ملک کو مشکل حالات سے نکالنے
کی کوشش کریں گے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کی کوشش کریں گے‘‘ لیکن جب تک مجھے مشکل حالات سے نہیں نکالا جاتا‘ ملک کیسے ان حالات سے نکل سکتا ہے جبکہ میرے پارٹی اراکین سمجھتے ہیں کہ میری واپسی سے ملک مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گا‘ اس لیے وہ اپنے لیے تو سب کچھ کر رہے ہیں‘ میری کوئی خبر ہی نہیں لے رہا حالانکہ وہ خود مزید مشکلات میں پھنستے جا رہے ہیں اور جس طرح انہوں نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنوایا ہے‘ یہ صورت حال باقی نہیں رہے گی بلکہ اُلٹ جائے گی کیونکہ آخر ملک میں عدالتیں بھی موجود ہیں جو یہ سب کچھ دیکھ بھی رہی ہیں‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن سے ٹیلیفونک رابطہ کر رہے تھے۔
زرداری باہر آیا تو عوام اسے
انڈے ماریں گے: عمران خان
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''زرداری باہر آیا تو عوام اسے انڈے ماریں گے‘‘ اگرچہ یہ انڈوں کا نہایت غلط استعمال ہے کیونکہ اس طرح انڈے مزید مہنگے ہو جائیں گے اور اگر وہ گندے انڈے بھی ہیں تو بھی نقصان ہی ہوگا کیونکہ گندے انڈے بھی بیکریوں والے دھڑا دھڑ خرید کر استعمال کر رہے ہیں جبکہ انڈہ استعمال کرنے سے پہلے یہ بھی سوچنا اور فیصلہ کرنا چاہیے کہ پہلے انڈہ پیدا ہوا تھا یا مرغی‘ البتہ وہ اس کے لیے گلی سڑی سبزیاں استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ بازار سے دستیاب بھی یہی ہیں۔ اگرچہ یہ بھی مہنگی ہیں۔ آپ اگلے روز ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کر رہے تھے۔
چودھری شجاعت کا فیصلہ جمہوری
اور مثبت سوچ کی دلیل ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور (ن) لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''چودھری شجاعت کا فیصلہ جمہوری اور مثبت سوچ کی دلیل ہے‘‘ کیونکہ وہ بھی زرداری کی طرح اکیلے دس ووٹوں پر بھاری ثابت ہوئے ہیں اور مثبت اس لیے ہے کہ اس جماعت کے اصل کرتا دھرتا تو بڑے چودھری صاحب ہیں جن کے سائے تلے شروع سے ہی یہ لوگ پنپ رہے ہیں۔ نیز یہ کوئی جماعت تھوڑی ہے بلکہ محض ایک فرنچائز ہے اور چودھری شجاعت کا فیصلہ وہی ہوتا ہے جو ان کے دوستوں کا ہو۔ اس لیے اسے مثبت کے علاوہ اور کیا کہا جا سکتا ہے جبکہ زرداری بھی بڑے چودھری صاحب کے سایۂ شفقت میں دن پورے کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اسمبلیاں قانون ساز اداروں کے بجائے
اصطبل میں تبدیل ہو گئی ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اسمبلیاں قانون ساز اداروں کے بجائے اصطبل میں تبدیل ہو گئی ہیں‘‘ کیونکہ جو جگہ گھڑ بازاری کا گڑھ بن چکی ہو‘ اسے اصطبل کے بجائے اور کیا کہا جا سکتا ہے جبکہ گھوڑے سواری اور دوڑانے کے لیے ہوتے ہیں، اور یہ لوگ صحیح معنوں میں گھوڑے بیچ کر سو جاتے ہیں حالانکہ بقول شاعر ان کا ؎
نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پاہے رکاب میں
اور گدھے اور گھوڑے ایک ہی جگہ پر باندھتے ہیں جبکہ گدھا تو ویسے بھی خر دماغ ہوتا ہے‘ اس لیے اسے بجا طور پر اصطبل کہہ سکتے ہیں جہاں باقاعدہ سائیسں بھی مامور ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز مالاکنڈ میں پی پی اور پی ٹی آئی کے کچھ لوگوں کی جماعت میں شمولیت پر خطاب کر رہے تھے۔
آصف زرداری عزت دے کر
دل جیت لیتے ہیں: فیصل کریم کنڈی
پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''آصف زرداری عزت دے کر دل جیت لیتے ہیں‘‘ اور کسی کا دل جیتنا عزت سے زیادہ قیمتی چیز ہوتا ہے یعنی ؎
دل بدست آور کہ حج اکبر است
جبکہ عزت تو آدمی کسی وقت بھی کما سکتا ہے کہ یہ ویسے بھی آنی جانی چیز ہے‘ اس لیے دوسروں کی نسبت ان کے لیے دل جیتنا نسبتاً آسان ہوتا ہے‘ البتہ اکثر اوقات دل جیتنے کے لیے اگر پیسے بھی خرچ کرنا پڑیں تو وہ اس سے بھی دریغ نہیں کرتے اور یہ کام بھی وہ علی الاعلان کرتے ہیں کیونکہ وہ بنیادی طور پر ایک دلیر اور باہمت آدمی ہیں۔ آپ اگلے روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے بیان پر اپنے ردعمل کا ا ظہار کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
پکی گندم کے خوشوں میں
امڈتے دن کے ڈیروں میں
اندھیرے کی گھنی شاخوں
پرندوں کے بسیروں میں
تھکے بادل سے گرتے نام کے اندر
اترتی شام کے اندر
دوام وصل کا اک خواب ہے
جو سانس لیتا ہے ،مہکتی سر زمینوں میں
مکانوں میں مکینوں میں ،ترے میرے علاقوں میں
ہمارے عہد ناموں میں ،لرزتے بادبانوں میں
کہیں دوری کے گیتوں میں
کہیں قربت کی تانوں میں
ازل سے تا ابد پھیلی ہوئی
اس چادر افلاک کے اندر
ردائے خاک کے اندر
ہماری نیند کی گلیوں میں
اپنی دھن بجاتا ہے
مکان عافیت کے بند دروازے گراتا ہے
آج کا مقطع
ظفرؔ اس پر اثر تو کوئی ہوتا ہے نہ ہوگا
تو پھر یہ روز کا بننا سنورنا کس لیے ہے