"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور بھارت سے صابر

عمران خان جلد واپس آ رہے: ڈاکٹر بابر اعوان
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاہے کہ ''عمران خان جلد واپس آ رہے ہیں‘‘ کیونکہ بنی گالا میں بیٹھ بیٹھ کر وہ بہت بور ہو چکے ہیں اس لیے لاہور اور اسلام آباد بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں اُن کا واپس آنا ضروری ہو گیا ہے کہ آدمی ایک ہی جگہ بیٹھا رہنے سے بالآخر اُکتا جاتا ہے اور اسی طرح وہ حکومت میں بیٹھے بیٹھے بھی اُکتا گئے تھے اور اب ہر طرح کی ورائٹی کے مزے لوٹ رہے ہیں اور جب ملک کے دیگر حصوں سے اُکتا جائیں گے تو پھر بنی گالا واپس چلے جائیں گے کیونکہ انہیں متحرک رہنا زیادہ پسند ہے جبکہ سکرین کے سامنے بیٹھ کر باتیں کرنا بجائے خود متحرک ہونے سے کسی طور کم نہیںہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام عمران خان کا اصل چہرہ پہچان چکے ہیں: بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام عمران خان کا اصل چہرہ پہچان چکے ہیں‘‘ لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ عوام عرصۂ دراز سے ہمارا اور باقی سیاستدانوں کا اصل چہرہ بھی پہچان چکے ہیں لیکن کسی کا کچھ نہیں بگڑا‘ اس لیے عمران خان کو بھی فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں، حتیٰ کہ عوام یہ بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہم حکومت میں آ کر کرتے کیا ہیں جبکہ حکومت میں آ کر یہی کچھ کیا جاتا ہے ورنہ حکومت میں آنے کے لئے اتنی بھاگ دوڑ کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے جبکہ عوام کا کام ہمیں ووٹ دے کر کامیاب کرانا ہے تاکہ ہر بار نہ صرف ان کی بھرپور خدمت کر سکیں بلکہ رہی سہی کسر بھی نکال سکیں۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں بینظیر بھٹو شہید کی تقریبِ سالگرہ سے خطاب کر رہے تھے۔
ترامیم سے نیب کے دانت
نکال دیے گئے ہیں: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ترامیم سے نیب کے دانت نکال دیے گئے ہیں‘‘ اور اب وہ کھانا کھا سکتی ہے نہ کیک اور پیسٹری وغیرہ جبکہ پہلے تو وہ لوہے کے چنے تک چبا جاتی تھی؛ البتہ یہ ابھی معلوم نہیں ہو سکا کہ اس کے دانت خود نکالے گئے ہیں یا کسی ڈینٹسٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں؛ کم از کم صدرِ مملکت ایک عمدہ اور تجربہ کار ڈینٹسٹ ہونے کے باوجود یہ کام نہیں کر سکے جبکہ دانت نکالنے کے بجائے بہتر تھا کہ دانت کھٹے کر دیے جاتے اور اس کے لیے لیموں چٹایا جا سکتا تھا اور اس طرح بھی حکومت اپنے مقاصد حاصل کر سکتی تھی جبکہ پورے دانت نکالنے سے یہ بھی کہیں بہتر ہوتا کہ کم از کم داڑھیں ہی برقرار رہنے دی جاتیں تاکہ داڑھ گیلی کر سکتے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کچھ لوگ جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلا کر میرے
بارے میں عوام کو گمراہ کر رہے ہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''کچھ لوگ جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلا کر میرے بارے میں عوام کو گمراہ کر رہے ہیں‘‘ جبکہ عوام کو گمراہ کرنا باقاعدہ ایک فن ہے جس میں انسان کو طاق ہونا چاہیے جبکہ حکمران اتحاد اپنی مساعی جمیلہ میں اسی ہنر مندی کے بل پر کامیاب ہوا ہے جبکہ خبر‘ خبر ہی ہوتی ہے وہ جھوٹی ہو یا سچی کیونکہ ہمارے ہاں اور خاص طور پر ہماری سیاست میں جھوٹ اور سچ کے پیمانے یکسر تبدیل ہو چکے ہیں اور پتاہی نہیں چلتا کہ جھوٹ کیا ہے اور سچ کیا۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
جب تک احتساب کے سخت قوانین
ہیں پاکستان نہیں چلے گا: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''جب تک احتساب کے سخت قوانین ہیں‘ پاکستان نہیں چلے گا‘‘ کیونکہ ملک کو چلانے کے لیے وہ مشینری ضروری ہے جس کا یہ قوانین ناطقہ بند کیے رکھتی ہے اور ان سے شرفا کی پگڑیاں بھی اچھلتی ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے پگڑیاں پہننا ہی ترک کر دیا ہے اور ننگے سر ہی کام چلانے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں انہیں کوئی مزہ نہیں آ رہا اور خود ملک بھی اب ایک جگہ پر رُکا ہوا ہے ا ور آگے بڑھنے کا نام ہی نہیں لے رہا اور اسی وجہ سے ہم خود بھی رُکے ہوئے ہیں جبکہ ترمیمی بل سے ہم سب کے چلنے کی کچھ امید پیدا ہوئی ہے لیکن صدرِ مملکت نے اس پر دستخط نہ کر کے ساری کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں بھارت سے صابر کی شاعری:
وہ کہکشاں کے پار ہی کہیں ہے اب
کہ اپنی خوابگاہ میں نہیں ہے اب
یہ تہمتِ سبک سری ہٹائیے
یہ انکسار بے بہا یہیں ہے اب
کہیں تو کچھ کمی ہے عرضِ حال میں
وہی عرق اگر وہی جبیں ہے اب
نیا غبارِ آبرو چلن میں ہے
کسے ملالِ جیب و آستیں ہے اب
کھلا نہ دل میں آہ کا گلاب بھی
خزاں زدہ نہالِ آتشیں ہے اب
دُعا بھول سا گیا ہے‘ خیر چھوڑیے
ہمیں بھی انتظار سا نہیں ہے اب
٭......٭......٭
چار دیواری مسکراتی ہے
اُس کی ہے باری‘ مسکراتی ہے
میں کھلے آسماں کو تکتا ہوں
چاندنی ساری مسکراتی ہے
ہاں ابھی راکھ گرم ہے شاید
ایک چنگاری مسکراتی ہے
آج کا مقطع
خوشی ملی تو یہ عالم تھا بدحواسی کا
کہ دھیان ہی نہ رہا غم کی بے لباسی کا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں