھلتا ہے اُجالا میرا
تجھ سے اٹھکھیلیاں کرنے میں جو لگ جاتا ہوں
تجھ سے کوئی تو تعلق ہے نرالا میرا
اس پاتال کی گہرائیوں کو پا لوں میں
مجھ سے سر ہو گا کسی روز ہمالہ میرا
شہر موجود دھواں ہے مرے بجھنے سے نویدؔ
شہرِ نابود میں رہتا ہے اُجالا میرا
آج کا مطلع
بجلی گری ہے کل کسی اجڑے مکان پر
رونے لگوں کہ ہنس پڑوں اس داستان پر

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں