گنجائش پیدا ہوتے ہی عوام کو ریلیف
دیتے رہیں گے: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''گنجائش پیدا ہوتے ہی عوام کو ریلیف دیتے رہیں گے‘‘ لیکن اتنی گنجائش پیدا ہونے کی توقع دور دور تک نہیں ہے کہ خود سے بھی کوئی ریلیف دے سکیں کیونکہ مقدمے بھگت بھگت کر ہم خود ریلیف لینے کے قابل ہو چکے ہیں۔ ایک وہ بھی زمانہ تھا کہ ہر طرف گنجائش ہوا کرتی تھی اور ہر طرف سے ریلیف کے دروازے کھلے ہوئے تھے اور ہم خود کو ریلیف دے دے کر تھک گئے تھے اور ریلیف نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے تھے۔ وہ زمانہ سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل تھا اور کہتے ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے لیکن یہاں تو ایسا نظر نہیں آ رہا۔ آپ اگلے روز وزیراعظم کے میڈیا ونگ سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مخالفین پیسے دے کر ووٹ خرید رہے ہیں: قیصر عباس مگسی
حلقہ پی پی 282کے امیدوار قیصر عباس مگسی نے کہا ہے کہ ''مخالفین پیسے دے کر ووٹ خرید رہے ہیں‘‘ جبکہ کسی غلط کام پر پیسے خرچ کرنا پیسوں کی بھی توہین ہے حالانکہ ووٹر تو اس قدر غریب ہیں کہ انہیں مُٹھی بھر آٹا دے کر بھی ووٹ خریدا جا سکتا ہے اگرچہ یہ پیسہ بجائے خود حلال نہیں بلکہ رشوت وغیرہ سے حاصل کیا ہوا پیسہ ہے۔ تاہم پیسہ تو پیسہ ہی ہوتا ہے چاہے وہ جس ذریعے سے بھی حاصل کیا گیا ہو۔ اس لیے اسے بہت احتیاط سے خرچ کرنا چاہیے ورنہ اس طرح کی بے ادبی سے پیسہ ناراض ہو سکتا ہے اور مزید آنا بند بھی ہو سکتا ہے۔ ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
پٹرولیم قیمتیں کم ہونے پر سکون کی نیند سوئی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''پٹرولیم قیمتیں کم ہونے پر سکون کی نیند سوئی‘‘ لیکن جب سے پٹرول پمپ مالکان نے اعلان کیا ہے کہ وہ 18جولائی سے پٹرول دینا بند کر دیں گے‘ میری نیندیں پھر سے بے سکون ہو گئی ہیں اور بُرے بُرے خواب آنا شروع ہو گئے ہیں‘ نیز یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ کمی صرف ایک ماہ کے لیے ہے اور الیکشن جیتنے کے لیے کی گئی ہے تو نیند آنا ہی بند ہو گئی ہے جبکہ شوکت ترین نے بھی کہا ہے کہ اگلے ماہ سے یہ قیمتیں دس روپے فی لٹر بڑھا دی جائیں گی اور ایسا لگتا ہے کہ یہ سب میری نیند کے دشمن ہیں اور میرا سکون کی نیند سونا ان میں کسی کو بھی ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ آپ اگلے روز لاہور اور ملتان میں جلسوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
دھاندلی کی پوری کوشش کی جا رہی
ہے مگر ہو نہیں پا رہی: اسد عمر
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ''دھاندلی کی پوری کوشش کی جا رہی ہے مگر ہو نہیں پا رہی‘‘ اور اسی سے حکومت کو اپنی نااہلی کا پورا پورا اندازہ ہو جانا چاہیے بلکہ مستعفی ہو جانا چاہیے کہ وہ اتنا سا کام بھی نہیں کر پا رہی لیکن اگر وہ جیت گئے تو ہم سمجھ جائیں گے کہ بالآخر یہ دھاندلی کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کیونکہ دھاندلی کے بغیر کوئی الیکشن جیتا نہیں جا سکتا اور یہ اتنا ہی یقینی ہے جتنا ناکامی پر واویلا مچانا کیونکہ دونوں لازم و ملزوم ہیں بلکہ ان دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
دوست ممالک بھی پیسے دے دے
کر تھک گئے ہیں: وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ''دوست ممالک بھی پیسے دے دے کر تھک گئے ہیں‘‘ لیکن ہم ابھی پیکیج لے لے کر نہیں تھکے‘ اس لیے دوست ممالک کو ہماری ہمت کی داد دینی اور خود بھی ہمت سے کام لیتے ہوئے یہ کام جاری رکھنا چاہیے کہ ضرورت مند کی حاجت کو پورا کرنا ویسے بھی ثواب کا کام ہے اور انہیں اور کچھ نہیں تو اپنی عاقبت کی فکر ضرور ہونی چاہیے کیونکہ روزِ محشر انہوں نے بھی اپنی نیکیوں کا حساب دینا ہے جبکہ ہمیں پیکیج دے دے کر وہ اپنے اعمال نامے کو نیکیوں سے بھر سکتے ہیں ع
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
جلو میں کوچے مکان لے کر
سفر کے بے انت پانیوں کی تھکان لے کر
جو آنکھ کے عجز سے پرے ہیں
انہی زمانوں کا گیان لے کر
ترے علاقے کی سرحدوں کے نشان لے کر
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
زمین چپ آسمان وسعت میں کھو گیا ہے
فضا ستاروں کی فصل سے لہلہا رہی ہے
مکاں مکینوں کی آہٹوں سے دھڑک رہے ہیں
جھکے جھکے نم زدہ دریچوں میں
آنکھ کوئی رکی ہوئی ہے
فصیل شہر مراد پر
نا مراد آہٹ اٹک گئی ہے
یہ خاک تیری مری صدا کے دیار میں
پھر بھٹک گئی ہے
دیار شام و سحر کے اندر
نگار دشت و شجر کے اندر
سواد جان و نظر کے اندر
خموشی بحر و بر کے اندر
ردائے صبح خبر کے اندر
اذیت روز و شب میں
ہونے کی ذلتوں میں نڈھال صبحوں کی
اوس میں بھیگتی ٹھٹھرتی
خموشیوں کے بھنور کے اندر
دلوں سے باہر دلوں کے اندر
ہوا ہر اک سمت بہہ رہی ہے
آج کا مقطع
ویسے رہنے کو تو خوش باش ہی رہتا ہوں ظفرؔ
سچ جو پوچھیں تو حقیقت میں نہیں رہ سکتا