ادارے اسی طرح فیصلے کرتے رہے تو ہم ان
کی پشت پر ہوں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ادارے اسی طرح فیصلے کرتے رہے تو ہم ان کی پشت پر ہوں گے‘‘ اور اگر فیصلے ہماری مرضی کے خلاف ہوئے تو وہ اپنی پشت کو خالی سمجھیں؛ اگرچہ اپنے بوجھ سے ہی حکومت کی کمر دُہری ہو چکی اور کسی کو بھی دوسرے کا بوجھ اٹھانے سے بچنا چاہیے، اور جب سے اقتدار سنبھالا ہے اس بوجھ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے‘ ابھی تو مجھے صدر بنانے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا وگرنہ یہ بوجھ صحیح معنوں میں کمر توڑہو سکتا تھا۔ اس لیے سب کو چاہیے کہ اپنے فیصلے سوچ سمجھ کر خود ہی کیا کریں۔ آپ اگلے روز راولا کوٹ میں وحدتِ کشمیر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
افغانستان کی معیشت کو خطرے
میں نہیں ڈالنا چاہیے: حنا ربانی کھر
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ ''افغانستان کی معیشت کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے‘‘ کیونکہ اس مقصد کے لیے اگر اپنے ملک کی معیشت موجود ہے تو پھر اتنی دور جانے کی ضرورت کیا ہے؟ اور معیشت کو خطرے میں ڈالنے کی گنجائش اب بھی پوری پوری موجود ہے مگرہمیں اپنے ملک کا مفاد سب سے پہلے پیشِ نظر رکھنا چاہیے اور حب الوطنی کا تقاضا بھی یہی ہے اگرچہ اس میں قابلِ قدر کام پہلے ہی ہو چکا ہے؛ تاہم ملکی مفاد کا جتنا بھی خیال رکھا جائے‘ اتنا ہی کم ہے؛ اگرچہ ملک کو اس حالت تک پہنچانے والے ملک میں موجود نہیں لیکن وہ باہر سے بھی یہ خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اسحاق ڈار کیا‘ بل گیٹس کو بلا لیں
ملک نہیں چلا سکتے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اسحاق ڈار کیا‘ بل گیٹس کو بلا لیں، ملک نہیں چلا سکتے‘‘ اگرچہ بل گیٹس کی شہرت ایک امیر ترین آدمی کی ہے اور معاشیات سے اس کا کوئی دور کا بھی تعلق واسطہ نہیں ہے لیکن اس وقت ذہن میں اُسی کا نام آ رہا تھا اس لیے یہی کہہ دیا کیونکہ خانہ پُری کرنا بھی ضروری ہے؛ اگرچہ سب سے زیادہ مجھے اپنی خانہ پُری کی فکر ہے کیونکہ خان صاحب لانگ مارچ کی کارکردگی پر بہت نالاں ہیں حالانکہ صرف ایک جلوس کی بنا پر کارکردگی کو ماپنا کوئی اچھی بات نہیں کہ آدمی کو کوئی ضروری کام بھی یاد آ سکتے ہیں اور کمزور یادداشت کے باعث ایسا ہو جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں جبکہ یہ عمر کا تقاضا بھی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عہدے آنی جانی چیز ہیں‘ اصل مقصد مخلوق
کو راضی رکھنا ہوتا ہے: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عہدے آنی جانی چیز ہیں‘ اصل مقصد مخلوق کو راضی رکھنا ہوتا ہے‘‘ اور اس سے پہلے خود کو، کیونکہ اگر آدمی خود راضی نہ ہو تو دوسروں کو کیونکر راضی رکھ سکتا ہے، اگرچہ یہ کام روز بروز مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے لیکن ہم نے امید کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا، اس لیے خود کو راضی کر کے ہی دم لیں گے، ویسے بھی ابھی تک میں کچا ہوں، ان شاء اللہ الیکشن کے بعد یہ کام صحیح معنوں میں شروع کر دیا جائے گا کیونکہ اپنی روایات سے روگردانی بھی نہیں کی جا سکتی کہ ہم وضعدار لوگ ہیں اور اپنی وضع پر قائم رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اراکینِ پنجاب اسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔
پیشکش ہوئی تو بالی وُڈ میں
گانا چاہوں گا: عبداللہ آصف
فوک گلوکار عبداللہ آصف نے کہا ہے کہ ''پیشکش ہوئی تو بالی وُڈ میں گانا چاہوں گا‘‘ اور اگر پیشکش نہ بھی ہوئی تو پھر بھی تیار ہوں کیونکہ وہاں رنگ برنگے چہرے بھی دیکھنے کو ملیں گے جو یہاں مفقود ہوتے چلے جا رہے ہیں، نیز لتا منگیشکر جی کے گزر جانے کے بعد گائیکی میں ایک خلا پیدا ہو چکا ہے جسے پُر کرنا بہت ضروری ہے لہٰذا پیشکش کرنے والوں کو اس طرف توجہ کرنی چاہیے جبکہ مودی حکومت مسلم فنکاروں کی ''حوصلہ افزائی‘‘ میں پیش پیش ہے لہٰذا میرے علاوہ دیگر پاکستانی گلوکاروں کو بھی خود اس طرف پیش قدمی کرنا چاہیے اور حکومت کی آفر سے فائدہ اُٹھانا چاہیے۔آپ اگلے روز لاہور میں اپنے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
اندازہ میں نے یوں بھی لگایا کچھ اور تھا
نکلا کچھ اور‘ اُس نے بتایا کچھ اور تھا
ویسے جواب اُس کا بھی ایسا غلط نہیں
ہم نے مگر سوال اُٹھایا کچھ اور تھا
ہو گا کچھ اور ہی جو انہیں آ گیا پسند
میں نے تو گیت ہی کوئی گایا کچھ اور تھا
منہ ہاتھ بھی ابھی نہیں دھوئے تھے اُس نے‘ اور
وہ اپنی سادگی میں ہی بھایا کچھ اور تھا
اُس کا مطالبہ ہی کوئی اور تھا وہاں
ذمے وگرنہ میرے بقایا کچھ اور تھا
اپنا بھی رکھ سکے نہ حساب و کتاب ہم
کیا کچھ لٹا دیا ہے‘ کمایا کچھ اور تھا
منظر نظر سے دُور رہا پھر بھی سر بسر
خود کو تو سامنے سے ہٹایا کچھ اور تھا
پیڑوں کی ٹھنڈی چھاؤں بھی سب یاد ہے ہمیں
دیوار کا مگر تری سایا کچھ اور تھا
کچھ یہ بھی ہے ظفرؔ مری تعمیرکا کمال
بن گیا ہے کچھ اور‘ بنایا کچھ اور تھا
آج کا مطلع
آگ کا رشتہ نکل آئے کوئی پانی کے ساتھ
زندہ رہ سکتا ہوں ایسی ہی خوش امکانی کے ساتھ