دکھانے کا نہیں کام کرنے
کا وقت ہے: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''دکھانے کا نہیں، کام کرنے کا وقت ہے‘‘ کیونکہ جب دکھانے کا وقت تھا تو ساری دنیا نے دیکھا کہ کیا اور کیسے ہو رہا ہے اور وہ دیکھ دیکھ کر حیران بھی ہورہی تھی کہ کیا اس طرح اور ایسے بھی ہوسکتا ہے اور اب وسائل ہی نہیں ہیں نہ دیکھنا اور دکھانا ہے جبکہ ذاتی ملازمین اور پاپڑ و فالودہ فروش الگ سے مایوس ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا ہی نہیں رہی حتیٰ کہ اثاثوں میں اضافہ بھی نہیں ہو رہا جبکہ جو موجود ہیں اور خون پسینہ ایک کر کے بنائے گئے ہیں‘ ان کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں بلکہ یہ مشکل وقت بھی صرف بیانات کی حد تک ہی گزرتا دکھائی دیتا ہے۔ آپ اگلے روز وفاقی وزیر امیر مقام، عبدالغفور حیدری اور دیگران سے ملاقات کررہے تھے۔
حکومت جمہوریت کا جنازہ نکالنے پر
تلی ہوئی ہے: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''حکومت جمہوریت کا جنازہ نکالنے پر تلی ہوئی ہے‘‘ اگرچہ میت کو کفن دفن کے بغیر گھر میں رکھنا مناسب نہیں ہے اس لیے اس کام پر محض تلا ہونا ہی کافی نہیں بلکہ فوری طور پر آگے بڑھ کر اس کارخیر سے نمٹ لینا چاہیے کیونکہ جب ہمارے عہد میں ایسا وقت آیا تھا اور ہم تدفین و تکفین کے لیے بھی تیار تھے کہ ہماری حکومت کا تختہ ہی الٹ دیا گیا جبکہ اس تختے پر اب جمہوریت کو غسل دینے کی تیاری کی جا رہی ہے اور ہم اس سعادت سے محروم رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
بارش متاثرین کی امداد کے لیے حکومت تمام
وسائل بروئے کار لائے گی: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''بارش متاثرین کی امداد کے لیے حکومت تمام وسائل بروئے کار لائے گی‘‘ اول تو تمام تروسائل سے پہلے ہی استفادہ کیا جا چکا ہے؛ تاہم اس بات کا سراغ لگایا جائے گا کہ اگر کوئی وسائل بچ رہے ہوں تو انہیں استعمال میں لایا جائے؛ تاہم پہلے تو یہ معلوم کیا جائے گا کہ یہ وسائل بچے کیسے رہ گئے اور اس کے ذمہ داروں سے جواب طلبی بھی کی جائے گی کہ ان کی نااہلی کی وجہ سے یہ وسائل باقی رہ گئے اور اس طرح روایات سے روگردانی کی گئی جبکہ بارش کی تباہ کاریاں تو قدرتی آفت ہیں اور قدرت ہی ان کاسدباب کر سکتی ہے‘ ہم کیا چیز ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
رانا ثنا اور امپورٹڈ حکومت عوام کی چیخیں
نکلوانے پر مستعفی ہوں: فیاض چوہان
سابق وزیر جیل خانہ جات پنجاب اور تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''رانا ثنا اور امپورٹڈ حکومت عوام کی چیخیں نکلوانے پر عوام سے معافی مانگیں اور مستعفی ہو جائیں‘‘ کیونکہ عوام کی چیخیں ہمارے دور میں بھی خوب نکلی تھیں لیکن ساتھ ساتھ ہم عوام سے نہ گھبرانے اور صبر کرنے کی تلقین بھی کیا کرتے تھے؛ اگرچہ عوام کے لیے یہ تینوں کام ایک ساتھ کرنا کافی مشکل تھا یعنی چیخیں بھی نکالتے، صبر کا گھونٹ بھی بھرتے اور گھبراہٹ کو بھی روکے ر کھتے لیکن وقتاً فوقتاً انہیں اس کی عادت پڑ گئی تھی اور حالات بالکل نارمل ہو گئے تھے لیکن اس حکومت سے اتنا بھی نہیں ہو سکا۔ آپ اگلے روزرانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
عمران خان کی ذہنی حالت پر
تشویش ہے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اورمسلم لیگ نواز کی سینئر اور مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی ذہنی حالت پر ہمیں تشویش ہے‘‘ کہ کرپشن مقدمات کی درگت بنتے دیکھ کر بھی وہ کرپشن کا شور مچا رہے ہیں سو انہیں اپنا معائنہ کرانا چاہیے کیونکہ یہ ایک سیدھا سادہ سا عمل ہے اور اس کے لیے سو طرح کے پاپڑ بیلنے اور جعل سازیاں نہیں کرنا پڑتیں اور اگر یہ معائنہ ان کے ہسپتال میں ممکن نہ ہو تو نواز شریف ہسپتال کی خدمات بھی پیش کی جا سکتی ہیں۔ آپ اگلے روز یومِ آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں محمد عثمان ناظر کی غزل
بوجھل ہیں کئی روز سے اعصاب ہمارے
زندہ ہیں بہرحال ابھی خواب ہمارے
کچھ پانیوں کی خیر خبر ہو تو بتائو
مرتے ہی چلے جاتے ہیں سرخاب ہمارے
اس جسم کے اک لمس سے کھدر ہوا ریشم
اور ٹاٹ ہوئے اطلس و کمخواب ہمارے
ہم ایسے بھنور زاد ہیں طوفان شناسا
کیا حوصلے توڑیں گے گرداب ہمارے
یہ پچھلی رتوں کی کوئی بخشش ہے ناظرؔ
چہرے ہیں اگر آج بھی شاداب ہمارے
آج کا مقطع
ظفرؔ اس پر اثر تو کوئی ہوتا ہے نہ ہو گا
تو پھر یہ روز کا بننا سنورنا کس لیے ہے