ایسے اقتدار کا کیا فائدہ جس میں
ہاتھ بندھے ہوں: جاوید لطیف
وفاقی وزیر اور مسلم لیگ کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''ایسے اقتدار کاکیا فائدہ جس میں ہاتھ بندھے ہوں‘‘ کیونکہ جو کچھ ہم پہلے کرتے رہے ہیں اگر اب نہیں کر سکتے تو اس میں کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں کیونکہ اقتدار عوام کی خدمت کرنے کے لیے ہی لیا جاتا ہے لیکن یہاں اقتدار میں آنے کے باوجود پیسے پیسے کو ترس رہے ہیں اور سارا کام رکا پڑا ہے اور اہلِ اقتدار کے ساتھ اس سے بڑا مذاق اور کیا ہو سکتاہے۔ نیز اگر تنگ دستی ہی جھیلنی ہے تو اس سے بہتر ہے کہ اقتدار چھوڑ دیا جائے اور اچھے وقتوں کا انتظار کیا جائے کہ برے وقت کے بعد اچھا وقت ضرور آتا ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت جانے سے پہلے اور کتنی تباہی ہو گی: اسد عمر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ''حکومت جانے سے پہلے اور کتنی تباہی ہو گی‘‘ اور ہمارا مقصد صرف یہ پوچھنا ہی ہے تباہی سے بچنا نہیں‘ کیونکہ حکومتیں آتی ہی تباہی مچانے کے لیے ہیں اور اس سلسلے میں ہم سے جو خدمت ہو سکتی تھی‘ ہم نے کر دی۔ اس لیے اگر یہ بتا دیا جائے کہ اور کتنی تباہی مچے گی توہم مطمئن ہو کر بیٹھ جائیں گے تاکہ اپنی مساعیٔ جمیلہ اور موجودہ تباہی کا موازنہ کیا جا سکے کہ کون کتنا آگے ہے اور کون کتنا پیچھے اور یہ حساب کتاب رکھنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اس کی روشنی میں ہم اپنا آئندہ کا پروگرام مرتب کر سکیں تاکہ اندازہ ہو سکے کہ اس ملک کی قسمت میں اور کیا کیا لکھا ہوا ہے۔آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عوام کے ذہن میں ڈال دیا گیا کہ
سیاستدان عیاشی کرتے ہیں: خورشید شاہ
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''عوام کے ذہن میں ڈال دیا گیا کہ سیاستدان منتخب ہو کر عیاشی کرتے ہیں‘‘ حالانکہ یہ بات عوام پہلے سے ہی جانتے ہیں اور ان کے ذہن میں یہ بات مزید ڈالنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ اس سے ان کے ذہن پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے جبکہ ان کا ذہن پہلے ہی لاغری کا شکار ہے اور عوام کو خوش ہونا چاہیے کہ سیاستدان یہ عیاشی ان کے بل بوتے پر ہی کرتے ہیں کیونکہ اگر سیاست میں سے عیاشی کو نکال دیا جائے تو باقی کچھ بھی نہیں بچتا کہ اس کی خاطر ہی وہ اتنے پاپڑ بیل کر منتخب ہوتے ہیں جبکہ خوشحالی بجائے خود بہت بڑی عیاشی ہے۔ آپ اگلے روز ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
امپورٹڈ حکومت کے ہوتے ہوئے کوئی
اچھی خبر نہیں مل سکتی: حلیم عادل شیخ
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ ''امپورٹڈ حکومت کے ہوتے ہوئے کوئی اچھی خبر نہیں مل سکتی‘‘ جبکہ اچھی خبروں کا ملک میں پہلے ہی قحط پڑا ہوا ہے اس لیے سچی بات تو یہ ہے کہ کسی بھی حکومت کے پاس کوئی اچھی خبر تھی نہ ہے‘ اس لیے بُری خبروں پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا جس کے لیے اپوزیشن اپنی سی کوشش کر رہی ہے اور کرتی رہے گی جبکہ ہم اس سلسلے میں اخبار میں اشتہار بھی دینے والے ہیں کہ اگر کہیں سے کسی اچھی خبر کا سراغ ملے تو ہمیں بتایا جائے تاکہ ہم اسے اپنے کھاتے میں ڈال سکیں کیونکہ اس کے علاوہ اور تو کوئی صورت دکھائی نہیں دیتی جبکہ حکومت اور اپوزیشن‘ دونوں کے اس سلسلے میں ہاتھ خالی ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک ٹویٹر پیغام جاری کر رہے تھے۔
اپوزیشن حکومت نہ لیتی تو ملک ٹکڑے
ٹکڑے ہو جاتا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن اگر حکومت نہ لیتی تو ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا‘‘ اور چونکہ ملک حکومت اور اپوزیشن‘ دونوں سے مل کر بنتا ہے‘ اس لیے ہمارے نزدیک اپوزیشن کا ٹوٹنا بھی ملک ٹوٹنے جیسا ہے اور اسی مقصد کے لیے ہم نے پی ڈی ایم بنا کر اپوزیشن کو متحد کیا اور خاکسار کی یہ مساعیٔ جمیلہ ملک کو متحد کرنے کے مترادف ہے جس کا اعتراف کرتے ہوئے پی ڈی ایم کی طرح‘ خاکسار کو ملک کی صدارت کا عہدہ بھی سونپا جانا چاہیے مگر تاحال اس معاملے میں حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی اور محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے وعدوں کو فراموش کر چکی ہے۔ آپ اگلے روز تخت بھائی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامر سہیل کی پنجابی شاعری:
ھُو ھُو دم دم تھردے نی
مور عبادت کر دے نی
روندیاں اِٹّاں دے مزدور
حفظ خیانت کر دے نی
دھوڑ و دھوڑی ہر ہر تھاں
ساوے پانی تردے نی
پڑھ ساہواں دا چٹا نور
مکھ ٹبیاں تے مردے نی
نیویں پا کے چلدے لوک
ویلا موڈھے دھردے نی
عشق دا پہلا نابر میں
سوچ آوارا گردے نی
رک جانے سی وانگ پہاڑ
چل پیندے سی ڈردے نی
کیہڑے شاہ دے سیوک یار
کیہڑے لوک نیں گھردے نی
آج کا مقطع
یہ مشتِ خاک ظفرؔ میرا پیرہن ہی تو ہے
مجھے زمیں سے ڈرائیں نہ کہکشاں والے