"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور سرفراز تبسم

چین‘ امریکہ کشیدگی کم کرانے میں
کردار ادا کر سکتے ہیں: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم چین اور امریکہ کی کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں‘‘ کیونکہ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو ہم اگر اس کی باتیں بسر و چشم مان رہے ہیں تو کیا وہ ہماری ایک بات نہیں مانے گا؟ اور جہاں تک چین کا سوال ہے تو ہم اس کے ساتھ بھی معاملات بخوبی آگے بڑھا رہے ہیں لہٰذا اسے راضی کرنا بھی ہمارے لیے مسئلہ نہیں ہوگا بلکہ ہم بھارت اور چین کی کشیدگی میں بھی بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں اور اس کے لیے میاں صاحب کے ایک اشارے ہی کی ضرورت ہے یعنی ؎
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا
آپ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
کسی ملاقات کے لیے لندن نہیں
جا رہا‘ کل واپس آ جاؤں گا: شیخ رشید
پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''میں کسی ملاقات کے لیے لندن نہیں جا رہا، کل واپس آ جاؤں گا‘‘ کیونکہ جب ٹیلی فون کی سہولت موجود ہو تو ملاقات کرنا کچھ ایسا ضروری نہیں ہوتا اور اگر میری موجودگی کی اطلاع پا کر میاں صاحب نے خود ہی ملاقات کی دعوت دے دی تو وضعداری کا تقاضا ہے کہ انکار نہ کروں جبکہ میں اُن کی کابینہ میں بھی شامل رہا ہوں اور اُن کے ساتھ ایک پرانا تعلق بھی ہے اور میرے جیسا آدمی پرانے تعلق کو نظر انداز ہرگز نہیں کر سکتا کیونکہ تعلقات بنتے ہی بڑی مشکل سے ہیں۔ آپ اگلے روز اپنے بیرونی دورے سے متعلق میڈیا کو آگاہ کر رہے تھے۔
ترقی کے لیے تمام جماعتوں کو
مل کر کام کرنا ہوگا: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ترقی کے لیے تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا‘‘ جبکہ تیز رفتار ترقی ہی اصل ترقی ہے جس کے رہنما اصول ہمارے قائد نے وضع کر رکھے ہیں؛ اگرچہ موجودہ وسائل اس کی اجازت نہیں دیتے لیکن سارے سیاستدان مل کر اس کے لیے کوئی نہ کوئی راہ نکال سکتے ہیں ورنہ سست رفتار ترقی کوئی ترقی نہیں ہوتی اور نہ ہی اس سے کسی کا بھلا ہو سکتا ہے جبکہ اہلِ سیاست کا بھلا نہ ہو تو ملک کی گاڑی آگے چل ہی نہیں سکتی جو فی الحال ویسے بھی رُکی ہوئی ہے اور اس کی وجہ سے ہر کام رُکا پڑا ہے اس لیے سب کا مل کر چلنا ضروری ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لیں: سراج الحق
امیرِ جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمران عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لیں‘‘ کیونکہ جتنا امتحان وہ لے چکے ہیں پہلے اس کا نتیجہ نکالیں کیونکہ ہر امتحان کے بعد اس کا نتیجہ بھی نکالا جاتا ہے کہ آیا طالب علم پاس ہوا ہے یا فیل، یا اس کی کسی مضمون میں سپلی آئی ہے، اور یہ بھی کہ وہ نقل مارنے کا تو مرتکب نہیں ہوا تاکہ اسے اگلی جماعت میں ترقی دے کر مزید امتحان لینے کی گنجائش نکالی جا سکے کیونکہ خالی امتحان پر امتحان لیتے جانا فضول اور بیکار کی مشق اور محض وقت کا ضیاع ہے جبکہ زندہ قومیں اپنا قیمتی وقت اس طرح ضائع نہیں کرتیں جبکہ خاکسار جیسے صلاح کار بھی اسے دستیاب ہوں۔ آپ اگلے روز منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔
رومانوی تعلقات سمیت بہت
غلطیاں کیں‘ سبق سیکھ لیا: ہانیہ عامر
اداکارہ ہانیہ عامر نے کہا ہے کہ ''رومانوی تعلقات سمیت بہت غلطیاں کیں‘ اب سبق سیکھ لیا ہے‘‘ حالانکہ رومانوی تعلقات کوئی غلطی نہیں ہوتے اس لیے یہی سبق سیکھا ہے کہ انہیں جاری رہنا چاہیے؛ البتہ اس کے علاوہ جو غلطیاں کیں وہ خاصی غیر رومانوی تھیں اس لیے اُن سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور جو سبق سیکھا ہے اسے منہ زبانی یاد بھی کر لیا ہے اور فر فر سنا بھی سکتی ہوں کیونکہ اسے سنانے کا ایک الگ لطف ہے جو کسی رومان سے کسی بھی طرح کم نہیں ہے اس لیے غیر رومانوی غلطیوں سے بہتر تھا کہ کچھ مزید رومانوی غلطیاں کر لیتی۔ آپ اگلے روز شوبز کیریئر کے بعد پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں لیسٹر‘ برطانیہ سے سرفراز تبسم کی غزل:
میرا رب جب رات بنانے لگتا ہے
دن کا سارا بوجھ ٹھکانے لگتا ہے
رات پیالہ خوابوں سے بھر جائے تو
نیند سے تیرا خواب جگانے لگتا ہے
بارش کے موسم میں اکثر شام کوئی
مجھ کو میری نظم سنانے لگتا ہے
کبھی کبھی ہو جاتا ہے کوئی جادو سا
اور کوئی سپنا سچ ہو جانے لگتا ہے
کھڑا ہوں اپنے پاؤں پر اور میرا سایہ
آسمان کو ہاتھ لگانے لگتا ہے
تم نے جو باندھا ہے رستہ پیڑوں سے
مجھ کو اپنے ساتھ چلانے لگتا ہے
شام گئے کوئی اس دل کے کینوس پر
اشکوں سے تصویر بنانے لگتا ہے
آج کا مقطع
طاری ہے اک سکوت ظفرؔ خاکِ و خشت پر
جاری ہے بادلوں کا سفر میرے سامنے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں