امپورٹڈ حکومت صرف معیشت
تباہ کرنے آئی ہے : شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''امپورٹڈ حکومت صرف معیشت تباہ کرنے آئی ہے‘‘ حالانکہ کئی معاملات اور بھی ہیں جو پہلے بچ گئے تھے اور جن پر طبع آزمائی کی جا سکتی ہے جبکہ معیشت کے سلسلے میں ہماری عاجزانہ کوششوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن یہاں ہر اچھے کام کی تعریف کرنے کے بجائے اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے‘ اس لیے ہم نے بالآخر اچھے کام کرنا ہی چھوڑ دیے کہ کہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری‘ اور اس کے بعد چین کی بانسری بجانا شروع کر دی تھی؛ اگرچہ وہ بھی کافی بے تال اور بے سری ہوا کرتی تھی جبکہ بانسری کو ہاتھ لگانے سے پہلے اسے بجانا سیکھنے کی زحمت ہی کر لینی چاہیے تھی۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ٹویٹ پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
چارسال تک احتساب کے نام
پر ڈرامہ رچایا گیا: عظمیٰ بخاری
مسلم لیگ نواز کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''چار سال تک احتساب کے نام پر ڈرامہ رچایا گیا‘‘ حالانکہ ان کومعلوم ہونا چاہیے تھا کہ وائٹ کالر کرائمز کو ثابت ہی نہیں کیا جا سکتا ورنہ یہ کام اتنی دیدہ دلیری سے نہ کیا جاتا، ویسے بھی جو کام سلیقے سے کیا جائے کسی کو اس کی گرد بھی نہیں چھوتی اوریہ لوگ محض اپنا قیمتی وقت ہی ضائع کرتے رہے ہیں حالانکہ وقت کی قدر کرنی چاہیے؛ چنانچہ ہم یہ ادارہ ہی ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ خواہ مخواہ شریف آدمیوں کی پگڑیاں نہ اچھالی جا سکیں؛ اگرچہ وہ پگڑی کے بجائے اب ٹوپی استعمال کرتے ہیں اور وہ کبھی کبھار یعنی جب کوئی حلف وغیرہ اٹھانا پڑے، اس لیے اب اس محاورے میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ پگڑی کے بجائے ٹوپی کو اس میں شامل کیا جا سکے۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
چائلڈ لیبر کا خاتمہ قومی فریضہ ہے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''چائلڈ لیبر کا خاتمہ ہماراقومی فریضہ ہے ‘‘کیونکہ اس سے بچہ کمزور رہ جاتا ہے اور اس کی نشوونما نہیں ہو سکتی اور چونکہ بڑا ہو کر بھی اس نے مزدور ہی بننا ہوتا ہے‘ اس لیے کمزور مزدور صحیح خدمت گار کے طور پر اپنے فرائض سرانجام نہیں دے سکتا اور اگر مزدور صحت مند نہ ہو تو امرا کی گاڑی کیسے چل سکتی ہے؟ اگرچہ ہم بھی مزدور ہیں لیکن ہم ذرا اور طرح کے مزدور ہیں کیونکہ ہماری مزدوری زیادہ تر ذہنی ہوتی ہے جس سے عوامی خدمت کے نئے نئے طریقے ایجاد کیے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں ذہن بھی خوب کام کرتا ہے۔ آپ اگلے روز چائلڈ لیبر کے عالمی دن کے موقع پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
بھارت پاکستان کے ساتھ کبھی
مخلص نہیں ہوسکتا: شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اورسابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''بھارت پاکستان کے ساتھ کبھی مخلص نہیں ہوسکتا‘‘ اوراس سے بھی پہلے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ساتھ خود مخلص ہو جائیں کیونکہ جو کچھ ملک عزیز میں ہو رہا اور ہوتا آیاہے‘ اسے اخلاص ہرگز نہیں کہا جا سکتا‘ اس لیے اہلِ وطن کو چاہیے کہ پہلے اپنے ساتھ مخلص ہوںاور ایسی حرکتوں سے مجتنب رہیں جو جگ ہنسائی کا سبب بن رہی ہیں کیونکہ جب تک ہماری سیاست کا قبلہ سیدھا نہیں ہو گا کہ ہمارے معاملات کبھی ٹھیک نہیں چل سکتے اور اس کے ذمہ دار ہم سب کے سب ہیں؛ البتہ امپورٹڈ ذرا زیادہ ہیں۔ آپ اگلے روز مقامی ہال میں زین حسین قریشی کی انتخابی مہم کا آغاز کررہے تھے۔
کرپشن ختم کرنی ہے تو احتسابی
ادارے بند کر دیں: ستار خان
ستار خان نے کہا ہے کہ ''کرپشن ختم کرنی ہے تو احتسابی ادارے بند کریں‘‘ کیونکہ ان کے بعد کرپشن کو کرپشن کہا اور سمجھا ہی نہیں جائے گا اور ہر طرف امن و امان کا دور دورہ ہو گا جبکہ ان کی وجہ سے شرفا کا سارا کام ڈسٹرب ہو جاتا ہے اور ایک طرح کی بدمزگی پھیل جاتی ہے جبکہ انہیں چاہیے کہ اثاثوں اور بینک اکائونٹس کے حوالے سے پریشان نہ ہوں اور معززین کو پریشان کرنے کے بجائے اس دولت و ثروت کو ملکی ترقی کی صورت میں پیش کریں جو ایک مثبت کام ہے اور جس کیس کو وہ اس کے منطقی انجام تک نہ پہنچا سکیں‘ اس میں ہاتھ ڈالنے سے اجتناب برتیں۔ آپ اگلے روز اپنی معمول کی تجزیاتی رپورٹ پیش کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں فیصل ہاشمی کی نظم:
چلتے چلتے
اور پھر اس کے د ل نے
چلتے چلتے رک کر
تھام لیا تھا ابرکے اڑتے کونے کو
شایداس کے بھیتر
چھوٹا بچہ زندہ تھا
اڑکے سفرکرنے کی خواہش
کس میں نہیں ہے!
اس منظر کو دیکھنے والے
کیا کیا سوچ رہے تھے
کسی نے ایسے عمل کی بابت
سن رکھا تھا لوگوں سے
کوئی مقدس تحریروں کے
اکھڑے، بوسیدہ صفحوں پر
اس کی حقیقت ڈھونڈ رہا تھا
لیکن اسی ہجوم کے بے حس
پرہیبت قدموں کے تلے
کچلا پڑا تھاوہ دل
جس کو اڑتے سب نے دیکھا تھا!!
آج کا مقطع
جس کی کبھی جھلک بھی نہ دیکھی ہو عمر بھر
تو ہی بتا ظفرؔ اسے کیسا بتائیے