عوام کے جان و مال کا تحفظ
یقینی بنایا جائے: شہبازشریف
وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے‘‘ اور جہاں تک عوام کی جان کا تعلق ہے تو یہ قدرت کا کام ہے؛ البتہ عوام کے مال کا تحفظ اس لیے ضروری ہے کہ عوام کا ہمارا ہی مال ہے کیونکہ قربانی دینے والے عوام کا اپنے مال پر اتنا ہی حق ہوتا ہے جتنا اپنے ملک کے مال پر۔ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ عوام کا اپنا حق ان کے مال پر بس برائے نام ہی ہوتا ہے اور اس طرح ملک کے مال پر بھی ملک کا اپنا حق کم اور اس کے لیڈروں کا حق زیادہ ہوتا ہے اور تاریخ اس بات کی گواہ بھی ہے کہ جس کا منظر ساری دنیا دیکھتی چلی آئی ہے جبکہ ملک کا اپنا حق اپنے مال پر بس واجبی سا ہی ہوتا ہے اور یہ سب کو معلوم بھی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر مرتضیٰ محمود، عون چودھری اور دیگران سے ملاقات کر رہے تھے۔
مہنگائی کا طوفان برپا‘ غریب آدمی
کیسے زندہ رہے گا: ڈاکٹر شہباز گل
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کا طوفان برپا ہے، غریب آدمی کیسے زندہ رہے گا؟‘‘ اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ غریب آدمی کھانا پینا بند کر دے اور روزے کی حالت میں رہے اور ثواب حاصل کر کے اپنی عاقبت سنوارے کیونکہ یہ دنیا چند روزہ ہے‘ اس میں جتنا ثواب کما لیا جائے اتنا ہی کم ہے یعنی مہنگائی سے گلو خلاصی بھی ہو جائے گی اور آخرت بھی سنور جائے گی اور یہ مشورہ چونکہ مفت ہے اس لیے اس پر شکریہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ محض صرف ثواب کمانے کے لیے ہی دیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ کر رہے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے ناراض ارکان
واپس آ گئے ہیں: رانا تنویر حسین
وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ (ن) کے ناراض ارکان واپس آ گئے ہیں‘‘ اور جاگے ہوئے ضمیر دوبارہ سو چکے ہیں کیونکہ ان سے زیادہ دیر جاگا نہیں جا سکتا کہ جاگ جاگ کر تھکنے سے دوبارہ خوابِ خرگوش کے مزے لینے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ جاگتے میں خواب دیکھنا بھی ممکن نہیں ہو پاتا؛ چنانچہ ان کے ضمیر نے سونے کے بعد پارٹی کی ٹکٹوں کا خواب بھی دیکھنا شروع کر دیا ہے جس پر انہیں مایوس نہیں کیا جائے گا اور اس سے ہماری طرف سے ووٹ کو عزت دینے کا تقاضا بھی پورا ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز قاضی عارف کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کر رہے تھے۔
اب بوڑھا ہو چکا‘ رومانوی کردار
نہیں کر سکتا: شاہ رخ خان
بالی وُڈ کے معروف اداکار شاہ رخ خان نے کہا ہے کہ ''اب بوڑھا ہو چکا ہوں‘ رومانوی کردار ادا نہیں کرسکتا‘‘ بلکہ بوڑھا تو میں پچھلے بیس‘ پچیس سال سے ہی ہو چکا ہوں اورمیک اَپ سے کام چلا رہا تھا لیکن جب شوٹنگ کے دوران میک اپ اتر جاتا ہے تو ہیروئنیں مجھے انکل کہنا شروع کر دیتی ہیں پھر میرے روکنے پر باز نہیں آتیں اور کہتی ہیں کہ آپ کی بزرگی کا احترام لازم ہے کیونکہ فلم اپنی جگہ پر ہوتی ہے اور بزرگی اپنی جگہ پر، حتیٰ کہ شوٹنگ کے دوران جب میک اپ بار بار اکھڑنے لگا تو پروڈیوسرز نے میک اپ کے پیسے میرے معاوضے میں سے کاٹنا شروع کر دیے۔ آپ اگلے روز ممبئی میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
ہاتھوں میں آسمان
یہ سرفراز تبسم کا مجموعۂ کلام ہے جسے جہلم سے شائع کیا گیا ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے: اس فانی کائنات میں میری لافانی کائنات امی، ابو اور سٹیون کے نام‘‘۔ پس سر ورق رائے دینے والوں میں پروین کمار اشک (بھارت)، نذیر قیصر اور ڈاکٹر بشیر بدر (بھارت ) شامل ہیں جبکہ شاعر کی تصویر اور ایک شعر بھی شامل ہے۔ اندرونِ سرورق رائے دینے والوں میں ڈاکٹر ناصر عباس نیر (لاہور) اور عباس تابش( لاہور) ہیں جبکہ شاعر کا تعارف بھی شامل ہے اور دیباچے شہزاد انجم، اسد عباس خاں اور نذیر قیصر کے قلم سے ہیں۔ کتاب میں نظمیں اور غزلیں شامل ہیں۔ نمونہ کلام:
اگر تیرا جہاں اتنا بڑا ہے
مجھے گمنام کیوں رہنا پڑا ہے
اسے مرکز میں لانا ہی پڑے گا
جو خوابوں کے کنارے پر کھڑا ہے
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
عشق یا عشق کا گماں کوئی تھا
میری جانب رواں دواں کوئی تھا
ایک آنسو کہ خون کا قطرہ
ثبت اس خاک پر نشاں کوئی تھا
اے خدا تجھ سے رات محو کلام
میں نہیں میرا ہم زباں کوئی تھا
تیرے اس خاکداں سے پہلے بھی
ایک ایسا ہی خاکداں کوئی تھا
سر سے پا تک گناہ میں لت پت
مجھ میں ناقابل بیاں کوئی تھا
میرے سر پر دھری ہوئی تھی زمیں
میرے قدموں میں آسماں کوئی تھا
٭......٭......٭
یہی تو ایک رکاوٹ ہے راستے سے ہٹا
کسی بھی طرح مجھے میرے سامنے سے ہٹا
یہ زندگی بھی کسی دن سرک ہی جائے گی
تو اس پہاڑ کو اے دوست حوصلے سے ہٹا
آج کا مطلع
میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں
پیشِ خدمت ہوں تمہارے جس قدر باقی ہوں میں