اپوزیشن بنچوں پر جانے میں
زیادہ وقت نہیں لگے گا: ایم کیو ایم
ایم کیو ایم کے رہنما صابر قائم خانی نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن بنچوں پر جانے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا‘‘ کیونکہ دونوں بنچوں کے درمیان کوئی فاصلہ ہے ہی نہیں جبکہ دونوں ساتھ ساتھ جُڑے ہوئے ہیں، حتیٰ کہ چھلانگ بھی نہیں لگانی پڑتی، اگرچہ چھلانگیں لگانے کی اب عمر بھی نہیں ہے، نیز اپنے جائز و ناجائز مطالبات منوانے کا اور کوئی طریقہ بھی نہیں ہے جبکہ حکومت ویسے بھی ایک آدھ ووٹ کے سہارے کھڑی ہے اور دو‘ چار ووٹ کبھی بھی ادھر سے اُدھر ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کا ضمیر کسی وقت بھی جاگ سکتا ہے۔ نیز ویسے بھی یہ ضمیروں کے جاگنے کا موسم ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
حکومت عوام کو ریلیف دینے کی
ہر ممکن سعی کر رہی ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت عوام کو ریلیف دینے کی ہر ممکن سعی کر رہی ہے‘‘ جبکہ روز افزوں مہنگائی ہی ایک ایسا وظیفہ ہے جو فی الحال دستیاب ہے اور حکومت‘ ظاہر ہے کہ وہی کچھ عوام کو دے سکتی ہے جو اس کے پاس موجود ہو جبکہ کچھ شرپسندوں کا کہنا ہے کہ اگر سابقہ اداوار میں کرپشن سے بنائے گئے اثاثے واپس کردیے جائیں تو نہ صرف مہنگائی ختم ہو سکتی ہے بلکہ ملک پر چڑھے ہوئے قرضے بھی اتر سکتے ہیں حالانکہ یہ خون پسینے کی کمائی ہے اور کافی محنت سے بنائے گئے اثاثے ہیں۔ سب سے چھپ چھپا کر پیسے کو بیرونِ ملک منتقل کرنا کوئی کم محنت کا کام نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں سیالکوٹ سے آئے پارٹی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
ابھی ٹینکوں کے آگے لیٹنے کی ضرورت نہیں، عوام
اپنے مستقبل کے لیے باہر نکلیں: عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ابھی ٹینکوں کے آگے لیٹنے کی ضرورت نہیں، عوام اپنے مستقبل کے لیے باہر نکلیں‘‘ کیونکہ جب ٹینکوں کو چلانا ہمارے اختیار ہی میں نہیں تو ان کے آگے لیٹنے کا سوال کیسے پیدا ہوگا جبکہ لیٹنے کے لیے گھروں میں بیڈز اور چارپائیاں موجود ہیں اس کے علاوہ صوفوں پر بھی نیم دراز ہوا جا سکتا ہے جبکہ عوام تو کسی ایسی چیز پر بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتے جس پر لیٹا نہ جا سکے لہٰذا ایسی صورت میں سڑکوں پر یا ٹینکوں کے آگے لیٹنے کی کیا ضرورت ہے؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
آئینی بحران عوامی خدمت
سے نہیں روک سکتا: حمزہ شہباز
(اب معزول) وزیراعلیٰ پنجاب میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''آئینی بحران عوامی خدمت سے نہیں روک سکتا‘‘ اور یہ صرف معاشی بحران ہے جس نے ہمیں عوامی خدمت سے روک رکھا ہے اور جس کا بغیر عوامی خدمت ممکن ہی نہیں ہے جبکہ ذاتی خدمت کے بعد ہی عوامی خدمت کی باری آتی ہے، اور اگر پہلا مرحلہ ہی طے نہ ہو تو دوسرے کا آغاز کب کیا جا سکتا ہے، حتیٰ کہ کوشش بسیار کے باوجود کہیں سے کوئی گنجائش نکلتی دکھائی نہیں دے رہی اور اس طرح عوامی خدمت کا اصل مقصد ہی فوت ہو کر رہ گیا ہے جس کا جتنا بھی سوگ منایا جائے اتنا ہی کم ہے۔ آپ اگلے روز شاہدرہ میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ادارے نیوٹرل رہیں تو عمران خان
نہیں جیت سکتے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ادارے نیوٹرل رہیں تو عمران خان نہیں جیت سکتے‘‘ اور حق بات تو یہ ہے کہ پھر کوئی بھی نہیں جیت سکتا، اور ہمارا تو سوال پیدا ہی نہیں ہوتا حالانکہ ہم معقول تعاون کر چکے ہیں اور اس طرح پارٹیاں شتر بے مہار ہو جاتی ہیں اور ہر اونٹ اپنی مرضی ہی کی کروٹ بیٹھنے کی کوشش کرتا ہے اور کسی کو یہ بھی پتا نہیں چلتا کہ اس کی کون سی کل سیدھی ہے اور کون سی نہیں، بس اندازے ہی لگانا پڑتے ہیں۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رخشندہ نوید کی غزل:
خوف کا شہر ہے اور شہر بدر ہوتے ہی
مار ڈالوں نہ کسی کو میں نڈر ہوتے ہی
کھل کے جینے میں یہی خوف خلل ڈالتا ہے
ایک رات اور ہے یہ رات بسر ہوتے ہی
ان پرندوں کا کوئی اور بھی ہوتا ہے پیام
جاگ تو جاتی ہوں ہر روز سحر ہوتے ہی
میرے اندر سے کوئی جھوم کے نکلا باہر
تیرے اس شہر میں آنے کی خبر ہوتے ہی
میں بھی دانوں سے بھری تھال اُٹھاکے نکلوں
شور سے بھر گیا دالان سحر ہوتے ہی
کونپلیں کر نہ دیں انکار جواں ہونے سے
کاٹ کر پھینک نہ دے کوئی شجر ہوتے ہی
آج کا مقطع
چھپایا ہاتھ سے چہرہ بھی اس نامہرباں نے
ہم آئے تھے ظفرؔ جس کا سراپا دیکھنے کو