"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور سیّد عامر سہیل

سمندری کٹاؤ جاری رہا تو ٹھٹھہ تک پہنچ جائیگا: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سمندری کٹاؤ جاری رہا تو ٹھٹھہ تک پہنچ جائے گا‘‘ البتہ سیاسی کٹاؤ نے تقریباً آدھے سندھ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جو سرکاری اراضیات پر اہلِ سیاست کے قبضوں کی شکل میں پروان چڑھتا رہا حتیٰ کہ اب عدلیہ کے حکم پر یہ طوفان کچھ تھما ہے لیکن یہ کٹاؤ کسی نہ کسی شکل میں اب بھی جاری و ساری ہے حالانکہ اراضیات سب یہیں کی یہیں پڑی رہ جائیں گی اور ان کے بارے میں اتنا سنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور سکندر یونانی کی طرح سب کے سب خالی ہاتھ ہی اس دنیا سے رخصت ہوں گے یعنی سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارہ۔ آپ اگلے روز سمندروں کو بچانے کے عالمی دن پر اسلام آباد سے ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
ضمنی الیکشن میں کامیاب ہو کر گلو بٹوں
کا محاسبہ کریں گے: پرویز الٰہی
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''ضمنی الیکشن میں کامیاب ہو کر گلو بٹوں کا محاسبہ کریں گے‘‘ کیونکہ جب سے ہماری پارٹی تقسیم ہوئی ہے اس میں ایک ورائٹی آ گئی ہے اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو پارٹی مزید ترقی کرے گی اور اگر میں اکیلا بھی رہ گیا تو سوا لاکھ کے برابر ہوں اورسیاسی گلو بٹوں کے لیے میں تنہا ہی کافی ہوں جبکہ اسمبلی میں ہوئے ہنگامے پر بھی میرا جوش و خروش سب نے دیکھا تھا۔ اگرچہ برادرِ بزرگ چودھری شجاعت حسین کی حمایت مسلم لیگ نواز کے ساتھ ہے لیکن اُن کی ہمدردیاں اور دُعائیں ہمارے ساتھ ہیں جبکہ ایک عرصے سے ملکی کاروبار اسی طرح دُعاؤں اور ہمدردیوں ہی سے چلایا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی کے علماء مشائخ ونگ کے صدر کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
سب کمر کس لیں‘ عوام کو ریلیف دینے
کے لیے آخری حد تک جاؤں گا: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''سب کمر کس لیں‘ عوام کو ریلیف دینے کے لیے آخری حد تک جاؤں گا‘‘ اگرچہ کمر مجھے خود اپنی کسنی چاہئے‘ کہ میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے آخری حد تک جانے کا ارادہ رکھتا ہوں لیکن اگر فیصلہ میرے خلاف آ گیا تو میری کسی ہوئی کمر ڈھیلی ہو جائے گی، اسی لیے میں اپنی کمرکس ہی نہیں رہا، ویسے بھی جب دوسروں کی کمر موجود ہو تو اپنی کمر کو زحمت دینے کی کیا ضرورت ہے اور اگر میری فرمائش پر سب کمر کس لیں گے تو یہی کافی ہے کیونکہ میری کمر پر پہلے ہی کافی بوجھ ہے جس کے رفع ہونے کے امکانات بھی کافی روشن ہیں، اس لئے میری احتیاط کو دیکھتے ہوئے اُمید ہے کہ کوئی مجھے کمر کسنے پر مجبور نہیں کرے گا۔ آپ اگلے روز مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے پرائس ڈیش بورڈ کا افتتاح کر رہے تھے۔
شیخ رشید کے پیچھے تو کوئی رونے
والا بھی نہیں ہے: حنیف عباسی
مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما اور وزیراعظم کے سابق مشیر محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ ''شیخ رشید کے پیچھے تو کوئی رونے والا بھی نہیں ہے‘‘ جبکہ ہمارے آگے پیچھے رونے والوں کی قطار لگی ہوئی ہے جو میرا عہدہ چھینے جانے کے بعد اب جا کر خاموش ہوئے ہیں، اس کے علاوہ مستقبل قریب میں جو کچھ ہونے والا ہے اس پر بھی انہوں نے ابھی سے رونا پیٹنا شروع کر دیا ہے جن میں خاکسار کے رونے والے بھی شامل ہیں جو حال ہی میں اس کام سے فارغ ہوئے تھے۔ اس لیے شیخ صاحب کے لیے ہماری پیشکش ہے کہ اگر انہیں رونے والوں کی ضرورت پڑے تو یہ مال ہمارے پاس وا فر تعداد میں موجود ہے جس سے وہ استفادہ کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
70سال سے عوام قربانیاں دے رہی ہے
اب اشرافیہ کی باری ہے: حسنین ترمذی
تجزیہ کار حسنین ترمذی نے کہا ہے کہ ''70سال سے عوام قربانیاں دے رہی ہے، اب اشرافیہ کی باری ہے‘‘ اگرچہ لغت کے اعتبار سے عوام مذکر جمع ہیں مگر میں نے ان کو مؤنث اس لیے کہا ہے کہ ملکِ عزیز میں اصل قربانیاں خواتین دے رہی ہیں کیونکہ آٹے دال کا بھاؤ بھی سب سے زیادہ اُنہی کو معلوم ہوتا ہے اور کھانا پکاتے وقت نمک کم یا زیادہ ہونے پر سخت سست بھی انہی کو سننا پڑتا ہے اور یہ ڈانٹ ڈپٹ کرنے والے بھی اشرافیہ ہی سے تعلق رکھتے ہیں، خواتین کو جن کی دست برد سے بچانے کی ضرورت ہے۔ نیز ملکِ عزیز کی ترقی بھی زیادہ تر خواتین ہی کی مرہونِ منت ہے جن کے نت نئے فیشن ڈیزائنوں سے ترقی کا گراف اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے۔ آپ اگلے روز ملک کی معاشی صورت حال پر لاہور میں اپنا تجزیہ پیش کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سید عامر سہیل کی پنجابی شاعری
اکھ گلوب تے دھر نی کڑیے
دنیا خاک سواہ
ناں پنڈے تے نقشہ اُس دا
ناں کوئی جاناں راہ
ناں دھمی وچ طنبہ اُس دا
ناں دل نوں پرواہ
ناں پاکاں دی صحبت گونجے
ناں اندر درگاہ
٭......٭......٭
موتیے ورگی
مولسری جئی
اپنے مُوہرے
آپ دھری جئی
ہنجواں گجھی
نور بھری جئی
آج کا مقطع
ضروری ہو تو کر دیں گے ظفرؔ تردید بھی جاری
بیانِ عشق اپنا اب کے اخباری زیادہ ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں