فواد سے فون کرکے پوچھا ہے میری کس
سے کُشتی کرانا چاہتے ہو: چودھری شجاعت
(ق) لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''فواد سے فون کر کے پوچھا ہے میری کس سے کُشتی کرانا چاہتے ہو‘‘ اور جس سے وہ میری کُشتی کرانا چاہتے ہیں ہم تو ان کے ادنیٰ شاگرد ہیں‘ کیا کوئی شاگرد اپنے استاد سے بھی کُشتی لڑ سکتا ہے اور کیا اسے اپنی ہڈی پسلی تڑوانی ہے۔جبکہ فی الحال تو میں نے اپنے بھائی پرویز الٰہی کو دھوبی پٹخا مار کر پٹخنی دی ہے اور ایک ہی ہلّے میں چت کر دیا ہے اس لیے اگر کُشتی کرانی ہے تو کسی میرے جوڑ کے پہلوان سے تو کراؤ۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان ٹویٹ کر رہے تھے۔
ہم سے یکطرفہ فیصلوں کے سامنے
سر جھکانے کی توقع نہ رکھیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور (ن) لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ہم سے یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سر جھکانے کی توقع نہ رکھیں‘‘ کیونکہ جو فیصلہ ہمارے خلاف ہو‘ ہم اسے یک طرفہ ہی سمجھتے ہیں‘ اگرچہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ہمارا حق محفوظ ہوگا لیکن اس سے پہلے آگاہ کرنا ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ ہر شخص کی عزت اُس کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے‘ کیا زمانہ تھا جب ایک فون کال پر فیصلہ اپنے حق میں کروا لیا جاتا تھا‘ اب تو یہی کہہ سکتے ہیں کہ ؎
وہ دن ہوا ہوئے کہ پسینہ گلاب تھا
آپ اگلے روز زرداری اور چودھری شجاعت کی ملاقات پر تبصرہ کر رہی تھیں۔
چودھری شجاعت پر کوئی بڑا
دباؤ لگ رہا ہے: مونس الٰہی
(ق) لیگ کے رہنما چودھری مونس الٰہی نے کہا ہے کہ ''چودھری شجاعت پر کوئی بڑا دباؤ لگ رہا ہے‘‘ حالانکہ جدھر سے یہ دباؤ ہو سکتا ہے‘ ان کا تو چودھری صاحب کے لیے ایک اشارہ ہی کافی ہوتا ہے‘ دباؤ ڈالنے کی تو نوبت ہی کبھی نہیں آئی کیونکہ ان کی ہر بات چودھری صاحب کے لیے حکم کا درجہ رکھتی ہے اور زرداری صاحب نے بھی چودھری صاحب کو ان کا پیغام ہی پہنچایا تھا جس میں ان کا اپنا کوئی کمال نہیں تھا جب کہ اس صورت حال میں میاں نواز شریف کے لیے معافی تلافی کی ایک راہ نکلتی بھی دکھائی دیتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بجلی کی قیمت میں اضافے سے عوام
پر اضافی بوجھ پڑے گا: جاوید قصوری
امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ''بجلی کی قیمت میں اضافے سے عوام پر اضافی بوجھ پڑے گا‘‘ اور کئی روز کے غور و خوض کے بعد ہی اس نتیجے پر پہنچا ہوں اور عوام کو بروقت آگاہ کر رہا ہوں ورنہ عوام تو یہی سمجھے ہوئے تھے کہ اس سے اُن پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ عوام نے تو بجلی کا بل ادا کرنا ہی کرنا ہے‘ وہ کم ہو یا زیادہ‘ چنانچہ اس خوش فہمی سے عوام کو نکالنا میرا فرض تھا جو میں ادا کر رہا ہوں جبکہ میں عوام کی سہولت اور بہتری کے لیے ایسے انکشافات کرتا رہتا ہوں اور اگر خدا نے توفیق دی تو آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف تقریبات سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران کی یادداشت کمزور، ان کے
دور میں کرپشن بڑھی: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران کی یادداشت کمزور ہے، ان کے دور میں کرپشن بڑھی‘‘ جبکہ میری یادداشت کافی مضبوط اور تازہ ہے کہ ہم نے اپنے دور میں کرپشن کو بڑھنے کا موقعہ ہی نہیں دیا کیونکہ اس کی ریل پیل اس قدر تھی کہ پتا ہی نہیں چلتا تھا کہ یہ بڑھ رہی ہے یا اپنی جگہ پر قائم ہے اور ہم نے کبھی اس کا حساب بھی نہیں رکھا کیونکہ اس کا حساب رکھا ہی نہیں جا سکتا کہ یہ ایک خود کار نظام کا حصہ تھی جس سے معاملات بلا کسی روک ٹوک کے نہایت خوش اسلوبی سے چل رہے تھے اور اسے ایک روٹین کا درجہ حاصل ہو چکا تھا۔ آپ اگلے روز خوراک کے عالمی بحران پر قابو پانے میں کامیابی پر ترکیہ کی تعریف کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
کیا جانے کس طرف ہے مرا سر لگا ہوا
کرتا نہیں اثر کوئی پتھر لگا ہوا
ہر بار کی بکھرتی ہوئی شکل یاد ہے
بھولا نہیں ہوں ایک بھی چکر لگا ہوا
یکبارگی میں تیری گلی کا نہ رُخ کرے
سر کارِ سرگرانی میں یکسر لگا ہوا
تھوڑا نکل کے رہتا ہے اپنے مقام سے
کارِ جہاں میں میرا سمندر لگا ہوا
آتی ہے جانے کون سی دیوار راہ میں
دیکھو کہاں ٹھہرتا ہوں ٹھوکر لگا ہوا
جنموں میں شعورِ پایۂ تکمیل ہے کہ ہے
محور کے پیچھے اور ہی محور لگا ہوا
سو جاتا ہوں تو لگتا ہے شب بھر مجھے نوید
کچھ کام پر ہوں اپنے سے باہر لگا ہوا
آج کا مقطع
اک دور کے سفر پہ روانہ بھی ہوں ظفرؔ
سست الوجود گھر میں پڑا بھی ہوا ہوں میں