اتحادی حکومت،اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے
مل کر ملک بحران سے نکالنا ہے: زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''اتحادی حکومت،اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے مل کر ملک بحران سے نکالنا ہے‘‘ اگرچہ حکومت اکیلی ہی یہ کام کر سکتی ہے؛ تاہم یہ عرض کرنے کا مقصد یہ ظاہر کرتا ہے کہ تینوں ادارے ایک ہی پیج پر ہیں اور سارا کام مل جل کر ہی کر رہے ہیں اور جب سے حکومت کو گھر بھیجنے کا ہمارا پلان کامیاب ہوا ہے‘ یہ خیال اور بھی پختہ ہو گیا ہے بلکہ ویسے تو اس کام کے لیے خاکسار اکیلا ہی کافی ہے تاہم احتیاطاً باقیوں کو بھی ساتھ ملا لیا ہے کیونکہ میں ویسے بھی خاصا منکسر المزاج واقع ہوا ہوں اور جو کچھ اب تک کیا ہے کبھی اس پر غرور نہیں کیا، اگرچہ اس پر فکر مند ہونے کی ضرورت زیادہ ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صوبائی وزرا سے ملاقات کر رہے تھے۔
شعبدہ بازیوں سے عوام کو گمراہ
نہیں کیا جا سکتا: پرویز الٰہی
سپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''شعبدہ بازیوں سے عوام کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا‘‘ کیونکہ سیدھے سادے عوام ویسے ہی بڑی آسانی سے گمراہ کیے جا سکتے ہیں اس لیے شعبدہ بازیوں کو دیگر کاموں کے لیے پس انداز کر لینا چاہیے اور ان کے بغیر ہی یہ کام چلانا چاہیے اور شعبدہ بازیوں جیسی جادوگری کو اس طرح ضائع کرنے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ انہیں دیگر صحت مندانہ اقدامات کے لیے محفوظ رکھا جا سکے اور یہ قیمتی ہنرمندی ضائع ہونے سے بچ جائے ع
اور درویش کی صدا کیا ہے
آپ اگلے روز سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان نے صرف دوستوں
کو ایمنسٹی دی: مفتاح اسماعیل
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے صرف دوستوں کو ایمنسٹی دی‘‘ اور مخالفین کو صاف نظر انداز کر دیا حالانکہ ان کا بھی اتنا ہی حق ہوتا ہے اور دونوں کو ایک ہی آنکھ سے دیکھنا چاہیے یعنی ایک آنکھ بند رکھنی چاہیے تاکہ اس طرح انصاف سے کام لیا جا سکے اور آنکھوں کو بھی باری باری بند رکھنا چاہیے تاکہ آنکھوں کے ساتھ بھی انصاف ہو سکے کیونکہ ایک چیز کو اگر مسلسل دونوں آنکھوں سے دیکھا جائے تو یہ دونوں آنکھوں کے ساتھ زیادتی ہے اور دو آنکھوں کا ہونا آدمی کے لیے امتحان بھی ہے۔ آپ اگلے روز دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انتظامیہ الیکشن پر اثر انداز ہونے
کی کوشش کر رہی ہے: شاہ محمودقریشی
سابق وفاقی وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''انتظامیہ الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے‘‘ حالانکہ انتظامیہ کو اس ضمن میں کوشش کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے اور اسے اپنا کام پوری دیدہ دلیری سے کرنا چاہیے اور اپنے نام کی لاج رکھنی چاہیے کیونکہ انتظامیہ کوئی مذاق نہیں ہے اور اپوزیشن میں ہونے کے ناتے ہم نے انتظامیہ پر دھاندلی کا الزام تو لگانا ہی ہے، اس لیے اگر اس نے یہ الزام بھی بھگتنا ہے تو اسے یہ کام پوری خود اعتمادی کے ساتھ سرانجام دینا چاہیے کہ اس پر الزام تو ہر صورت میں لگنا ہی لگنا ہے۔ آپ اگلے روز دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مجھے ووٹ مانگنے کے لیے
وعدوں کی ضرورت نہیں: فیصل جبوانہ
ضلع جھنگ سے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ نواز کے امیدوار فیصل حیات جبوانہ نے کہا ہے کہ ''مجھے ووٹ مانگنے کے لیے وعدوں کی ضرورت نہیں‘‘ کیونکہ میری قیادت نے دیانت اور شرافت کے جو جھنڈے گاڑ رکھے ہیں‘ ان کے پیش نظر مجھے وعدوں پر انحصار کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے اور ان کے کارہائے نمایاں و خفیہ ہی میری کامیابی کے لیے کافی ہیں جو اب عوام کو ازبر ہو چکے ہیں اور انہوں نے عوامی خدمت کے جو کام کیے ہیں‘ ان کا منہ بولتا ثبوت اندرون و بیرون ملک واضح ہے حتیٰ کہ اس سے ملک کا نام بھی روشن ہو رہا ہے اور یہ کام اس قدر احتیاط سے کیا گیا کہ اس کا نام نواز لیگ کی بجائے محتاط لیگ ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی پنجابی شاعری:
شرینہ تے مینہ دی حمد
ست شرینہ دے ہنجو عامرؔ
ست شرینہ دے شیڈ
تیز ترکھی اکھ وچ سرمہ
ساہواں نال بلیڈ
مُڑھکا صندل پی پی ہسّے
روہی وچ پریڈ
ونگاں نال نہ کھیڈ اوہ مورکھ
ونگاں نال نہ کھیڈ
٭......٭......٭
عرب دی حمد
آل دوالے مکّہ کچھیے
سو سو نِیر بہائیے
یامرودا دا بھیت لکو کے
وچ عرفات دے جائیے
شہد چ بھجیاں زلفاں کھلن
ہتھ کعبے نوں لائیے
کسراں عرب ''سعودی‘‘ ہویا
ثَور توں پُچھ کے آئیے
آج کا مطلع
یہاں کسی کو بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا