پنجاب حکومت دو‘چار دنوں
کی مہمان ہے: قمر زمان کائرہ
وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''پنجاب حکومت دوچار دنوں کی مہمان ہے‘‘ جبکہ میرے خیال میں تو ہر حکومت کو دو‘چار دن کا ہی مہمان ہونا چاہیے تاکہ وہ عوام کی میزبانی کا لطف اٹھا سکے اور اس طرح سارے جھگڑے بھی ختم ہو جائیں گے اور سیاست میں ہرطرف امن و امان کا دور دورہ نظر آئے گا اور سارے سیاسی و غیر سیاسی معاملات بہت خوش اسلوبی سے چلیں گے اور اس کے لیے باقاعدہ ایک شیڈول بنا لیا جائے تاکہ ہر حکومت کو پتا ہو کہ اس کی باری کب ہے اور اس نے اپنا بوریا بستر کب لپیٹنا ہے اور اس طریقہ کار سے کوئی بحران بھی پیدا نہیں ہو گا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کررہے تھے۔
اتحادی حکومت نے تین ماہ میں عوام کے
چودہ طبق روشن کر دیے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اتحادی حکومت نے تین ماہ میں عوام کے چودہ طبق روشن کر دیے‘‘ اور یہ سب اتحاد ہی کا نتیجہ ہے کیونکہ لوڈشیڈنگ کے دردناک زمانے میں عوام کے چودہ کے چودہ طبق روشن کر دینے سے بڑی عوامی خدمت اور کیا ہو سکتی ہے جبکہ اپوزیشن سے تو عوام کا ایک طبق بھی روشن نہیں ہوا جبکہ حکومت نے عوام کا ہر چھوٹا بڑا طبق مکمل طور پر روشن کر دیا ہے اور اس کا انہیں کوئی بل بھی نہیں آئے گا کیونکہ یہ سب کچھ مفت میں ہو گا جو بجائے خود ایک کارِ ثواب ہے جبکہ عاقبت اندیشی کا اس سے اچھا طریقہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں جمعیت اتحاد العلما سے خطاب کر رہے تھے۔
دو پارٹیوں کے لیے الگ قانون
نہیں ہونے چاہئیں: مصدق ملک
وزیرمملکت برائے پٹرولیم اور مسلم لیگ نواز کے رہنما مصدق ملک نے کہا ہے کہ ''دو پارٹیوں کے لیے علیحدہ قانون نہیں ہونے چاہئیں‘‘ کیونکہ اس سے انتشار اور تفریق پیدا ہوتی ہے جبکہ سب سے بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ ہر پارٹی کے لیے علیحدہ قانون ہو تاکہ وہ اپنی جگہ پر مطمئن ہو اور کسی کو کوئی شکوہ شکایت نہ رہے بلکہ مزید بہتر یہ ہو گا کہ ہر پارٹی اپنے لیے علیحدہ قانون خود تیار کرے جسے صرف اسی کے لیے مخصوص کر دیا جائے اور اس کے ہر معاملے کو اسی قانون کے تحت دیکھا اور پرکھا جائے جبکہ اس سے کیسز کو نمٹانے میں بھی کافی سہولت رہے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں قمر زمان کائرہ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
رانا ثنا آئین اورقانون پڑھے بغیر الٹی سیدھی
باتیں کررہے ہیں: فیاض الحسن چوہان
سابق وزیر جیل خانہ جات پنجاب اور تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے ''رانا ثناء اللہ آئین اور قانون پڑھے بغیر الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ آئین اور قانون پڑھ کر بھی ایسی باتیں کی جا سکتی ہیں کیونکہ ہم آئین اور قانون پڑھے بغیر بھی ایسی باتیں کرتے رہے ہیں بلکہ آئین و قانون کو اچھی طرح پڑھ کر بھی ایسا کیا جا سکتا ہے جس سے ایک تو اگلے فرد کے پڑھے لکھے ہونے کا ثبوت ملتا ہے اور دوسرے الٹی سیدھی باتیں کافی بہتر طریقے سے کی جا سکتی ہیں؛ چنانچہ جہاں ہمارے پڑھے لکھے ہونے کی دھاک بیٹھی ہوئی ہے وہاں ہماری باتوں کو مثال کے طور پر بھی پیش کیا جا سکتا ہے، اس لیے رانا صاحب کو بھی چاہے کہ آئین اورقانون پڑھے بغیر ہی ایسی باتوں سے گریز کیا کریں۔ آپ اگلے روز لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
صرف ملک بچانے کے لیے حکومت
میں آنا قبول کیا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم نے صرف ملک بچانے کے لیے حکومت میں آنا قبول کیا‘‘ اور اس کی ذمہ داری بھی ہم پر عائد ہوتی تھی کیونکہ ملک کا اس حالت کو پہنچنا بھی ہمارے دم قدم ہی سے تھا اور میں جب سے لندن آیا ہوں ملک بچانے ہی میں مصروف ہوں جبکہ بعض شرپسندوں کا خیال ہے کہ اثاثے واپس کیے بغیر اسے نہیں بچایا سکتا کیونکہ ملک دیوالیہ ہونے سے اسی صورت بچ سکتا ہے حالانکہ اگر اس کی قسمت میں بچنا لکھا ہے تو یہ اس کے بغیر بھی بچ جائے گا۔ ویسے بھی یہ ملک جس قدر وسائل اور اثاثوں کا حامل ہے‘ ان کے سامنے چند فلیٹس اور کچھ کروڑ ڈالر کیا اہمیت رکھتے ہوں گے؟ آپ اگلے روز لندن سے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
آج کل یہ کرامات ممکن نہیں
عشق ہے اور ملاقات ممکن نہیں
دیکھ لیتے ہیں اس کو‘ یہی ہے بہت
اس سے آگے کوئی بات ممکن نہیں
یہ جو بازی ہے اس میں کہیں بھی کوئی
جیت لازم نہیں مات ممکن نہیں
کافی اپنے ہی یہ حال میں مست ہے
اس گداگر کو خیرات ممکن نہیں
گریہ کے سارے اپنے ہی اوقات ہیں
دن ضروری نہیں رات ممکن نہیں
یہ اکیلے ہی کرنا ہے طے‘ اس لیے
اس سفر میں کوئی ساتھ ممکن نہیں
اس سلگتی ہوئی سرزمیں کے لیے
اَبر کافی ہے‘ برسات ممکن نہیں
خود ہی بدلیں تو بدلیں کبھی ہم یہاں
ورنہ بدلیں یہ حالات ممکن نہیں
غیر مشروط ہے یہ محبت‘ ظفرؔ
اس میں شکر و شکایات ممکن نہیں
آج کا مطلع
یکسو بھی لگ رہا ہوں بکھرنے کے باوجود
پوری طرح مرا نہیں مرنے کے باوجود