پاکستان سیاستدانوں نے بنایا، وہی
اس کی تعمیر کرتے رہے ہیں: زرداری
سابق صدر اور شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پاکستان سیاستدانوں نے بنایا، وہی اس کی تعمیر کرتے رہے ہیں‘‘ تاہم جن لوگوں نے اسے زیادہ تعمیر کیا ہے ان میں کئی خاندان بطور خاص شامل ہیں جبکہ ہمارے رہنماؤں نے بھی اپنا اپنا حصہ خوب ڈالا ہے اور آج بھی یہ خدمت پورے زور و شور سے کرتے ہیں اور ''شور‘‘ کا لفظ صرف محاورے کے طور پر استعمال کیا ہے ورنہ یہ کام پوری راز داری اور خاموشی سے کیا جاتا رہا ہے کیونکہ اس میں دل جمعی اور محنت زیادہ درکار ہوتی ہے اور پاکستان بنانے والے ہمیشہ ان سپوتوں پر رشک اور فخر کرتے رہیں گے۔ آپ اگلے روز نوجوانوں کے عالمی دن کے موقعہ پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان سے امریکی سفیر کی
ملاقات کا کوئی علم نہیں: اسد عمر
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ''عمران خان سے امریکی سفیر کی ملاقات کا کوئی علم نہیں‘‘ اور اسے تردیدی بیان نہ سمجھا جائے کیونکہ تردید میں عمران خان سے پوچھ کر کروں گا جبکہ ویسے بھی عمران خان اپنی ملاقاتیں مجھ سے پوچھ کر یا بتا کر نہیں کرتے اور اگر ملاقات کی بھی ہو گی تو اس کا مقصد یہ دریافت کرنا ہوگا کہ میرے خلاف اتنی بڑی سازش کرنے کی کیا ضرورت تھی جبکہ یہ معاملہ باہمی افہام و تفہیم سے بھی حل کیا جا سکتا تھا۔ اس لیے براہِ کرم امریکہ آئندہ ایسے اقدامات کرنے سے باز رہے کیونکہ اس سے باہمی تعلقات پر نہایت بُرا اثر پڑتا ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کر رہے تھے۔
نفرت اور تقسیم سے پاک پاکستان
ہمارا ہدف ہے: خواجہ آصف
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''نفرت اور تقسیم سے پاک پاکستان ہمارا ہدف ہے‘‘ اور یہ ہدف ہم اپوزیشن کے ساتھ مل کر بڑی کامیابی سے حاصل کر رہے ہیں اور اسی صحت افزا مقابلے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ایک دوسرے کو نہایت دلکش ناموں سے بھی پکارتے رہتے ہیں جس سے سیاسی ماحول نہایت صاف ستھرا ہو رہا ہے یا مذاق کے طور پر اپوزیشن لیڈروں کو گرفتار کرنے کے بیانات بھی دیے جاتے ہیں جس سے فضا ہشاش بشاش ہو جاتی ہے۔ آپ اگلے روز پاکستان یوتھ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
بلوں پر ٹیکس ناقابلِ قبول، عوام اسلام آباد
جانے کو تیار ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''بلوں پر ٹیکس ناقابلِ قبول، عوام اسلام آباد جانے کو تیار ہیں‘‘ کیونکہ زیادہ تر لوگوں نے ابھی اسلام آباد دیکھا ہی نہیں ہے جس سے ان کا یہ شوق بھی پورا ہو جائے گا اور یہ بات نہایت قابلِ افسوس ہے کہ بہت سے لوگوں نے ملک کا دارالخلافہ ہی ابھی تک نہیں دیکھا چنانچہ ہم انہیں اس کی بھرپور دعوت دیں گے‘ نیز جس روز عمران خان اسلام آباد جانے کی کال دیں گے‘ ساتھ ہی ہم بھی اپنی یہ دعوت جاری کر دیں گے تاکہ ایسے میں کوئی کسر باقی نہ رہ جائے جس سے لوگوں کو فیصل مسجد سمیت بہت سے قابلِ دید مقامات دیکھنے اور ان کی تصویریں کھینچنے کا بھی موقعہ ملے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف ریلیوں سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان نے خیراتی پیسے پارٹی پر لگائے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے خیراتی پیسے پارٹی پر لگائے‘‘ جبکہ ہم نے پیسوں کی کبھی خیرات نہیں مانگی کیونکہ قدرت اپنے چھپڑ پھاڑ کر خود ہی اتنے پیسے دے رہی تھی کہ انہیں سنبھالنا ہی ہمارے لیے مشکل ہو گیا تھا اور اس نے ہمارے لیے کئی ایسے وسیلے بنا دیے تھے کہ جو پیسہ بنانے کی مشینوں کی شکل اختیار کر گئے تھے اور یہ کہ ہمارے اثاثوں میں خود بخود ہی اضافہ ہوتا رہا اور اس تیزی سے ہوتا رہا کہ خود ہمیں بھی حیران و پریشان کر دیا تھا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
اگر ہمارے دکھوں کا علاج
نیند ہے
تو کوئی ہم سے زیادہ گہری نیند نہیں سو سکتا
اور نہ ہی اتنی آسانی اور خوبصورتی سے
کوئی نیند میں چل سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج
جاگنا ہے
تو ہم اس قدر جاگ سکتے ہیں
کہ ہر رات ہماری آنکھوں میں آرام کر سکتی ہے
اور ہر دروازہ
ہمارے دل میں کھل سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج
ہنسنا ہے
تو ہم اتنا ہنس سکتے ہیں
کہ پرندے، درختوں سے اڑ جائیں
اور پہاڑ ہماری ہنسی کی گونج سے بھر جائیں
ہم اتنا ہنس سکتے ہیں
کہ کوئی مسخرہ یا پاگل
اس کا تصور تک نہیں کر سکتا
اگر ہمارے دکھوں کا علاج
رونا ہے
تو ہمارے پاس اتنے آنسو ہیں
کہ ان میں ساری دنیا کو ڈبویا جا سکتا ہے
جہنم بجھائے جا سکتے ہیں
اور ساری زمین کو پانی دیا جا سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج
جینا ہے
تو ہم سے زیادہ با معنی زندگی
کون گزار سکتا ہے
اور کون ایسے سلیقے اور اذیت سے
اس دنیا کو دیکھ سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج
بولنا ہے
تو ہم ہوا کی طرح گفتگو کر سکتے ہیں
اور اپنے لفظوں کی خوشبو سے
پھول کھلا سکتے ہیں
اور اگر تم کہتے ہو
ہمارے دکھوں کا علاج کہیں نہیں ہے
تو ہم چپ رہ سکتے ہیں
قبروں سے بھی زیادہ
آج کا مطلع
خوشی ملی تو یہ عالم تھا بدحواسی کا
کہ دھیان ہی نہ رہا غم کی بے لباسی کا