چند ہفتوں میں قیمتیں کم ہونا
شروع ہو جائیں گی: وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ''چند ہفتوں میں قیمتیں کم ہونا شروع ہو جائیں گی‘‘ اور یہ چند ہفتے سو‘ ڈیڑھ سو ہفتے بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ ہفتوں کا تعین بھی قیمتیں خود ہی کریں گی کہ یہ سب انہی کے اختیار میں ہے ورنہ اگر ہمارے اختیار میں ہوتا تو ہم قیمتیں پہلے ہی کم کر دیتے جبکہ یہ بھی قیمتیں ہی طے کریں گی کہ ایک ہفتہ کتنے دنوں یا کتنے مہینوں کا ہونا ہے جبکہ قیمتیں کم ہونے کے حوالے سے میں کسی چیلنج کی غلطی نہیں کر سکتا کہ اگر یہ نہ ہوا تو اپنا نام بدل لوں گا کیونکہ میرا نام بہت سوچ سمجھ کر اور بڑے شوق سے رکھا گیا تھا جسے میں بدل نہیں سکتا بلکہ جہاں تک ہو سکا اپنا نام روشن کروں گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ریڈیو پاکستان میں خصوصی گفتگو کے ذریعے اپنے خیالات ظاہر کر رہے تھے۔
ابھی ایسی صورتِ حال نہیں کہ سونے کو رہن
رکھنا پڑے: قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک
قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ ''ابھی ایسی صورتِ حال نہیں ہے کہ سونے کو رہن رکھنا پڑے‘‘ بلکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ ہر چیز رہن رکھنی پڑے گی کیونکہ صرف سونا رہن رکھنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا جبکہ یہ خبریں پہلے ہی آ رہی ہیں کہ ریاست اپنے اثاثے بیچنے پر غور کر رہی ہے اگرچہ بعض پرائیویٹ اثاثے بھی ملک کے اندر اور باہر ایسے ہیں کہ جن کی فروخت سے ملک کا سارا قرضہ اتر سکتا ہے لیکن وہ ایسے افراد کی ملکیت ہیں کہ وہ اپنے ان اثاثوں سے ملک کی شان و شوکت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ کچھ زیادہ ہی محب وطن ہیں اس لیے ان کے اثاثوں پر بری نظر ڈالنا یا انہیں کوئی نقصان یا ضعف پہنچانا مناسب ہے نہ ممکن۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
الیکشن آخری حل‘ ورنہ سب گھر جائیں گے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''الیکشن آخری حل‘ ورنہ سب گھر جائیں گے‘‘ اور یہ ان کے لیے کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہو گی کیونکہ سب لوگ ویسے بھی شام کو اپنے اپنے گھر چلے جاتے ہیں جہاں ان کے اہل و عیال اُن کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور جو لوگ شام کو گھر نہ پہنچیں گھر والے ان پر شک کرنے لگتے ہیں کہ انہوں نے اپنی شام کہاں گزاری ہے جبکہ اکثر افراد شام گھر سے باہر ہی گزارتے ہیں اور بار بار سرزنش کرنے کے باوجود باز نہیں آتے جس سے بنے بنائے سوشل ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے، ماسوائے میرے کیونکہ میرے علاوہ میرے گھر میں کوئی ہے ہی نہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان ٹویٹ کر رہے تھے۔
اہم مقدمات کا فیصلہ چند ججوں کے کرنے کے
تاثر سے آسمان گرے گا: بیرسٹر صلاح الدین
چودھری شجاعت حسین کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا ہے کہ ''تمام اہم مقدمات کا فیصلہ چند ججوں کے کرنے کے تاثر سے آسمان گرے گا‘‘ اس لیے سب سے پہلے اس کا اندازہ لگانا ضروری ہے کہ یہ آسمان کہاں گرے گا تاکہ وہاں کے رہنے والے احتیاطی تدابیر اختیار کر سکیں، نیز یہ بھی کہ آسمان ٹکڑوں کی صورت گرے گا یا سارے کا سارا ہی، اس کے علاوہ زیادہ تشویش انگیز بات یہ ہے کہ آسمان گرنے سے چاند، سورج اور ستارے وغیرہ کہاں جائیں گے‘ اس لیے دعا کرنی چاہیے کہ آسمان کے ساتھ کہیں یہ ساری چیزیں بھی زمین پر نہ آ رہیں، لہٰذا آسمان کے گرنے سے ان باتوں کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز سپریم کورٹ میں اپنے دلائل پیش کر رہے تھے۔
اب کیا کرنا چاہیے اے اقوامِ شرق
یہ نامور نقاد، محقق اور شاعر ڈاکٹر تحسین فراقی کا علامہ اقبال کی فارسی تصنیف ''پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرق‘‘ کا منظوم ترجمہ ہے‘ جسے اقبال اکادمی پاکستان نے شائع کیا ہے، سرورق پر علامہ اقبال کی تصویر ہے جبکہ انتساب پاکستان کے ممتاز دانشور اور ماہر دینیات مرحوم ڈاکٹر برہان احمد فاروقی کے نام ہے۔ مقدمہ مصنف کا اپنا تحریر کردہ ہے۔ ترجمے کے ساتھ کتاب کا مکمل متن بھی شائع کیا گیا ہے۔ ترجمہ رواں، سلیس اور دلنشیں ہے۔ یہ کتاب فارسی نہ جاننے والوں کے لیے ایک بیش قیمت تحفے کی حیثیت رکھتی ہے اور ناشر پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے یہ کتاب شائع کرکے ایک بڑی ضرورت کو پورا کیا ہے جس پر وہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔
اور‘ اب آخرمیں اقتدار جاوید کی نظم:
کاتب نامہ
جھڑی کوئی جمعرات کی؍ کاتب پچھلی صدی کا؍ عشق پرانی ذات کا؍ نقطہ نئے آہنگ کا؍ متن پرانے بول کا؍ بندش کوئی بھیرویں؍ جڑت کوئی انمول سی؍ اپنی حب میں جوڑتا؍ ہنر کسی توفیق سے؍ ہاتھ کسی معمار کا؍ دم قدم کی برکتیں؍ پھولوں بھری اضافتیں؍ پال پھلوں کی ٹوکری؍ لال گلاب کی سادھنا؍ کاریگرکی کلپنا؍ پیڑ گھنیری چھاؤں سے؍ شاخوں شاخوں بھرا ہوا؍ بُور کوئی بے موسما؍ شکل کوئی تاثیر کی؍ فجر کناروں ڈولتا؍ کوئی عقاب آکاش سے؍ شب کا بوچھن کھینچتا؍ چونچ لہو سے بھری ہوئی؍ چنگاری سی آنکھ میں؍ شرطیں جیت کے ہارتا؍ بے نقطہ جملہ جوڑتا؍ مریل طوطا توپ پر؍ ملگجی وقت کی شست میں؍ نازک پنجہ مارتا؍ کہرا بھیگی شام کا؍ تالی کی آواز پر؍ عشق کسی توفیق سے؍ لقمہ پہلی قرأت میں؍ سجدے والی آیتیں؍ دو رکعت کی سادھنا؍ پانی گہرے بھنور میں؍ ریلہ دُور پہاڑ کا؍ اک ازلی گھڑیال پر؍ وقت سدا کا رکا ہوا؍ گھڑی کوئی آدھی رات کی؍ جھڑی کوئی جمعرات کی
آج کا مقطع
ڈرتا ہوں پھر کہیں سے نکالیں نہ سر ظفرؔ
میں اس کو اپنے ساتھ ڈبونے کے باوجود