"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن، مطالعہ اور ادریس بابر

ہم کہتے رہے کہ عمران کو بیرونی طاقتوں نے میدان
میں اتارا لیکن کسی نے یقین نہ کیا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہم کہتے رہے کہ عمران خان کو بیرونی قوتوں نے میدان میں اتارا ہے لیکن کسی نے یقین نہ کیا‘‘ شاید اس لیے کہ کوئی بھی اس بات کا یقین نہیں کرتا تھا اور جو کچھ ہم کہہ رہے تھے‘ خود ہمیں بھی اس کا یقین نہ تھا، کسی دوسرے سے کیا گلہ ہو سکتا ہے جبکہ حکومت کو لانگ مارچ سے گرانے کی کوشش بجائے خود ایک غلط اور غیر جمہوری رویہ تھا لیکن اب آ کر وہ سب کچھ ویسے بھی بے سود ہو کر رہ گیا ہے کہ اتنی قربانیوں کے باوجود جس حکومت کو ہم نے خون پسینہ ایک کر کے گرایا تھا اور اپنی حکومت قائم کی تھی‘ اس میں سے ہمیں جائز حصہ بھی نہیں ملا جس سے ثابت ہوا کہ یہ کام بھی غلط تھا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر مجھ سے منسوب
آڈیو ٹیپ جعلی ہے: ملک ریاض
نامور بزنس ٹائیکون ملک ریاض حسین نے کہا ہے کہ ''سوشل میڈیا پر مجھ سے منسوب آڈیو ٹیپ جعلی ہے‘‘ اور مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ جن مہربانوں نے یہ پھیلائی ہے اور اس کا فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں‘ انہوں نے تو کبھی کوئی ایسا کام ہی نہیں کیا، وہ تو بالکل صاف ہیں کہ نہ انہوں نے خزانے اور ملکی وسائل کو بیدردی سے لوٹا اور نہ ہی بے حساب اثاثے بنائے اور نہ ہی اندرون و بیرونِ ملک ان کی جائیدادیں ہیں جبکہ انہوں نے تو کبھی منی لانڈرنگ تک نہیں کی اورنہ ہی ان کے چپڑاسیوں، ڈرائیوروں اور مالیوں کے اکائونٹ میں اربوں روپے پائے گئے لہٰذا وہ یہ جعلسازی کیسے کر سکتے ہیں؟ کیا زمانہ آ گیا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے سیاسی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
نواز شریف اور آصف زرداری 10 سال
تک اکٹھے چلنا چاہتے ہیں: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ آزاد کشمیرو گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اور آصف زرداری دس سال تک اکٹھے چلنا چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ ان کے جذبات و نظریات آپس میں بہت ملتے ہیں اور اس کا ثبوت ایک دوسرے کے خلاف درج کرائے گئے وہ مقدمات ہیں جن سے احتساب عدالتیں بھری پڑی ہیں اور اس سے انہوں نے یہ قیمتی سبق سیکھا ہے کہ ایسے کاموں کے لیے مل کر چلنا بے حد ضروری ہے اور اکٹھے مل کر ہی عوام کی خدمت اس قدر زیادہ کی جا سکتی ہے کہ پچھلے تمام ریکارڈ بھی پارہ پارہ ہو جائیں گے کیونکہ اتفاق میں جتنی برکت ہے اس کا تو بس اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
عمران خان نے رشوت کا بازار گرم کیا، عطا تارڑ
مسلم لیگ نواز کے رہنما اور ترجمان پنجاب حکومت عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے رشوت کا بازار گرم کیا‘‘ اور یہ جو شدید گرمی پڑ رہی ہے اس کی اور کوئی وجہ ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ اگر بازار گرم ہوں تو اس کا اثر پورے ملک پر پڑتا ہے حتیٰ کہ لوڈشیڈنگ میں بھی کوئی کمی نہیں آ رہی اور وزیراعظم کے اس بیان کے بعد کہ دو گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کروں گا‘ لوڈشیڈنگ 12 گھنٹوں تک عوام کا عرق نکالتی رہتی ہے اور یہ ساری سازش اس حکومت کے خلاف پی ٹی آئی نے ہی کی کہ بازار اتنے گرم کر دیے گئے کہ اب ہر کوئی گرمی کی شدت سے الامان و الحفیظ کا ورد کر رہا ہے اور حکومت کو کوسنے دے رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی ترجمان عظمیٰ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مطالعہ(مضامین)
یہ ہماری نامور شاعرہ حمیدہ شاہین کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے: ع
''تو ہے میرے دل سے لپٹی پھولوں والی بیل
خوشبو جیسی بیٹی سماویہ کے نام‘‘۔ دیباچہ ممتاز ادیب حمید شاہد کا تحریر کردہ ہے جبکہ پسِ سرورق مصنفہ کی تصویر کے ساتھ ڈاکٹر معین نظامی کی توصیفی تحریر ہے۔ اس کتاب میں جن شعرا و ادبا کی تخلیقات کا تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے ان میں سے چیدہ چیدہ یہ ہیں: خواجہ احمد عباس، صوفی غلام مصطفی تبسم، انتظار حسین، ڈاکٹر شمیم حنفی، اسد محمد خان، احمد فراز، شہرت بخاری، نذیر قیصر، افتخار عارف، امجد اسلام امجد، غلام حسین ساجد، نجیب احمد، حسین مجروح، ڈاکٹر وحید احمد، سعود عثمانی اور یہ خاکسار۔ ڈاکٹر معین نظامی کے مطابق: حمیدہ شاہین کی تنقیدی، تجزیاتی اور تاثراتی آرا بہت متوازن ہیں جن کی تشکیل میں مخلصانہ غور و فکر کی کارفرمائی نمایاں ہے اور ان کے اظہار میں کسی عجلت یا بے سلیقگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ اندازِ تحریر دلنشین اور سلیس ہے۔
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کی ٹینشن زدہ غزل
اسے نفرت ہے‘ اسے پیار ہے‘ کیا ٹینشن ہے
یہ جو اقرار پہ انکار ہے‘ کیا ٹینشن ہے
یہ جو دیوار پہ تصویر ہے یہ کچھ بھی نہیں
یہ جو تصویر میں دیوار ہے‘ کیا ٹینشن ہے
بلبل اپنی جگہ خاموش ہے‘ کیا بات بنی
پھول اپنی جگہ بیدار ہے‘ کیا ٹینشن ہے
چاند اپنی جگہ موجود ہے لیکن ہمیں کیا
جھیل اپنی جگہ ہموار ہے‘ کیا ٹینشن ہے
سفر آسان ہے کچھ کے لیے‘ کچھ کے لیے نئیں
راہ سب کے لیے دشوارہے‘ کیا ٹینشن ہے
آنکھوں آنکھوں میں کبھی بنتا سنورتا تھا جو شخص
اب اسے آئینہ درکار ہے‘ کیا ٹینشن ہے
اب نہ میک اپ کا تکلف‘ نہ ریہرسل کی تھکن
یہ مرا آخری کردارہے‘ کیا ٹینشن ہے
آج کا مقطع
شور ہے اس گھر کے آنگن میں ظفرؔ کچھ روز اور
گنبدِ دل کو کسی دن بے صدا کر جاؤں گا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں