"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

عمران خان ضمنی الیکشن میں شکست
دیکھ کر بوکھلا گئے: نیئر بخاری
پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سیّد نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ ''عمران خان ضمنی الیکشن میں شکست دیکھ کر بوکھلا گئے ہیں‘‘ اور یہ شاید ہماری شکست ہے جسے دیکھ کر وہ گھبراہٹ کا شکار ہو گئے ہیں اور اس ہمدردی کے لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں کیونکہ اپنی کسی شکست پر وہ بالکل نہیں گھبراتے بلکہ دوسروں کو بھی نہ گھبرانے کی تلقین کرتے ہیں۔ حالانکہ ہم بالکل بھی نہیں گھبرائے ہیں کیونکہ ایک آدھ ضمنی الیکشن ہارنے سے ہماری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا‘ جبکہ ہمارے بھڑولے پہلے ہی بھرے ہوئے ہیں اور ہم نے اپنے مستقبل کا مناسب انتظام بھی کر رکھا ہے۔ آپ اگلے روز سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
45دن اہم، اگست میں
بڑے فیصلے ہوں گے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''45دن اہم، اگست میں بڑے فیصلے ہوں گے‘‘ البتہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ فیصلہ ہم کریں گے یا حکومت کرے گی کیونکہ فیصلے تو ظاہر ہے کہ حکومتیں ہی کرتی ہیں‘ یا ان سے کرائے جاتے ہیں ۔ اس سے حکومتوں کے لیے خاصی سہولت بھی پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ بیک وقت دو کام کرنا ان کے لیے بیحد مشکل ہوتا ہے کہ حکومت بھی کریں اور اہم فیصلے بھی۔ اس لیے حکومتوں نے فیصلے کرنے کے لیے الگ سے انتظام کر رکھا ہوتا ہے تاکہ ان کا وقت بھی بچا رہے اور کام بھی چلتا رہے اور فیصلے کرنے والوں کا بھی۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
جیلیں عقوبت نہیں‘ اصلاح
خانے ہونی چاہئیں: حمزہ شہباز
وزیراعلیٰ پنجاب میاں حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''جیلیں عقوبت نہیں‘ اصلاح خانے ہونی چاہئیں‘‘ اگرچہ ہم پہلے ہی کافی اصلاح شدہ ہیں اور مزید اصلاح کی گنجائش نہیں ہے جبکہ تایا جان بھی واپس اس لیے نہیں آ رہے کہ کہیں جیل میں اُن کی اصلاح نہ کر دی جائے کیونکہ وہ قوم کی اصلاح میں زیادہ یقین رکھتے ہیں جس کے لیے وہ لندن میں بیٹھ کر دن رات کوشش کرتے رہے ہیں اورجونہی قوم کی اصلاح ہو گئی وہ واپس آنے میں دیر نہیں کریں گے۔ آپ اگلے روز کمشنر لاہور کے ہمراہ انڈر 12 ہاکی ٹیم کا افتتاح اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عمران خان کی حقیقی آزادی کی جدوجہد کا
کامیاب ہونا نوشتۂ دیوار ہے: ہمایوں اختر
سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے ترجمان ہمایوں اختر نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی حقیقی آزادی کی جدوجہد کا کامیاب ہونا نوشتۂ دیوار ہے‘‘اور میں نے خود ایک دیوار پر ایسا لکھا ہوا دیکھا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اور دیواروں پر ایسا لکھا ہوا موجود ہو، اگرچہ دیواروں پر غیر مناسب قسم کے اشتہار بھی لکھے ہوئے ملتے ہیں لیکن انہیں کون پڑھتا ہے؛ چنانچہ پارٹی سے میری تجویز ہے کہ وہ ملک کی ساری دیواروں پر اس تحریر کا اہتمام کرے تاکہ اس کامیابی کے نوشتۂ دیوار ہونے کا یقین ہو سکے اگرچہ عوام نوشتۂ دیوار پڑھتے ہی نہیں ہیں‘ انہیں یہ پڑھانے کا یہ بھی کوئی مناسب اہتمام کیا جانا چاہیے۔ آپ اگلے روز ضمنی حلقہ پی پی 151کا امیدوار میاں عثمان کے ہمراہ دورہ کر رہے تھے۔
22جولائی کے بعد پوری توانائی سے
عوامی مسائل حل کریں گے: حسن مرتضیٰ
نامزد صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''22جولائی کے بعد پوری توانائی سے عوامی مسائل حل کریں گے‘‘ کیونکہ اس وقت تک ہم اپنی بکھری ہوئی توانائیاں اکٹھی کریں گے، نیز یہ بھی پتا چل جائے گا کہ ہماری حکومت رہتی ہے یا نہیں کیونکہ اگر حمزہ شہباز وزیراعلیٰ منتخب نہ ہوئے تو ہمارے سارے کیے کرائے پر پانی پھر جائے گا۔ اس لیے حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے پہلے ہمیں اپنی توانائیاں ضمنی الیکشن پر صرف کرنا ہوں گی کیونکہ ضمنی الیکشن میں ہار جیت کا فیصلہ ہی حکومت کے جانے یا برقرار رہنے کا فیصلہ کرے گا‘اس لیے ہم نے عوام کے مسائل کے حل کے لیے اپنی توانائیاں بچا کر رکھی ہوئی ہیں‘ عوام مایوس نہ ہوں‘ جلد ہی ان کی باری آئے گی۔ آپ اگلے روز مختلف سرکاری محکموں کے دورے کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
غائب رہی آواز صدا ہوتے ہوئے بھی
پتّے نہ ہلے تیز ہوا ہوتے ہوئے بھی
یوں ہے کہ مرے خواب و خیالات کی دُنیا
اُٹھے گی پھر اک بار فنا ہوتے ہوئے بھی
میں قرض ہوں ایسا کہ سرِ انجمنِ ناز
رہ جاؤں گا واجب ہی ادا ہوتے ہوئے بھی
سب رنج اٹھا رکھے ہیں آتے ہوئے کل پر
خوش خوش نظر آیا ہوں جُدا ہوتے ہوئے بھی
دُنیا مجھے اب جو بھی کہے مرضی ہے اُس کی
میں شکر ہی کرتا ہوں گلہ ہوتے ہوئے بھی
بازارِ محبت پہ تسلط ہے جو اُن کا
سکہ نہ چلا اپنا کھرا ہوتے ہوئے بھی
فیاض و غنی اپنی جگہ پر ہوں سراسر
ہر گاہ ترے در کا گدا ہوتے ہوئے بھی
یہ آج کا اندازِ بیاں جیسا ہے‘ جو بھی
لگتا ہے پرانا ہی نیا ہوتے ہوئے بھی
یہ کس کو خبر تھی کہ ظفرؔ جیسا بھی آخر
اچھا نکل آئے گا بُرا ہوتے ہوئے بھی
آج کا مطلع
سمٹنے کی ہوس کیا تھی بکھرنا کس لیے ہے
وہ جینا کس کی خاطر تھا یہ مرنا کس لیے ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں