معاشی صورتحال خراب‘ جلد ہی
اچھے دن آئیں گے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''معاشی صورتِ حال خراب ہے‘ جلد ہی اچھے دن آئیں گے‘‘ اور اگر معاشی صورتِ حال اس لیے خراب ہے کہ لوٹا گیا پیسہ واپس نہیں آ رہا تو اس پر فکر کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ملکی و غیر ملکی اثاثوں کی شکل میں موجود ہے اور ملک کے وقارمیں اضافے کا سبب ہے، اور میں واپس اس لیے بھی نہیں آ رہا کیونکہ یہاں سے ملک میں اچھے دنوں کی ترسیل میں مصروف ہوں؛ تاہم میری واپسی کی راہ بھی ہموار ہو رہی ہے کیونکہ مقدمات کے ختم ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے نیز کئی مقدمات کا ریکارڈ بھی لاپتا ہو گیا ہے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکمرانوں کے گھوڑے ایئر کنڈیشنر میں، غریب
کے بچے گرمی میں تڑپ رہے ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کے گھوڑے ایئر کنڈیشنر میں، غریب کے بچے گرمی میں تڑپ رہے ہیں‘‘ جنہیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اور اس وجہ سے جسم میں خون کی کمی ہو جانے کا بھی خدشہ ہے؛ اگرچہ گھوڑے بھی نہایت قیمتی چیز ہیں اور اس گرمی میں ان کے لیے ایئر کنڈیشنز بھی ضروری ہیں لیکن ان کے ایئر کنڈیشنز میں غریب بچوں کو بھی حصے دار بنایا جا سکتا ہے اور دونوں اکٹھے گزر اوقات کر سکتے ہیں؛ البتہ یہ ضروری ہے کہ بچوں کو گھوڑوں کی دولتیوں وغیرہ سے بچانے کا مناسب اہتمام کیا جائے تاکہ جانوروں اور انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع بھی مل سکے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں وفود سے گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن کے بعد عمران خان ملک سے
باہر چلے جائیں گے: منظور وسان
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے پیش گوئی کی ہے کہ ''عام انتخابات کے بعد عمران خان ملک سے باہر چلے جائیں گے‘‘ اور یہ پیش گوئی ضرور پوری ہوگی کیونکہ وہ زبردست فتح حاصل کرنے کے بعد اس کا جشن منانے کے لیے بیرونی ملکوں کا دورہ ضرور کریں گے جس کے لیے انہوں نے ابھی سے تیاریاں شروع کر دی ہیں اور ان پارٹی عہدیداران اور کارکنوں کی فہرستیں بھی تیار کی جا رہی ہیں جو اس سفر میں ان کے ہمراہ ہوں گے اور اس طرح یہ پیش گوئی حرف بحرف پوری ہو جائے گی اور ان ساری سابقہ پیش گوئیوں کی تلافی بھی ہو جائے گی جو ماضی میں تھوک کے حساب سے غلط ثابت ہوئی تھیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ضمانت میں توسیع ہونے کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ
کر کام کرنا چاہیے: یاسمین راشد
تحریک انصاف کی رہنما اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے‘‘ اور ہم لوگ عمران خان کی قیادت میں انہیں حدود میں رکھنے کی بساط بھر کوشش بھی کر رہے ہیں اور جس کے مثبت نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں لیکن اس کے باوجود کہیں نہ کہیں حدود سے باہر نکلنے کی تشویشناک خبریں آ جاتی ہیں اور ہم نئے سرے سے اپنی مساعیٔ جمیلہ میں مصروف ہو جاتے ہیں حالانکہ ہمیں زحمت دینے کے بجائے انہیں خود بھی حدود میں رہنے کی عادت ڈالنی چاہیے کیونکہ ہمیں اس کے علاوہ بھی کافی کام رہتے ہیں جن میں خلل پڑنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک اینکر پرسن کے سوالات کا جواب دے رہی تھیں۔
سردیوں کے لیے گیس
موجود نہیں ہے: مصدق ملک
وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ''سردیوں کے لیے گیس موجود نہیں ہے‘‘ اس لیے صارفین کو اب اس بات پرفکرمندی کی کوئی ضرورت نہیں جو بار بار گیس کی قیمتیں بڑھانے سے پیدا ہوتی ہے اور وہ روز روز کی اس پریشانی سے بچ جائیں گے اور ہمیں بھی بار بار ان کی ناراضی کا خطرہ نہیں رہے گا کیونکہ گیس جب موجود ہی نہیں ہو گی تو بار بار اس کی مہنگائی کا بم گرانے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی اور عوام اس بم کے عذاب سے سراسر محفوظ رہیں گے، نیز گیس نہ ہونے سے اس کی لوڈشیڈنگ اور بندش کا مسئلہ بھی سرے سے پیدا ہی نہ ہو گا اور نہ ہی اس کے حل کے لیے کوئی تدبیر کرنا پڑے گی، جو ہمارے لیے باعثِ صد اطمینان ہوگا کہ صارفین جتنے کم پریشان ہوں گے ہمارے لیے اتنے ہی طمانیت کے مواقع میسر آئیں گے۔ آپ اگلے روز وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں حسین مجروح کی غزل:
گو خلق سے منسوب ہے یہ باغ توکب کا
ہر برگ و ثمر پر ہے تصرف کہاں سب کا
اے صبحِ پس و پیش نکل آ کہ نیا دن
اخبار لیے بیٹھا ہے رُوپوشیٔ شب کا
جانے نہ دیا زعم کی میراث کو گھر سے
صد شکر کوئی کام ہوا ہم سے بھی ڈھب کا
تقطیرِ زرِ گل کی مگس کو کہاں توفیق
ہے شہد تو صرفہ کسی شیرینیٔ لب کا
ہاں خوب سہی آگ کی اور دھوپ کی تاثیر
لیکن جو کرشمہ ہے ترے حُسن کی چھب کا
مجروحؔ اُفق تابہ اُفق شفق تو
واویلا ہے دراصل کسی جان بلب کا
آج کا مطلع
پائے ہوئے اس وقت کو کھونا ہی بہت ہے
نیند آئے تو اس حال میں سونا ہی بہت ہے