کرپشن پر معافی نہیں ملے گی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''کرپشن پر معافی نہیں ملے گی‘‘ کیونکہ اگر پہلے کسی کو کرپشن پر معافی نہیں دی گئی تو اب کیسے دی جا سکتی ہے۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ جو بوؤ گے سو کاٹو گے یعنی اگر کرپشن پر معافی دینے کی فصل اُگائی ہوتی تو آج یہی فصل کاٹتے بھی نظر آتے، لہٰذا اب تو یہی طریقہ رہ گیا ہے کہ نیب کے پَر کاٹ دیے جائیں یا مقدمات کی فائلیں ہی غائب کروا دی جائیں تاکہ نہ سو من تیل ہو نہ رادھا ناچے بلکہ اگر بانس ہی نہ رہا تو بانسری کہاں سے بجنے لگی۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور
گورکن تماشا دیکھ رہے ہیں: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور گورکن تماشا دیکھ رہے ہیں‘‘ حالانکہ تماشا دیکھنے کے بجائے انہیں مرنے والوں کی قبریں کھودنی چاہئیں جو ان کا اصل کام ہے جس کے بجائے تماشا دیکھنا سراسر غفلت اور زیادتی ہے جبکہ وہ یہ بھی کر سکتے ہیں کہ قبریں بھی کھودتے رہیں اور ساتھ ساتھ تماشا بھی دیکھتے رہیں جس سے وقت بھی بچ سکتا ہے اور دونوں مقاصد بھی پورے ہو سکتے ہیں، بصورت دیگر انہیں چاہیے کہ گورکنی سے مستعفی ہو جائیں تاکہ نئے لوگ بھرتی ہو کر یہ خدمت سرانجام دے سکیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان فوری طور پر اپنی پارٹی قیادت
سے الگ ہو جائیں: خورشید شاہ
وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان فوری طور پر اپنی پارٹی قیادت سے علیحدہ ہو جائیں‘‘ اور یہ خدمت زرداری صاحب کے سپرد کر دیں جو دونوں پارٹیوں کی قیادت بیک وقت کر سکتے ہیں‘ جس سے عمران خان کو پتا چلے کہ حکومت کرنے کے ساتھ ساتھ اور کیا کچھ کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ حکومت بھی چلتی رہے اور عوام بھی مالا مال ہوتے رہیں اور انہیں اپنے بینک اکاؤنٹس ہی کی ادلا بدلی سے فرصت نہ ملے۔ اس کے ساتھ ساتھ عمران خان بھی خوشحال ہوتے رہیں اور انہیں تحفے میں ملی ہوئی گھڑیاں بھی نہ بیچنی پڑیں۔ آپ اگلے روز چیئرمین نیب ہراسمنٹ سیکنڈل پر گفتگو کر رہے تھے۔
سیاسی جماعتوں کے ساتھ ادارے
بھی سیاست کر رہے ہیں: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور تحریک انصاف کے ہیڈ آف میڈیا افیئرز فواد احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''سیاسی جماعتوں کے ساتھ ادارے بھی سیاست کر رہے ہیں‘‘ جبکہ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اگر اداروں نے بھی سیاست کرنی ہے تو سیاسی جماعتوں کو اپنے کام میں بھی حصہ دار بنائیں یا سیاست خود سنبھال لیں اور سیاستدانوں کو پورے آرام کا موقعہ دیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے خلاف دشنام طرازی کا سلسلہ پوری شد و مد سے جاری رکھ سکیں ورنہ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک ادارے کو انٹرویو دے رہے تھے۔
ڈاکٹر تحسین فراقی شخصیت اور فن
یہ نامور محقق‘ ادیب اور شاعر ڈاکٹر تحسین فراقی پر کتاب ہے جو اکادمی ادبیات کے سلسلے پاکستانی ادب کے معمار کی کڑی ہے اور جسے طارق ہاشمی نے لکھا اور ترتیب دیا ہے۔ پس
سرورق ڈاکٹر طارق ہاشمی کی تصویر‘ مختصر تعارف اور تصانیف کی فہرست درج ہے۔ پیش نامے ڈاکٹر یوسف خٹک اور طارق ہاشمی کے تحریر کردہ ہیں۔ سرورق پر ڈاکٹر صاحب کی تصویر ہے جبکہ کتاب میں صاحبِ موصوف کے فن اور شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے مثلاً احوال و آثار‘ تحقیق و تنقید‘ شاعری و ترجمہ کاری اور ناقدین و ادبا کی تحسینی آرا‘ جن مین مرزا ادیب‘ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی‘ سراج منیر‘ شمس الرحمن فاروقی‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری‘ مشفق خواجہ‘ اشفاق احمد‘ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا‘ انور مسعود‘ عطا الحق قاسمی‘ مبین مرزا‘ ڈاکٹر ضیا الحسن و دیگران شامل ہیں جس سے اس ہمہ پہلو شخصیت کے فن اور ادبی خدمات کے تمام پہلو سامنے آ جاتے ہیں۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
جلو میں کوچے مکان لے کر
سفر کے بے انت پانیوں کی تھکان لے کر
جو آنکھ کے عجز سے پرے ہیں
انہی زمانوں کا گیان لے کر
ترے علاقے کی سرحدوں کے نشان لے کر
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
زمین چپ، آسمان وسعت میں کھو گیا ہے
فضا ستاروں کی فصل سے لہلہا رہی ہے
مکاں مکینوں کی آہٹوں سے دھڑک رہے ہیں
جھکے جھکے نم زدہ دریچوں میں
آنکھ کوئی رکی ہوئی ہے
فصیل شہر مراد پر
نا مراد آہٹ اٹک گئی ہے
یہ خاک تیری مری صدا کے دیار میں
پھر بھٹک گئی ہے
دیار شام و سحر کے اندر
نگار دشت و شجر کے اندر
سواد جان و نظر کے اندر
خموشی بحر و بر کے اندر
ردائے صبح خبر کے اندر
اذیت روز و شب میں
ہونے کی ذلتوں میں نڈھال صبحوں کی
اوس میں بھیگتی ٹھٹھرتی
خموشیوں کے بھنور کے اندر
دلوں سے باہر
دلوں کے اندر
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
آج کا مطلع
پائے ہوئے اس وقت کو کھونا ہی بہت ہے
نیند آئے تو اس حال میں سونا ہی بہت ہے